چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 100 دن، زیر التوا مقدمات میں بڑی کمی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) جسٹس یحییٰ آفریدی کے بطور چیف جسٹس پاکستان 100 دن مکمل ہونے پرکارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی۔ پاکستان کا نظام عدل بہتری کی جانب گامزن ہیں اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 100 روز میں بڑے اقدامات سامنے آئے ہیں جبکہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا 8 ہزار مقدمات نمٹائے گئے اور مقدمات کی جلد سماعت کا مکینزم وضع کرنے اور جیل ریفامرز کے آغاز سمیت کئی اصلاحات کی گئیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے پہلے 100 دن، عدالت عظمیٰ کے زیر التوا مقدمات میں 3 ہزار کی بڑی کمی واقع ہوئی۔اعلامیہ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے 8 ہزار 174 مقدمات کا فیصلہ کیا، عدالت عظمیٰ میں 4 ہزار 963 نئے مقدمات کا اندراج ہوا۔عدالت عظمیٰ کے اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے 2 میٹنگز میں ججز کیخلاف 46 شکایات کا جائزہ لیا، جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف 40 شکایات کو نمٹایا۔اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کونسل نے 5 شکایات پر 5 ججز سے ابتدائی جواب مانگا، جج کیخلاف ایک شکایات پر مزید تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰمیں میرٹ پر تمام ہائی کورٹس سے 5 سینئر ججز نامزد کیے گئے اور تمام 5 ہائی کورٹس میں 36 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی ہوئی۔ عدالت عظمیٰسے جاری اعلامیے کے مطابق عدالتی اصلاحات میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے لیے ’’ آن لائن فیڈ بیک فار ‘‘ جاری کیا گیا، عدلیہ نے ٹیکس سے متعلق مقدمات کی جلد سماعت کے لیے ان کی درجہ بندی کا نظام متعارف کروایا۔ ججز اور وکلا کی استعدادکار بڑھانے کے لیے تربیتی کورسز بھی کرائے جا رہے ہیں اور قلیل مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی اہداف کے تحت عدالتی عمل مزید منظم کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت عظمی ا فریدی کے جسٹس یحیی چیف جسٹس کے مطابق
پڑھیں:
زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاریچیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار
کیس کا پس منظریہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔
عدالت کا اظہارِ برہمیسپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔
فیصلے کے اہم نکات و ہدایاتعدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:
ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیف لینڈ کمشنر کو ہدایاتسپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔
پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیںسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان