سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے واضح کیا ہے کہ ایس ای سی پی میں کسی کمپنی کی رجسٹریشن اسے غیر قانونی ڈپازٹس جمع کرنے اور جعلی سرمایہ کاری شروع کرنے یا رئیل اسٹیٹ اسکیموں میں سرمایہ کاری کے بہانے سرمایہ کاری پر کوئی گارنٹی شدہ منافع پیش کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔

نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی کو مسلسل ایسے افراد خصوصاً بزرگ شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہیں، جو جعلی رئیل اسٹیٹ اسکیموں میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی بچت سے محروم ہوچکے ہیں۔

ایک بیان میں ایس ای سی پی نے کہا ہے کہ یہ رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری اسکیمیں عام طور پر منافع کا وعدہ کرکے عوام سے سرمایہ کاری کی درخواست کرتی ہیں۔

ان اسکیموں کے ذمہ دار فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا قومی ٹیکس نمبر اور ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے انکارپوریشن سرٹیفکیٹ دکھا کر سرمایہ کاروں کو جھانسہ دیتے اور پھنساتے ہیں۔

فراڈ کرنے والے رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کے طور پر سیکڑوں افراد سے ڈپازٹ جمع کرتے ہیں، جو غیر حقیقی ماہانہ منافع کا وعدہ کرکے بیچا جاتا ہے۔

فنڈز عام طور پر فراڈ کرنے والوں کے کنٹرول غیر منظم اداروں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کیے جاتے ہیں، جب کہ کمپنیوں کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے قانونی ڈھانچے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

یہ رئیل اسٹیٹ اسکیمیں پونزی اسکیموں کے طور پر کام کرتی ہیں، جو غائب ہونے سے پہلے ابتدائی سرمایہ کاروں کو منافع ادا کرتی ہیں اور دوسرے سرمایہ کاروں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کر دیتی ہیں، اور ان سے رقوم کی بازیابی کے لیے کوئی قانونی راستہ نہیں ہے۔

ایس ای سی پی نے عوام الناس کو مشورہ دیا کہ وہ انتہائی احتیاط کریں، اور صرف منافع بخش ماہانہ منافع کی ادائیگیوں کی بنیاد پر جعلی رئیل اسٹیٹ اسکیموں میں سرمایہ کاری نہ کریں۔

ایس ای سی پی نے مزید واضح کیا کہ وہ رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے علاوہ رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری اسکیموں کو ریگولیٹ نہیں کرتا۔

ایس ای سی پی نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری ایس ای سی پی نے رئیل اسٹیٹ

پڑھیں:

2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری

مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔

بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی، جبکہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • قومی ایئر لائن کے51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
  • سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • پی آئی اے کی نجکاری ،حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں رد و بدل
  • وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق
  • پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کی نجکاری، وفاقی حکومت کا درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ