امریکی صدر کے بیان نے جمہوریت پسندی کا پول کھول دیا، ڈاکٹر افتخار نقوی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنماء کا کہنا تھا کہ فلسطین سے فلسطینیوں کو نکالنا دیوانے کے خواب کے سوا کچھ نہیں ہے، پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرنا خوش آئند ہے لیکن دو ریاستی نظریہ قابل قبول عمل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مجلس وحدت مسلمین عزادار ونگ پنجاب ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان مضائقہ خیز اور قابل مذمت ہے، اس قسم کے بیانات سے خطہ میں کشیدگی پیدا ہوگی جو کسی کے مفاد میں نہیں۔ فلسطین سے فلسطینیوں کو نکالنا دیوانے کے خواب کے سوا کچھ نہیں ہے، پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرنا خوش آئند ہے لیکن دو ریاستی نظریہ قابل قبول عمل نہیں ہے۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور ہمیشہ رہے گا قابض اسرائیل ناجائز ریاست کو وہاں سے جانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر امت مسلمہ کو اپنا رد عمل دکھانا چاہیے او ائی سی پر باری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کو متوجہ ہونا چاہیے اور عملی اقدامات کرنے چاہیے مسلم اماں کی طرف سے حماس کو مکمل حمایت حاصل ہے امریکی صدر کو احتیاط کرنی چاہیے دنیا کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیے اور ھوش کے ناخن لینے چاہیے امریکہ کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اس پر غور و فکر کر لینا چاہیے اس بیان سے تمام مسلمانوں اذیت محسوس کی ہے امید کرتے ہیں پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نہیں ہے
پڑھیں:
ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔
عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔
وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔