ایم کیو ایم کے دو گروپوں میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی:
ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پر دو گروپوں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
خالد مقبول صدیقی کی حمایت میں خواتین کا ایک گروپ بہادر آباد مرکز پہنچا اور انہوں نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔
خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کی حمایت میں نعرے درج تھے۔
اس دوران خاتون گروپ نے واضح کیا کہ خالد مقبول صدیقی ان کی "ریڈ لائن" ہیں اور ان کی قیادت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔
پلے کارڈز میں سینئر رہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس سے دونوں گروپوں کے درمیان اختلافات مزید عیاں ہوگئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سعودی عرب کو نیوکلیئر ہتھیار سے اپنے تحفظ کا اختیار مل گیا، خبر ایجنسی
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) بین القوامی خبر ایجنسی رائٹرز نے پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس معاہدے سے دہائیوں پرانی سیکیورٹی پارٹنرشپ بہت مضبوط ہوگی۔
رائٹرز نے مزید لکھا کہ یہ معاہدہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں امریکا کی سیکورٹی گارنٹی کی قابلِ اعتباریت پر شک کر رہی ہیں، خاص طور پر قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
سعودی حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ سالوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے اور یہ کسی مخصوص ملک یا واقعے کے ردعمل میں نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون کو باقاعدہ شکل دینے کا اظہار ہے۔
اس معاہدے کے تحت، کسی بھی ملک کی طرف سے سعودی عرب یا پاکستان پر حملہ دونوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس معاہدے پر دستخط کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
تقریب میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے جو ملک کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا تحفظ شامل ہے اور یہ معاہدہ دفاع کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا، جس سے خطے کی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ معاہدہ خطے میں جاری تناؤ اور جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان ایک اہم سنگ میل ہے، اور اس کا اثر خلیجی خطے کی سکیورٹی اور عالمی سطح پر سیاسی توازن پر گہرا پڑنے کی توقع ہے۔
Post Views: 5