ٹرمپ منصوبے کیساتھ مقابلے کیلئے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
عرب میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی غزہ سے بے دخلی پر مبنی امریکی صدر کے مذموم منصوبے کا سد باب کرنے کیلئے عرب ممالک نے مصری دارالحکومت میں ہنگامی اجلاس منعقد کرنیکا فیصلہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ قطری اخبار العربی الجديد نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سے فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی پر مبنی انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مذموم منصوبے سے مقابلے کے لئے عرب ممالک نے 27 فروری کے روز عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔ العربی الجدید کا کہنا ہے کہ تقریبا 1 ہفتے کے بعد منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اس ہنگامی اجلاس کا مقصد، ٹرمپ منصوبے کے تحت فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی اور غزہ کے انخلاء کی مذموم سازش سے مقابلے کے رستوں کا جائزہ لینا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے عرب ممالک کی جانب سے مذکورہ اجلاس میں واحد بالکل ویسے ہی متفقہ موقف اپنایا جائے گا کہ جیسے ایک اعلی فلسطینی عہدیدار سمیت 5 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ کو بھیجیے گئے ایک پیغام میں غزہ سے فلسطینی باشندوں کی جبری نقل مکانی کی دوٹوک مخالفت کا اظہار کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے اس پیغام میں عرب ممالک کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ بے گھر افراد و پناہ گزینوں کا حامل ہونے کے باعث مشرق وسطی نہ صرف از قبل ہی سنگین بوجھ تلے دب چکا ہے بلکہ اس پورے خطے کی اقتصادی و اجتماعی حالت زار بھی ابتر ہو چکی ہے! عرب ممالک نے مارکو روبیو کا مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ ہمیں ہوشیار رہنا چاہیئے کہ ہمیں، چاہے عارضی طور پر ہی، مزید لوگوں کو بے گھر کرنے سے خطے کے استحکام کو بیشتر خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیئے کیونکہ یہ امر پورے خطے میں موجود انتہاء پسندی و افراتفری کو مزید توسیع دے گا!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہنگامی اجلاس عرب ممالک
پڑھیں:
غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط اور بھوک کے باعث مزید کم از کم 10 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں جس کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 111 تک جا پہنچی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 80 سے زائد بچے شامل ہیں۔
غزہ میں کام کرنے والی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کا بحران تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ہزاروں افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور معصوم بچے غذائی کمی کے باعث جان کی بازی ہار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: خوراک کی تلاش میں موت: غزہ میں فائرنگ اور بھوک نے 134 زندگیاں نگل لیں
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایک ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
100 سے زائد امدادی تنظیموں، جن میں سیو دی چلڈرن اور میڈیسن سَنس فرنٹیئر شامل ہیں، نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں ‘اجتماعی بھوک’ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی امید اور مایوسی کے ایک دائرے میں پھنسے ہوئے ہیں جو مدد اور جنگ بندی کا انتظار کرتے ہیں، لیکن ہر روز بدتر حالات میں آنکھ کھولتے ہیں۔
اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ تک امدادی سامان کی رسائی میں بڑی کمی آئی ہے تاہم اسرائیلی حکام اس کی ذمہ داری امدادی اداروں پر ڈال رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خوراک تو موجود ہے مگر تقسیم نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
ادھر امدادی ادارے طویل عرصے سے یہ شکایت کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں امداد کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جس کے باعث خوراک اور طبی امداد متاثرین تک نہیں پہنچ پا رہی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں درجنوں افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پچھلے 2 ماہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے سینکڑوں افراد امداد کی تلاش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امداد بھوک خوراک غزہ قحط ہلاکت