ایف آئی اے امیگریشن کی کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی، جعلی دستاویزت پر سفر کرنے والا ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا۔ جبکہ سینیگال سے واپس آنے والے انسانی اسمگلنگ کا شکار مسافر سے پوچھ گچھ کی گئی۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والے ملزم کی شناخت حسن امجد خان کے نام سے ہوئی ہے، جو بو ٹسوانا سے ایتھوپیا کے راستے فلائٹ نمبر ET 694 سے کراچی پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں ایف آئی اے امیگریشن، جعلی ویزے پر جنوبی افریقہ جانے والا ملزم گرفتار
ترجمان نے بتایا کہ امیگریشن کلیئرنس کے دوران ملزم کو مشکوک پایا گیا جس پر پوچھ گچھ کی گئی، ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے سال 2015 میں لاہور سے تنزانیہ کا سفر کیا اور بعد ازاں وہیں رہائش اختیار کرلی۔
ترجمان کے مطابق ملزم نے تنزانیہ میں قیام کے دوران جنوبی افریقہ میں مقیم جمی نامی ایجنٹ سے رابطہ کیا، جیمی نے ملزم کو جنوبی افریقہ کا ویزا حاصل کرنے میں مدد فراہم کی اور اسے بوٹسوانا کے ایجنٹ رانا یاسر سے ملوایا۔
ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ ایجنٹ نے ملزم کو 20 ہزار رینڈ کے عوض جنوبی افریقہ کا اسٹیکر ویزا فراہم کیا، ملزم کے ویزا پر موجود سیکیورٹی فیچرز کی عدم موجودگی اور دیگر ضروری پہلوؤں میں تضاد پایا گیا۔ ملزم کو مزید قانونی کاروائی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کردیا گیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق دوسری کاروائی میں انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے والے مسافر عدیل حسین سے پوچھ گچھ کی گئی۔ مسافر ایتھوپین ایئرلائن کی پرواز نمبر ET-694 کے ذریعے سینیگال سے ایتھوپیا کے راستے کراچی پہنچا۔
ترجمان نے بتایا کہ امیگریشن چیکنگ کے دوران مسافر کے سابقہ سفر کے بارے میں مشکوک تفصیلات سامنے آئیں، جس پر مزید تحقیقات کی گئیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر عثمان نامی ایجنٹ سے رابطے میں تھا۔
ترجمان کے مطابق ایجنٹ نے مسافر کو 30 لاکھ روپے کے عوض ہوائی جہاز کے ذریعے اٹلی پہنچانے کا جھانسہ دیا۔ سینیگال پہنچنے کے بعد ایجنٹ نے اسے وہاں مقیم ایک اور سلطان نامی ایجنٹ سے ملوایا، سلطان کی مدد سے مسافر موریطانیہ روانہ ہوا، جہاں وہ 9 دن قیام کے بعد واپس سینیگال پہنچا۔
ترجمان نے بتایا کہ سینیگال میں مسافر کو غیر قانونی طور پر کشتی کے ذریعے یورپ بھجوانے کی کوشش کی گئی، مسافر کو بتایا گیا کہ اسے کوئی سفری دستاویزات فراہم نہیں کی جائیں گی۔ مسافر نے کشتی کے ذریعے سفر کرنے سے انکار کردیا اور پاکستان واپس آ گیا۔
یہ بھی پڑھیں ایف آئی اے کی کارروائی، سمندری راستے سے معصوم شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب
ترجمان کے مطابق مسافر کو ایجنٹوں کی شناخت کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسانی اسمگلنگ ایجنٹ مافیا ایف آئی اے امیگریشن جعلی دستاویزات کارروائی کراچی ایئرپورٹ ملزم گرفتار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ ایجنٹ مافیا ایف آئی اے امیگریشن جعلی دستاویزات کارروائی کراچی ایئرپورٹ ملزم گرفتار وی نیوز ترجمان نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ ئی اے امیگریشن جنوبی افریقہ ملزم گرفتار ایف ا ئی اے کے ذریعے مسافر کو ملزم کو نے والے کی گئی
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔
ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’
تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔
امیگریشن پالیسی پر شدید ردعملمظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔
امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل اور قانونی سوالاتٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔
کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس