ہانیہ عامر کی صائم ایوب کے ساتھ خاص ملاقات کے چرچے
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر اور کرکٹر صائم ایوب کا لندن میں ایک ساتھ نظر آنا سوشل میڈیا پر دھوم مچاگیا۔
View this post on InstagramA post shared by All Pakistan Drama Page (@allpakdramapageofficial)
تاریخ گواہ ہے کہ شوبز اور کرکٹ کی دنیا جب بھی ٹکراؤ ہوا ہے ہر طرف اس ٹکراؤ کا شور ضرور اٹھا ہے جن میں کبھی وسیم اکرم اور سشمیتا سین شامل رہی ہیں تو کبھی شعیب ملک اور ثناء جاوید۔پاکستان کے بعد بھارت کو بھی اپنی محبت میں گرفتار کنے والی ہانیہ عامر کا نام گزشتہ ایک سال سے کرکٹر بابر اعظم کے ساتھ سوشل میڈیا پر دیکھا گیا لیکن کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ابھرتے اسٹار نوجوان بلے باز صائم ایوب کا نام بھی ہانیہ عامر کے ساتھ جُڑ سکتا ہے۔سوشل میڈیا پر ہانیہ عامر اور صائم ایوب کے نام شہ سرخیوں میں ساتھ لانے والی ایک ویڈیو بنی جس میں دونوں کو ایک ساتھ پوز دیتے دیکھا جاسکتا ہے۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہانیہ عامر اپنی کار میں بیٹھنے کے بجائے صائم ایوب کا انتظار کرتی نظر آئیں تاکہ ان سے مل سکیں۔صائم ایوب کے آنے پر ہانیہ عامر نے صائم ایوب کے ساتھ تصویر بنوائی اور پھر انکو اپنی صحت کا خیال رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے اللہ حافظ کہہ کر چلی گئیں۔دونوں کا یہ یہ ٹکراؤ لندن میں ہوا جہاں دونوں نے پاکستانی گلوکار ابرار الحق کے فلاحی ادارے 'سہارا' کے فنڈ رائیزنگ ایونٹ میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی تھی۔ہانیہ عامر نے فین مومنٹ شو کرتے ہوئے صائم کے ساتھ تصویر بنوائی جو انکے ڈاؤن ٹو ارتھ ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ انہوں نے خود کو بڑا اسٹار سمجھنے کے بجائے پاکستانی کرکٹ اسٹار کے ساتھ تصویر بنوانے کی درخواست کی اور اس پر انکا شکریہ بھی ادا کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صائم ایوب کے ہانیہ عامر کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز نیویارک پہنچا تھا، جہاں اس نے پیر کو اقوام متحدہ میں چین اور روس کے مستقل نمائندوں سمیت سلامتی کونسل کے دس اراکین سے بھی ملاقات کی اور انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں اسلام آباد کے موقف سے آگاہ کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ملک کے سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جنہوں نے چین کے سفیر فو کانگ سے ملاقات کی اور جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کی ابھرتی ہوئی صورتحال، بالخصوص "بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات" کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔
پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے دوران خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی اور بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے چینی وفد کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پاکستان کی آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر
پاکستانی وفد نے مزید کیا کہا؟اس ملاقات کے تعلق سے بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی بیان پوسٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ملک کے سابق وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا،"جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔
"بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ "تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن" ہو سکے۔
بیان کے مطابق وفد نے "بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، دانستہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور آبی معاہدہ 'انڈس واٹرز ٹریٹی' کو معطل رکھنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات" بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔
پاکستانی وفد نے ہند طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے کے "اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے سے تعبیر کرتے ہوئے، اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلاول نے کہا کہ "میں نے پانی کو ہتھیار بنانے سمیت بھارت کے لاپرواہ اقدامات کی مذمت کی اور اس بات کی توثیق کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے اور یہ علاقائی امن کے لیے ایک فالٹ لائن ہے۔
"پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ
اس موقع پر پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ "جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔" فریقین نے پرامن طریقے سے "تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
" اقوام متحدہ میں روسی سفیر سے ملاقاتپیر کے روز ہی پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں روسی فیڈریشن کے مستقل نمائندے سے ملاقات کی اور انہیں "بھارت کی بلا اشتعال جارحیت" کے تناظر میں پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا۔
پاکستان اور بھارت میں ڈرونز کی جنگ، ایشیا میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ
اس موقع پر بلاول نے پاکستان کے ذمہ دارانہ اور نپے تلے انداز کو اجاگر کیا اور دیرپا جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے "بھارت کے ذریعے پانی کو خطرناک ہتھیار بنانے" کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
روسی مندوبین سے ملاقات کے دوران بھی پاکستانی وفد نے جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کے مطالبے کو دہرایا۔
بلاول نے روس پر زور دیا کہ وہ علاقائی استحکام اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظم کی کوششوں کی حمایت کرے۔
پاکستان کی طرف سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے پر کابل کا خیرمقدم
سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقاتپاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین (ای 10) کے سفیروں کے ساتھ بھی اس مسئلے پر اہم تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے پاکستان کے اصولی اور ذمہ دارانہ موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے تحمل، سفارت کاری، مکالمے اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظم کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی وفد نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے سے لاحق خطرات پر مزید روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر کے تنازع کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا، "پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے اور وہ خود بھی اس دہشت گردی کا شکار ہے، جس کی اس کی سرحدوں سے باہر سے منصوبہ بندی اور حمایت کی جاتی ہے۔ پاکستان تنازعات کا خواہاں نہیں ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ جنوبی ایشیا ایک اور بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔"
ادارت: جاوید اختر