لاہور،غیرقانونی طورپر کھڑی موٹرسائیکلیں مقامی انتظامیہ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور،غیرقانونی طورپر کھڑی موٹرسائیکلیں مقامی انتظامیہ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کے ایک بڑے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن لیاری نے نیا آباد میں غیرقانونی تعمیرات کیس میں 13 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے 10 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جنہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔گرفتار ملزمان میںڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز، امتیاز شیخ، آفتاب سومرو، علی خان، شکیل میمن اور دیگر افسران شامل ہیں۔ عدالت نے 3ملزمان کو مفرور قرار دیا جو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق کیس میں نامزد افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے لیاری نیا آباد میں متعدد غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی، جن میں بعض عمارتیں خطرناک زون میں تعمیر کی گئیں۔ ان کی ملی بھگت سے غیرقانونی پلاٹس پر کمرشل تعمیرات کی منظوری دی گئی، جس کے نتیجے میںسرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق، تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے جعلی دستاویزات اور جعلی نقشوں کے ذریعے تعمیرات کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لیاری زون میں 25 سے زائد عمارتیں اسی گروہ کی ملی بھگت سے تعمیر کی گئیں۔ایک تحقیقاتی افسر کے مطابق یہ نیٹ ورک برسوں سے فعال ہے، جس میں بلڈرز، ایس بی سی اے کے اہلکار، اور بعض مقامی سیاسی عناصر شامل ہیں۔ غیرقانونی تعمیرات کے عوض فی پروجیکٹ لاکھوں روپے رشوت لی جاتی تھی۔اینٹی کرپشن ٹیم نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف **رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تحقیقات کا دائرہ SBCA کے دیگر زونز تک بڑھایا جا رہا ہے، جہاں اسی نوعیت کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تفتیشی افسران کے مطابق، اگر شواہد مضبوط ثابت ہوئے تومزید افسران کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی متعدد بار ایسی گرفتاریاں ہوئیں مگر چند ہفتوں بعد تمام ملزمان ’سیاسی سفارشات‘ کے ذریعے رہا ہو جاتے ہیں۔