WE News:
2025-04-25@10:33:45 GMT

پاکستانی بغیر ویزہ  قطر کیسے جا سکتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

پاکستانی بغیر ویزہ  قطر کیسے جا سکتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر مختلف خبریں گردش کر رہی ہوتی ہیں جن کی تصدیق کرنا عام آدمی کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ اسی طرح آج کل ایک خبر گردش کر رہی ہے کہ پاکستانی بغیر ویزہ کے قطر جا سکتے ہیں۔ یہ خبر درست تو ہے لیکن کتنے وقت کے لیے اور کس لیے جا سکتے ہیں، یہ تمام چیزیں واضح نہیں ہیں۔

اس حوالے سے جاننے کے لیے ’وی نیوز‘ نے چند ویزہ کنسلٹنٹس اور ٹریول ایجنٹس سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ بغیر ویزہ جانے کے لیے کیا کچھ درکار ہوتا ہے۔

اوورسیزامپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین محمد عدنان پراچہ نے اس حوالے سے بتایا کہ سب سے پہلے اس چیز کو واضح ہونا چاہیے کہ وہ افراد جو سمجھ رہے ہیں کہ بغیر ویزہ وہ نوکری ڈھونڈنے کے لیے جا سکتے ہیں، وہ کسی غلط فہمی کے شکار ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیےکیا پاکستانی عمان کا 10 دن کا مفت سیاحتی ویزا حاصل کر سکتے ہیں؟

دراصل یہ سہولت قطری حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کو صرف وہاں سیر و سیاحت کے لیے دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ویزا عام طور پر سب سے زیادہ کاروباری برادری یا پیشہ ور افراد جو کسی بھی انٹرویو یا میٹنگ کے لیے جا رہے ہوتے ہیں، وہ استعمال کرتے ہیں۔

 یہ ’ویزہ آن آرائیول‘ ہوتا ہے جو آپ کو قطر پہنچ کر ملتا ہے۔صرف اسی صورت میں کوئی بھی پاکستانی وہاں زیادہ سے زیادہ 30 دن کی مدت کے لیے رک سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے آپ کے پاس ریٹرن ٹکٹ ہونا لازم ہے۔ جتنے دن قطر میں گزارنے ہیں، اتنے دن کی ہوٹل ریزرویشن پہلے سے کنفرم ہونی چاہیے۔ جبکہ پولیو ویکسین کارڈ بھی درکار ہوتا ہے۔

ایک مزید سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے سفر کرنے والے فرد کو اپنا بینک اکاؤنٹ بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ قطر کی طرف سفر کرنے کے خواہشمند افراد کے اکاؤنٹ میں تقریباً 5 ہزار قطری ریال ہونے چاہئیں۔

عدنان پراچہ کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو یہ سہولت ابھی نہیں ملی بلکہ 2022 میں قطری حکومت کی جانب سے دی گئی تھی۔ جس کا استعمال سب سے زیادہ بزنس کمیونٹی کے افراد یا پھر سیرو سیاحت کے لیے جانے والے استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیےسعودی عرب میں سیاحت کے شعبہ نے نئے ریکارڈ قائم کردیے

ٹریول ایجنٹ جنید یوسف نے اس حوالے سے بتایا کہ بغیر ویزہ قطر جانے کے لیے مسافر کے پاس کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور کنفرم ہوٹل بکنگ ہونا لازمی ہے۔اور اس کے لیے یہ بھی لازمی ہے کہ قطر میں ہوٹل کی بکنگ ’ڈسکور قطر‘ نامی ویب سائٹ سے کروائی جائے۔

ایک اور ٹریول ایجنٹ محمد فرہاد نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قطر کا ویزہ آن آرائیول پاکستانیوں کے لیے ایک بہترین موقع ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ سفر کرنے والے شخص کی تمام دستاویزات مکمل ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر ہوٹل کی بکنگ اور واپسی کا ٹکٹ ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات قطری حکام اضافی چیکنگ بھی کر سکتے ہیں، اس لیے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ جو افراد قطر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ اپنی تمام ضروریات کی تصدیق کر کے جائیں تاکہ کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

’اس سہولت کا فائدہ صرف سیاحت یا کاروبار کے لیے لیا جا سکتا ہے، نہ کہ ملازمت کے مقصد کے لیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سیاحت قطر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیاحت جا سکتے ہیں اس حوالے سے بغیر ویزہ اس کے لیے بتایا کہ ہوتا ہے یہ بھی لیے جا

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • مودی جی ڈرامہ بند کرو، اگر آپ انصاف نہیں دے سکتے تو کیاپاکستان سے مدد لیں؟ بھارتی فوجی کی دھائی
  • پرائم منسٹر اسکیم 2025 کا آغاز، فری لیپ ٹاپ کیسے حاصل کا جاسکتا ہے؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کردیا، ’انڈین فالس فلیگ آپریشن‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ
  • بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن
  • کے پی: ڈپٹی ڈائریکٹر ٹورازم اتھارٹی کو عہدے پر بحال کرنے کی سفارش