مٹیاری،پہلی ایگرولائیوا سٹاک اینڈ ہینڈی کرافٹس تقریب مکمل
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
مٹیاری(نمائندہ جسارت)ضلع مٹیاری میں منعقد ہونے والی پہلی ایگرو-لائیو اسٹاک اینڈ ہینڈی کرافٹس ایکسپو 2025ء کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگئی۔ اختتامی تقریب کے موقع پر کمشنر حیدرآباد ڈویژن بلال احمد میمن نے خصوصی شرکت کی اور مختلف اسٹالز کا دورہ کیا۔ انہوں نے ایکسپو کے انعقاد کو تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی تقریبات مقامی معیشت، زراعت، اور ہنر مند افراد کے فروغ کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ مٹیاری جیسے زرعی ضلع میں اس سطح کی ایکسپو سے نہ صرف کسانوں اور مالوندوں کو فائدہ ہوگا بلکہ ہینڈی کرافٹس اور کاروباری مواقع بھی بڑھیں گے۔کمشنر بلال احمد میمن نے زرعی ٹیکنالوجی، لائیو اسٹاک، ہینڈی کرافٹس، اور زرعی فنانسنگ کے اسٹالز کا دورہ کیا اور اسٹال مالکان اور کسانوں سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے جدید زرعی مشینری اور مقامی کھانوں کے اسٹالز میں خاص دلچسپی لی اور منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ڈپٹی کمشنر مٹیاری محمد یوسف شیخ نے کہا کہ ایکسپو میں لائیو اسٹاک، فشریز، زراعت، تعلیم، سوشل ویلفیئر، اطلاعات، میڈیا، پولیس، صحت، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت مختلف اداروں کے تعاون سے معلوماتی اور تجارتی اسٹالز لگائے گئے، جو کہ انتہائی قابلِ تعریف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایکسپو مٹیاری کی زرعی ترقی اور مقامی کاروباری افراد کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی۔اختتامی تقریب میں ایس ایس پی مٹیاری فیصل بشیر میمن ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مٹیاری ون نور احمد کرو، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹو اقرا جنت، DHO مٹیاری پیر غلام حسین، اسسٹنٹ کمشنر مٹیاری عبد الستار شیخ ، اسسٹنٹ کمشنر ہالا ڈاکٹر مظاہر، اسسٹنٹ کمشنر سعید آباد اسد اللہ کہوکہر اور ضلع بھر کے تمام افسران اور معزز شخصیات اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ایکسپو کے آخری دن اختتامی اور ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں بہترین پرفارمنس دینے والے منتظمین، طلبا ، دودھ کا مقابلہ جیتنے والوں کو، بہترین جانور رکھنے والوں اور میڈیا نمائندوں کو خصوصی ایوارڈز اور تعریفی اسناد دی گئیں۔ کمشنر حیدرآباد بلال احمد میمن نے ایکسپو کی بہترین کوریج کرنے والے صحافیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے مثبت کردار کے بغیر ایسے ایونٹس کی کامیابی ممکن نہیں۔ایکسپو میں دونوں دن مختلف نسلوں کی بکریوں (ٹاپری کاری، پٹیری، جمن پاری، تپا، کاموری) کی نمائش کے ساتھ بھینس کے دودھ کے مقابلے اور فوڈ کمپیٹیشن، جس میں مقامی کھانوں کے اسٹالز بھی لگائے گئے ۔اس کے علاوہ زرعی فنانسنگ کے لیے اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کے معلوماتی اسٹالز، اسکول کے بچوں کے سائنسی اور تخلیقی پروجیکٹس کے اسٹال بھی لگائے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
لاہور:پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔
سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔
وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔
عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔