UrduPoint:
2025-07-24@22:12:01 GMT

سری لنکا: جب بندر نے پورے ملک کی بجلی گل کر دی

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

سری لنکا: جب بندر نے پورے ملک کی بجلی گل کر دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) سری لنکا میں اتوار کے روز اچانک بجلی کی سپلائی میں خلل پڑا جس کی وجہ سے ملک گیر بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ حکام نے اس کا الزام ایک بندر پر عائد کیا ہے، جو دارالحکومت کولمبو کے جنوب میں ایک پاور اسٹیشن کے اندرگھس گیا تھا۔

سوا دو کروڑ آبادی والے ملک میں پھر بتدریج بجلی کی بحالی کا عمل شروع کیا گیا۔

بجلی گل ہونے سے طبی سہولیات اور کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔

معاشی دیوالیے کے بعد سری لنکا میں پہلے صدارتی انتخابات

اتوار کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً 11بجے صبح بلیک آؤٹ شروع ہوا، جس سے بہت سے لوگوں کو جنریٹروں پر انحصار کرنا پڑا۔ حکام کا کہنا ہے کہ بجلی واپس آنے میں شام ہو گئی اور یہ مسئلہ چھ بجے کے بعد حل ہونا شروع ہوا۔

(جاری ہے)

وزیر توانائی کمارا جیاکوڈی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک بندر گرڈ ٹرانسفارمر کے رابطے میں آ گیا تھا، جس سے نظام میں عدم توازن پیدا ہو گیا۔

اقتصادی بحران سے دوچار سری لنکا میں صدارتی انتخابات کا اعلان

حالانکہ پہلے مقامی سیلون الیکٹرسٹی بورڈ نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر اتنا کہا تھا کہ دارالحکومت کولمبو کے جنوب میں ایک سب اسٹیشن پر ایمرجنسی کی وجہ سے بجلی منقطع ہو گئی ہے۔

بعد میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وزیر کے حوالے سے اطلاع دی کہ "ایک بندر ہمارے گرڈ ٹرانسفارمر کے رابطے میں آ گیا تھا، جس سے سسٹم میں عدم توازن پیدا ہو گیا۔"

سوشل میڈیا پر مذاق

ملکی سطح پر بجلی منقطع ہونے کے اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بھی بحث شروع ہوئی، جس پر بہت سے لوگوں نے واقعے کا مذاق اڑاتے ہوئے حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث سکیورٹی اہلکار امن مشن پر؟

ایکس صارف ماریو نوفل نے ایکس پر لکھا، "کولمبو کے ایک سب اسٹیشن میں مکمل تباہی مچانے کے بعد ایک بدمعاش بندر نے سری لنکا کی پوری پاور گرڈ کو کھٹکھٹا دیا۔"

انہوں نے مزید لکھا، "ایک بندر اور مکمل افراتفری۔ یہ بنیادی ڈھانچے پر دوبارہ غور کرنے کا وقت ہے؟"

سری لنکا کا غیر آباد جزیرہ بھارت میں سیاسی تنازعے کا سبب کیوں ہے؟

ایکس کے ایک اور صارف سرینی آر نے بندر کے چہرے کے ساتھ ہی ایک ہندو دیوتا ہنومان جی کی تصویر بھی پوسٹ کی اور لکھا، "سری لنکا ماضی میں بھی بندروں کی سرگرمیوں کا مزہ چکھ چکا ہے۔

"

مقامی اخبار ڈیلی مرر کی چیف ایڈیٹر جمیلہ حسین نے لکھا، "صرف سری لنکا ہی وہ جگہ ہے، جہاں پاور اسٹیشن کے اندر لڑنے والا بندروں کا ایک گروپ، پورے جزیرے میں بجلی کی بندش کا سبب بن سکتا ہے۔"

پیر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اخبار نے لکھا کہ انجینئرز برسوں سے" حکومتوں کو پاور گرڈ کو اپ گریڈ کرنے یا بار بار بلیک آؤٹ کا سامنا کرنے کے لیے خبردار کرتے رہے ہیں۔

"

بحران زدہ سری لنکا: سیاحوں کی واپسی سے معیشت بہتر ہوتی ہوئی

اخبار نے ایک نامعلوم سینیئر انجینئر کے حوالے سے لکھا، "قومی پاور گرڈ اس قدر کمزور حالت میں ہے کہ اگر ہماری لائنوں میں سے کسی ایک میں بھی گڑبڑ ہو جائے، تو جزیرے بھر میں بجلی کی مسلسل بندش کی توقع کی جا سکتی ہے۔"

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سری لنکا ایک بندر بجلی کی

پڑھیں:

سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم

آواز
۔۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی

مشہور کہاوت ہے ریاست ماں ہوتی ہے لیکن حالات وواقعات دیکھ کر محسوس ہوتاہے، پاکستان کی ریاست اپنے شہریوں کے لئے سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم ثابت ہورہی ہے ۔آ خر عوام کے ساتھ ہوکیا رہاہے ؟ اس ریاست کے ہر محکموں نے عوام سے پیسے ہتھیانے کی نت نئی ایجادات کرکے دنیا کے تمام سا ئندانوں کومات دے دی ہے ،جس کے ذریعے عوام کی جیبوںپر ڈاکہ ڈالا جارہاہے او کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ بجلی اور گیس کے سلیب ٹیرف نے کسی ایناکواڈاکی طرح عام آدمی کو اس انداز سے جکڑرکھاہے کہ سانس لینا بھی محال ہورہاہے۔ ایک ماہ قبل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ صرف پنجاب میںگاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروںکے چالان کا 5ارب ہدف دے دیا گیاہے ۔موٹرسائیکل سوار ٹریفک اہلکاروںکا خاص ہدف ہوں گے۔ اس خبریا افواہ کی آج تک تردید یا وضاحت نہیں کی گئی۔ اس کا مطلب ہے دال میں ضرور کچھ کالا کالا ہے یاپھر ساری دال ہی کالی ہے۔
آج ہی ایک اخبارمیں پڑھ کر اکثر لوگ سر تھام کریقینا بیٹھ گئے ہوں گے کہ گیس سیکٹر کا 2800ارب گردشی قرضہ بارے حکومت نے ایک ٹیکنیکل حل ڈھونڈ لیا ہے۔ بجلی کی طرح قدرتی گیس کے شعبے میں بھی 2800ارب کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے صارفین پر بوجھ ڈالا جائیگا۔ اس سلسلہ میں بزرجمہروں کے سیانے دماغوںمیںکئی تجاویز زیرغور ہیں۔ ایک یہ حل تجویزکیا گیا ہے کہ 3 سے10روپے کی خصوصی پٹرولیم لیوی عائد کردی جائے یاپھر ایک بار دوبارہ گیس کی قیمتیں بھی بڑھا دی جائیں ۔شنید ہے کہ ان تجاویز پر عمل کرنے کے لئے ٹاسک فورس سرگرم ہے ،جبکہ یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ 2ہزارارب قرضہ ختم کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لیا جائیگا جس کی ادائیگی عوام پیٹرولیم لیوی کے ذریعے کرینگے( کیسی مزے دار تجویزہے) اس سے بھی گردشی قرضوںسے جان نہیں چھوٹتی تو تیز بہدف نسخہ تو موجود ہے کہ گیس قیمتوں میں اضافہ کردیا جائے ،سود اور سرچارج کے باقی 800ارب جزوی معافی یا ادائیگی سے ختم ہونگے۔ٹاسک فورس نے بجلی کے شعبے کے بعد اب گیس سیکٹر کے 2800ارب روپے کے گردشی قرضے کے خاتمے کی جانب توجہ مرکوز کر لی ہے ۔ جس کا فیصلہ کرلیا گیاہے محض رسمی اعلان باقی ہے۔ اس مقصد کے لئے قائم خصوصی ٹاسک فورس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، وزیر نجکاری محمد علی، اور سی پی پی اے، ایس ای سی پی، اور نیپرا کے ماہرین شامل ہیں۔حکومت کے زیر غور منصوبے کے مطابق 2000ارب روپے کے گردشی قرضے کے اسٹاک کو ختم کرنے کے لئے کمرشل بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ اس قرض کی ادائیگی عوام اگلے سات سالوں میں پیٹرولیم مصنوعات پر خصوصی لیوی کے ذریعے کریں گے۔ اس لیوی کی شرح 3 سے 10 روپے فی لیٹر تک رکھی جا سکتی ہے۔
دوسری خوفناک خبر یہ ہے کہ ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ واپڈا میں نقصانات چھپانے کیلئے ڈسکوز کی صارفین کو 244 ارب روپے کی اووربلنگ کی گئی ہے جس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ آڈٹ میں مردہ افراد کو بل بھیجنے کا اعتراف بھی شامل ہے۔ باخبر ذرائع کا کہناہے گزشتہ چند سالوں کے دوران8 سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے صارفین کو غیر قانونی طور پر 244 ارب روپے کی حیران کن حد تک زیادہ بلنگ بھیجے ۔ اور تاحال اس میں ملوث کسی بھی اہلکار کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ مالی سال 2024ـ25 کی آڈٹ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023ـ24 تک بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے صارفین کو کی گئی اوور بلنگ کی مالیت 244 ارب روپے تھی۔ یہ اوور بلنگ بجلی چوری، لائن لاسز اور ناقص کارکردگی سے ہونے والے نقصانات کو چھپانے کے لئے کی گئی تھی۔ رپورٹ میں لاہور، اسلام آباد، حیدر آباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے صارفین سے زائد بل وصول کیے۔ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ زرعی ٹیوب ویلز اور یہاں تک کہ وفات پا جانے والے افراد کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اکیلی ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 496 ملین روپے کے بل مردہ صارفین کو بھیجے جس میں ایک ایسا واقعہ بھی شامل ہے جہاں بجلی کا اصل استعمال صفر ہونے کے باوجود 1.2 ملین یونٹس کا بل بھیجا گیا۔ صرف ایک ماہ کے دوران 2 لاکھ 78 ہزار سے زائد صارفین کو مجموعی طور پر 47.81 ارب روپے کے زائد بل موصول ہوئے ۔تاہم عوام سے اربوں روپے ناجائز طور پر وصول کرنے کے باوجود کسی بھی اہلکار کو جوابدہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حالانکہ غریب سے غریب صارف بھی بجلی کے بلوں میں13 سے زیادہ ٹیکسز اداکررہاہے۔ اس کے باوجود واپڈا کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اب وپڈا نے نیا سلیب سسٹم متعارف کروایاہے جوطلسم ِ ہوشربا سے کم نہیں ہے۔ سمجھ نہیں آتی اشرافیہ عوام کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہی ہے ؟شاید عوام کو چکر پہ چکر دینامقصودہے کہ عام آدمی سکھ کا سانس بھی نہ لے پائے۔ کہا یہ جارہاہے کہ بجلی ٹیرف کاپہلے جو 200 یونٹ والا رعایتی نظام تھا وہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب اسے بڑھا کر 300 یونٹ کر دیا گیا ہے لیکن اس میں اصل چالاکی چھپی ہے یعنی مرے کو مارے شاہ مدار۔بجلی ٹیرف کے پرانے نظام میںپہلے 100 یونٹس پر ریٹ 9 روپے فی یونٹ تھا ۔اس کے بعد کے یونٹس (100) پر ریٹ ہوتا تھا 13 روپے فی یونٹ اور اگر آپ کا بل 200 یونٹ سے اوپر چلا جاتا تو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کا اضافی ادا کرناپڑتے تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی شرط عائد تھی کہ اگر آپ 6 مہینے تک دوبارہ 200 یونٹ سے کم پر آ جائیں تو صارفین کے بجلی کاریٹ واپس 9 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر آ جاتا تھا ۔مطلب اگر کوئی صارف کچھ مہینے زیادہ بجلی خرچ کر گیا تو اسے دوبارہ سستے ریٹ پر آنے کا موقع ملتا تھا۔ اب جناتی اندازکے نئے بجلی کے سلیب سسٹم میں 1 یونٹ سے لے کر 300 یونٹس تک کا ریٹ سیدھا 33 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے(ہور چوپو)۔صاف صاف ظاہرہے اب کوئی سلیب سسٹم نہیں بچا کوئی 6 مہینے کی رعایت یا واپسی کا راستہ نہیں بچا جو صارف پہلے تھوڑا احتیاط کر کے 200 یونٹ سے نیچے رہ کر بچ جاتا تھا۔ اب اس کو بھی
وہی مہنگا ریٹ بھرنا پڑے گا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ 300 یونٹ کے نام پر عوام کو ایک طرف سے ریلیف کا دھوکا دیا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک رعایت ہے لیکن حقیقتاً اب سب صارفین کو یکساں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی ۔پہلے تھوڑی بہت امید بچ جاتی تھی 6 مہینے بعد سستے ریٹ کی
اب وہ امید بھی حکومت نے چھین لی ہے ۔یہ تو سراسر عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سنگین مذاق ہے، اور معاشی قتل کے مترادف ہے۔ اس لئے حکمرانوںکا مطمح نظرہے کہ بھاری بل آنے والے پرجو کم وسائل، غریب اور مستحقین ہے وہ خودکشی کرتے ہیں تو کرتے پھریں ہمیں کوئی پرواہ نہیں ۔صارفین کو اب احتیاط بچت یا کم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔واپڈا کے ” سیانوں” نے عوام کو ہر حال میں لوٹنے کا سسٹم بنا دیا ہے۔ یہ پہلے سے بھی بڑا ظلم ہے۔ اس پر کون آواز اٹھائے گا کوئی نہیں جانتا ۔پنجاب میں10کھرب کی کرپشن کا شورو غوغا مچا ہواہے ، خیبرپی کے میں بھی اربوںکی مالی بدعنوانی کی کہانیاں منظرعام پرہیں، سندھ میں بھی اربوں کی کرپشن کی باتیں سننے میںآرہی ہیں۔ یہی حال بلوچستان کا ہے۔ کھربوں کھا کرڈکارمارنے والوںکا کوئی احتساب نہیںہورہا ۔چلو آپ کی مرضی لیکن حکمرانوں غریبوںکاایک مطالبہ تو پورا کردو ۔ایسے سلیب ٹیرف ایجاد کرنے والوںکو21توپوںکی سلامی دی جائے یا پھرانہیں توپوںکے آگے باندھ کر اڑادیا جائے تاکہ غریب صارفین کا بھلاہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، بیرسٹر سیف
  • جس دن نمبرز پورے ہو گئے، خیبرپختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے، گورنرفیصل کریم کنڈی
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • آڈٹ رپورٹ ابتدائی مرحلے میں ہے، مکمل جانچ باقی ہے، پاور ڈویژن کا مؤقف
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور 
  • چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی تاریخی تعلقات ہیں، ان کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • اگر عورتیں بھی غیرت کے نام پر قتل شروع کردیں تو ایک بھی مرد نہ بچے؛ ہانیہ عامر
  • راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
  • سیکرٹری پاور ڈویژن کی بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق