پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنی ہی پارٹی میں ڈسپلن کا ایشو اٹھا دیا۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں ڈسپلن کا بہت بڑا فقدان نظر آرہا ہے، پارٹی لیڈرشپ سے اپیل ہے پارٹی میں ڈسپلن قائم کیا جائے، سستی شہرت کے لیے پارٹی کو استعمال کرنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوابی جلسے میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور ہم باہر بیٹھ کر عہدے عہدے کھیل رہے ہیں، پارٹی میں سزا و جزا کا عمل شروع کرنے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے ، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت فارم 47 کی ہے، عطا تارڑ فارم 47 کے ایم این اے ہیں، یہ بات ایک عام آدمی نے نہیں پیپلز پارٹی کے گورنر پنجاب نے کی ہے ،مطالبہ کرتا ہوں عطا تارڑ کو فوری وزارت سے ہٹا کرتحقیقات کی جائیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں ایک سال میں اندھیرے سے اجالے کا سفر شروع ہوگیا، یہ کون سا اجالا ہے جو نظر ہی نہیں آرہا، ٹرمپ کا شوشہ حکومت نے خود چھوڑا ہے ہمیں اللہ کے سوا کسی سے امید نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں ڈسپلن پارٹی میں ٹی ا ئی

پڑھیں:

نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس

سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔

انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • شیخ وقاص اکرم نے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں پر طنز کے تیر چلا دیے
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • سابق وزیر دفاع اور پیپلز پارٹی کے رہنما آفتاب شعبان میرانی انتقال کر گئے
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • خیبر پی کے کی 13 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، گورنر کی مبارکباد
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا اعلان اسلام آباد سے نہیں، کشمیر سے ہوگا، بلاول