زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی ناکام بنا کر تاریخ کے سب سے بڑا معاہدہ کر دیا ہے، ایرانی وزیر تیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں ایران کے وزیر تیل نے کہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی اور ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ کی تقریب کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر تیل محسن پاک نژاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن کا ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں ایران کے وزیر تیل نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی اور ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عزیز ایرانی عوام یقین رکھیں کہ تیل کی صنعت کے ملازمین، حالیہ برسوں میں اپنے تجربات کے ساتھ، ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کو یقینی طور پر اس مذموم خواہش کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایرانی وزیر تیل نے کہا کہ خوشخبری یہ ہے کہ ملک کی تیل کی صنعت کی تاریخ کے سب سے بڑے معاہدوں میں سے ایک بڑا معاہدہ ہو چکا ہے، جلد ہی صدر مملکت کی موجودگی میں اس معاہدے پر دستخط ہونگے اور اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا تاکہ یہ اگلے 5 سالوں میں مکمل ہو جائے اور لوگوں کی ایک خواہش پوری ہو جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے وزیر تیل نہیں ہو تیل کی
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔