یو اے ای حکومت کی پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کی خریداری میں تاخیر پر مداخلت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پی ٹی سی ایل کی جانب سے، جو کہ متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ اتصالات کی ملکیت ہے، ٹیلی نار پاکستان کی خریداری کے اعلان کے ایک سال بعد، مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے تاخیر کا شکار فیصلے نے یو اے ای حکومت کو پاکستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
معتبر سرکاری ذرائع کے مطابق، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اتصالات کی انتظامیہ سے ملاقات کریں گے۔ ان مذاکرات کا مقصد سی سی پی کے خریداری کے بارے میں فیصلے کو تیز کرنا ہے، جو ایک سال سے زیر التوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اعلیٰ سطحی بات چیت کی تکمیل کے بعد سی سی پی آئندہ ہفتے اپنا فیصلہ جاری کرنے کی توقع ہے۔
پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار دونوں کے سینئر عہدیداروں نے ایک سال کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس سے مالی نقصان ہوا ہے اور ترقیاتی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ٹیلی نار پاکستان نے اس عرصے کے دوران 50 لاکھ سے زائد صارفین کھو دیے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹیلی نار
پڑھیں:
برطانوی سفیر کی مداخلت پر بغداد کا شدید احتجاج
عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس کے بارے برطانوی سفیر کے حالیہ مداخلت آمیز بیانات پر بغداد کیجانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اسلام ٹائمز۔ غیر پیشہ ورانہ سفارتی طرز عمل اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر مبنی برطانوی سفیر کے بیانات پر عراقی حکام کے شدید اعتراضات کے بعد عراقی نائب وزیر خارجہ محمد حسین بحرالعلوم نے بھی برطانوی سفیر کے ساتھ گفتگو میں ان بیانات سے متعلق عراقی حکومت کے شدید اعتراضات پر روشنی ڈالی ہے۔ اس موقع پر محمد حسین بحر العلوم کا کہنا تھا کہ ایسا رویہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے جبکہ اس کنونشن کے مطابق، سفارتکار میزبان ملک کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت سے گریز کا پابند ہے۔
اس حوالے سے عراقی حکومت نے برطانوی سفیر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے بیانات کو دہرانے سے گریز کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات و باہمی احترام کو مضبوط بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں عراقی وزارت خارجہ نے بھی تعمیری سفارتی تعلقات کی پاسداری، باہمی احترام کے اصولوں پر کاربند رہنے اور ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں برطانوی سفیر نے حال ہی میں ایک بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعشی دہشت گرد گروہ کی شکست کے بعد اب عراق میں حشد الشعبی کی ضرورت ہی نہیں رہی!