محنت سے عوامی خدامت جاری رکھنا ہے ، نوازشریف قائد ترقی کا نام ، مریم نواز: تجاوزات خاتمے سے متاثرہ چھوٹے کاروبار کی بحالی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) نواز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نوازشریف سے ارکان پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی۔ لاہور ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان پنجاب اسمبلی ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔ ملاقات میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ شرکاء نے پنجاب میں ترقیاتی کاموں اور عوامی منصوبوں پر بھی وزیراعلیٰ کو خراج تحسین پیش کیا۔ ستھرا پنجاب، کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر سکیم اور جدید زرعی مشینری، سکالرشپ پروگرام کی فراہمی، سڑکوں کی تعمیر و بحالی، دھی رانی پروگرام، بنیادی و دیہی مراکز اور صحت کے پورے نظام کی اپ گریڈیشن پر وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کے اقدامات کو سراہا۔ نواز شریف نے کہا کہ اللہ کرے ہم ایک بار پھر ٹیک آف کرسکیں۔ شہباز شریف بہت محنت کر رہے ہیں۔ لاہور اور پنجاب میں بہت عرصے بعد عوام میں خوشی اور اطمینان نظر آ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے محنت سے عوام کی خدمت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے برکت ڈالی ہے اور بھی ڈالے گا۔ اللہ تعالیٰ نے تیزی سے گڑھے میں گرتے ملک اور قوم کو بچا لیا۔ زندگی میں بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) آتی ہے تو ملک میں ترقی آتی ہے۔ ڈی ریل نہ کیا جاتا تو آج پاکستان کہیں آگے ہوتا۔ 1990ء کا سفر جاری رہتا تو پاکستان ترقی کے سفر میں آج کہیں آگے کھڑا ہوتا۔ مہنگائی میں کمی سے عوام کو سکھ کا کچھ سانس آیا ہے۔ پالیسی ریٹ 22 سے کم ہو کر 12 فی صد پر آنا معاشی بہتری کی علامت ہے۔ ارکان اسمبلی نے کہا ایک سال میں صوبہ پنجاب کا ہر شعبہ ترقی کی طرف گامزن ہوا ہے۔ مریم نواز شریف پنجاب کا فخر ہے۔ شہباز شریف اور مریم نواز شریف نے پاکستان کی ترقی اور عوام کی خدمت کی ایک نئی روشن مثال قائم کی ہے۔ آپ کی اور شہباز شریف کی روایات جس شاندار طریقے سے چل رہی ہیں، وہ بے مثال ہے۔ ہمیشہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی ثقافت کو ترقی ملتی ہے۔ آپ جب جب آتے ہیں مسلم لیگ(ن) آتی ہے، ملک کو ترقی، روشی، خوشیاں اور رنگ ملتے ہیں۔ مریم نواز نے نظام کی بے مثال اصلاح کی۔ پنجاب میں ای ٹینڈرنگ کا شفاف نظام شروع کیا گیا۔ میرٹ پر یکساں اور معیاری ترقی کا سفر آگے بڑھ رہا ہے۔ مریم نوازشریف نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کا نام آئے تو عوام کی خدمت کی مثال بننا ہی پڑتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نواز شریف پاکستان کی ترقی کا نام ہے، اور ہم سب اِن کے سپاہی ہیں۔ علاوہ ازیں مریم نواز شریف نے تجاوزات کے خاتمے کی مہم کی زد میں آنے والے بے روزگار افرادکی بحالی کا بڑا اور اہم فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے تجاوزات کے خلاف مہم سے متاثرہ چھوٹے کاروبار کی بحالی کا حکم دیدیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو چھوٹے کاروبار اور ریڑھی وغیرہ کی بحالی کے لئے اقدامات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹریفک میں آسانی کے لئے تجاوزات کا خاتمہ ناگزیر ہے، لیکن عام آدمی کو بے روزگار بھی نہیں کریں گے۔ کسی غریب سے روزگار نہیں چھیننا چاہتے۔ بے روزگار ہونے والے افراد کے لئے متبادل انتظام ضروری ہے۔ ہر شہر میں انسداد تجاوزات مہم کے متاثرہ افراد کے لئے متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔ انسداد تجاوزات مہم سے متاثرہ افراد کے روزگار کے لئے انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ٹریفک کے بہاؤ میں آسانی کے لئے تجاوزات کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ ہر شہر میں بے ہنگم تجاوزات کی وجہ سے بازاروں سے گزرنا محال تھا۔ نوازشریف نے تجاوزات سے متاثرہ افراد کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ ہدایت پر سپیشل افرادکیلئے معاون آلات کی فراہمی کے پراجیکٹ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ سپیشل افراد کی زندگیوں میں آسانی لانے کیلئے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کے منفرد پروگرام کے تحت سپیشل افراد کو آلات کی فراہمی کیلئے درخواستوں کی وصولی شروع کر دی گئی ہے۔ پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں نقل و حمل کی صلاحیت سے محروم سپیشل افراد کو ویل چیئر مفت فراہم کی جائے گی۔ ویل چیئر کی فراہمی سے سپیشل افرادکی نقل و حرکت اور رسائی میں آسانی ہو گی۔ سماعت سے محروم افراد کوخصوصی آلہ سماعت فراہم کیا جائے گا۔ معاون آلات کے لئے گھر بیٹھے آن لائن پورٹل adwc.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نواز شریف نے مریم نوازشریف سپیشل افراد اللہ تعالی شہباز شریف سے متاثرہ کی فراہمی نے کہا کہ افراد کے کی بحالی کے لئے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہائر ایجوکیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں جی سی یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو ماڈل تعلیمی ادارے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا اور قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف برنل، یونیورسٹی آف گلاسیسٹرشائر اور یونیورسٹی آف لِیسٹر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے پنجاب کی تعلیمی سطح کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پنجاب کے سرکاری کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں "کے پی آئی" سسٹم کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تدریسی معیار اور وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے ان اداروں پر نظر رکھی جائے۔ مزید برآں، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو تعلیمی اداروں میں اچانک حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر امور کی جانچ کرے گا۔اجلاس میں سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کی بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ، دوسرے صوبوں کے 19,000 سے زائد طلبہ نے اس اسکیم میں درخواست دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس اسکیم کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ہائر ایجوکیشن کا سٹریٹجک پلان 2025-2029 کے حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، تخلیقی علم، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں گورننس ریفارمز اور ادارہ جاتی خودمختاری لانے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پہلی مرتبہ ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی اصولی منظوری دی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کامرس کالجز کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی تاکہ غیر فعال اداروں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔