’وہ سب بہت ہولناک تھا‘، سیف علی خان نے حملے کی تفصیلات بتا دیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان نے گزشتہ ماہ خود پر ہونے والے حملے کے بعد پہلی بار میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ رات 2 بجے کے قریب بیدار ہوئے جب ان کے گھر کا ملازم ان کے کمرے میں آیا اور چیخا کہ ان کے بیٹے جے کے بیڈ روم میں کوئی گھس گیا ہے اور پیسوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔
سیف علی خان نے بتایا کہ وہ اس وقت تھوڑے سے حواس باختہ ہو گئے تھے اور جے کے کمرے میں پہنچ گئے تاکہ دیکھ سکیں، وہاں کیا ہو رہا ہے۔ جیسے ہی وہ جے کے کمرے میں گئے، وہاں ایک شخص کو دیکھا جو جے کے بستر پر 2 چھریاں پکڑے ہوئے کھڑا تھا جو اصل میں ہیگزا بلیڈ تھا، اس کے ایک ہاتھ میں چاقو اور چہرے پر ماسک تھا۔ یہ بہت ہولناک منظر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان زخمی ہونے کے بعد رکشے میں اسپتال کیوں گئے؟ اداکار نے وجہ بتادی
اداکار نے بتایا کہ حملہ آور ان کو بار بار پیٹھ پر چاقو سے مار رہا تھا۔ اس دوران انہیں یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ حملہ آور چاقو سے حملہ کر رہا ہے۔ پھر اس نے ان کی گردن پر حملہ کیا۔ سیف علی خان نے بتایا کہ وہ حملہ آور کو اپنے ہاتھوں سے روک رہے تھے کہ اس دوران ان کی کلائی اور بازو پر بھی چوٹیں آئیں۔
بالی ووڈ اداکار نے بتایا کہ انہوں نے حملہ آور کا تھوڑی دیر مقابلہ کیا تاہم وہ 2 چھریوں کے وار کو نہیں سنبھال سکے کیونکہ وہ ننگے پاؤں اور ننگے ہاتھ تھے اور کرتہ پاجامہ میں تھے۔ اتنے میں گھریلو ملازم نے حملہ آور کو کھینچ کر پیچھے کیا اور کمرے کا دروازہ بند کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حملہ اور سرجری، کیا سیف علی خان جھوٹ بول رہے ہیں؟
سیف علی خان نے بتایا کہ اس وقت وہ خون میں ڈوبے ہوئے تھے تو انہیں اپنی دائیں ٹانگ میں کچھ محسوس ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں ریڑھ کی ہڈی میں چھرا گھونپا گیا تھا لیکن اس وقت انہیں یہ احساس نہیں ہوا۔
اداکار کے مطابق اس کے بعد حملہ آور کو ملازم نے کمرے میں بند کر دیا۔ خاندان والوں کا خیال تھا کہ وہ کمرے میں بند ہوگا لیکن وہ اسی راستے سے فرار ہوگیا جہاں سے وہ داخل ہوا تھا۔ سیف علی خان نے بتایا کہ وہ حملہ آور کا پیچھا کرنا چاہتے تھے تاہم ان کی اہلیہ اداکارہ کرینہ کپور نے انہیں گھر سے نکل جانے کی تاکید کی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ حملہ آور اب بھی گھر کے احاطے میں موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملہ نہیں ہوا، وہ ناٹک کررہے ہیں، بی جے پی رہنما
کرینہ کپور نے کہا ’ہمیں آپ کو اسپتال لے کر جانا ہے اور جے کو یہاں سے نکالنا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ حملہ آور اب بھی آس پاس موجود ہے اور اس کے ساتھ مزید لوگ بھی ہو سکتے ہیں‘۔
اداکار نے بتایا کہ ان کے بیٹے تیمور علی خان نے بھی ان سے پوچھا کہ کیا وہ مرنے والے ہیں؟ جس پر سیف علی خان نے کہا ’نہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ تیمور اس واقعہ کے بعد بالکل کمپوزڈ تھا۔ اس نے کہا کہ ’میں آپ کے ساتھ آ رہا ہوں‘۔ سیف نے کہا کہ انہیں اس وقت تیمور کی طرف دیکھ کر بہت سکون مل رہا تھا اور وہ اکیلے اسپتال نہیں جانا چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملے کے جھوٹے الزام نے بھارتی کی زندگی تباہ کردی
بالی ووڈ اسٹار کے مطابق جیسے ہی اسٹاف کو معلوم ہوا کہ سیف علی خان ایمرجنسی میں لائے گئے تو انہوں نے محض چند منٹ میں انہیں آپریشن تھیٹر منتقل کرکے ان کا فوری علاج شروع کردیا۔
سیف علی خان نے کہا کہ یہ معجزہ تھا کہ وہ زندہ بچ گئے اور حملے کے باوجود ان کی گردن سے دماغ کی طرف جانے والی شہ رگیں حملے سے محفوظ رہیں۔ اگر مذکورہ رگوں کو تھوڑا سا بھی نقصان پہنچتا تو معاملہ سنگین ہوسکتا تھا۔
اداکار نے بتایا کہ حملے کے بعد ان کے تمام بچے حیران اور پریشان ہوئے۔ خاص طور پر سارہ علی خان اور ابراہیم علی خان بڑے ہونے کے باوجود زیادہ پریشان دکھائی دیے۔
حملے کی وجہ سے کافی عرصے بعد ان کا خاندان ایک ساتھ رہنے لگا ہے۔ اور اب کرینہ کپور سمیت خاندان کے تمام افراد نے سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ سیف علی خان سیف علی خان حملہ کرینہ کپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سیف علی خان سیف علی خان حملہ کرینہ کپور کہ حملہ ا ور کرینہ کپور بالی ووڈ حملے کے کے بعد نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں
اسرائیل اور امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور ایمازون کے درمیان 2021ء میں طے پانے والے اربوں ڈالر کے ’پروجیکٹ نیمبس‘ معاہدے کی خفیہ تفصیلات منظرِ عام پر آگئی ہیں۔
یہ بھی
اس انکشافات کے مطابق اسرائیل نے ان کمپنیوں کو اپنے ہی سروس معاہدوں اور قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی پر مجبور کیا ہے۔
رشیا ٹوڈے کے مطابق 1.2 ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے میں ایک شق شامل ہے جو گوگل اور ایمازون کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ اسرائیلی حکومت کی کلاؤڈ سروسز تک رسائی محدود کر سکیں، چاہے وہ ان کے ’ٹرمز آف سروس‘ کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ کرے۔
’ونکنگ میکانزم‘ کے ذریعے خفیہ اطلاع کا نظامرپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی عدالت یا حکومت اسرائیل کے ڈیٹا تک رسائی کی درخواست کرے، تو گوگل یا ایمازون اسرائیل کو ایک مخصوص مالی اشارے کے ذریعے خفیہ طور پر آگاہ کریں۔
اس طریقہ کار کو ’ونکنگ میکانزم‘ کہا گیا ہے، جس کے تحت کمپنی اسرائیل کو 1000 سے 9999 شیکل کے درمیان رقم ادا کرتی ہے۔ جس کا ہندسہ متعلقہ ملک کے بین الاقوامی ڈائلنگ کوڈ کے برابر ہوتا ہے۔
اس نظام کے ذریعے اسرائیل کو غیر ملکی ڈیٹا درخواستوں کی خفیہ معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جو عام حالات میں سخت رازداری کے زمرے میں آتی ہیں۔
معاہدہ منسوخ کرنے پر بھاری جرمانےمعاہدے میں یہ بھی درج ہے کہ اگر گوگل یا ایمازون نے اسرائیل کو سروس فراہم کرنا بند کیا، تو انہیں بھاری مالی جرمانے ادا کرنے ہوں گے۔
اسرائیلی حکومت کو ان سروسز کے غیر محدود استعمال کی اجازت ہے، بشرطیکہ وہ اسرائیلی قوانین یا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی نہ کرے۔
یہ شق خاص طور پر اس امکان کے پیشِ نظر شامل کی گئی کہ اگر کمپنیوں پر ملازمین، شیئر ہولڈرز یا انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے دباؤ بڑھا تو بھی اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات ختم نہ ہوں۔
گوگل ملازمین کے احتجاج اور برطرفیاںگزشتہ 2 برسوں کے دوران گوگل کے درجنوں ملازمین نے اسرائیل کے ساتھ کمپنی کے تعلقات کے خلاف احتجاج کیا۔ اپریل 2024 میں گوگل نے ایسے 30 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا جن پر کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام تھا۔
بعد ازاں جولائی 2025 میں گوگل کے شریک بانی سرگے برن نے اقوامِ متحدہ پر الزام عائد کیا کہ وہ کھلم کھلا یہودی مخالف رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، کیونکہ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں، بشمول گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ، غزہ جنگ سے منافع حاصل کر رہی ہیں۔
یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقوامِ متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 کے بعد کے فوجی اقدامات کو نسل کشی (Genocide) قرار دے چکی ہیں، جن میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ’پروجیکٹ نیمبس‘ اسرائیل کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر امریکی کلاؤڈ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے، جس سے انسانی حقوق کے ماہرین اور ڈیجیٹل آزادی کے حامیوں نے شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں