پی ٹی اے، ایف آئی اے کا پہلےسے فعال غیرملکی سمز کی فروخت کیخلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (سائبر کرائم ونگ) نے فعال بین الاقوامی سم کارڈز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف ملک بھر میں مشترکہ چھاپے مارے۔
پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ کارروائیاں ٹیلی کام فراڈ کے خاتمے اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہیں۔ چھاپے ایبٹ آباد، اسکردو، پشاور، لاہور اور سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں مارے گئے۔ ایسے افراد اور کاروباری اداروں کے خلاف کارروائی کی گئی جو بین الاقوامی سم کارڈز کی غیر قانونی فروخت اور ترسیل میں ملوث تھے۔
اعلامیے کے مطابق ان سم کارڈز کو دھوکہ دہی، غیر مصدقہ رابطوں اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ اس دوران مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے بڑی تعداد میں غیر قانونی طور پرفعال کیے گئے سم کارڈز برآمد کر لیے گئے۔ پی ٹی اے اور ایف آئی اے غیر قانونی سم کارڈز کی خرید و فروخت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ عوامی تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان کے ذریعے نامعلوم اور ناقابل سراغ رابطے ممکن ہو جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔