حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی موخر کردی، جنگ بندی ختم ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاکر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی تاحکم ثانی روک دی ہے جس کے بعد امن معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
حماس کی جانب سے یہ فیصلہ تب سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی قیدیوں کی ہفتے تک رہائی نہ ہونے کی صورت میں جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حماس کے اس فیصلے کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور اسرائیلی وزیر دفاع نے افواج کو تیار رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی یرغمالی ہفتہ تک رہا نہ ہوئے تو جنگ بندی ختم، صدر ٹرمپ کی دھمکی
دوسری طرف اسرائیلی ویزراعظم نیتن یاہو نے کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر پر کئی اسرائیلی شہریوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔
حماس کے سینیئر رہنما سمیع ابو زہری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی گھر واپسی کا واحد ذریعہ حماس۔اسرائیل جنگ بندی کی پابندی ہے، دھمکیاں کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے معاملے کی پیچیدگی میں اضافہ ہوگا۔
حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کے قتل و غارت میں مصروف ہے اور امدادی ایشیا کے غزہ میں داخلے میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Hamas Israel israel hamas ceasefire اسرائیل؎ حماس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی قیدیوں کی
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں