عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے موصول خط میں انہوں نے ازخود اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کو اقدام کرنے کی درخواست کی تھی۔
سپریم کورٹ میں آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، کمیٹی اس خط کو دیکھے اور سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کا ایجنڈا تیار کیا جاچکا ہے، جلد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو بھیج دیا جائے گا تاکہ وہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کے ایجنڈے پر اپنی سفارشات شامل کرانا چاہیں تو ممکن ہوسکے۔
چیف جسٹس یحییٰ ججوں کی جانب سے خطوط کا لکھا جانا پرانی عادتیں ہیں آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائیں گی، کونسلنگ شروع ہو گئی ہے آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف ایجنڈا جکسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل پالیسی چیف جسٹس سپریم کورٹ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ایجنڈا جکسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحیی چیف جسٹس
پڑھیں:
خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
چیف جسٹس یحیی آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے لیے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔ عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹ آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے دور درازعلاقوں کا دورہ کیا. قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے. دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں. اس مقصد کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی ہے. مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے. روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں. عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے. قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں. کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے. خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں۔