عالمی منڈی میں باسمتی چاول پر حق ملکیت پاکستان جیت گیا، بھارت کو شکست
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
عالمی سطح پر باسمتی چاول کی جنگ میں بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے باسمتی چاول پاکستانی پروڈکٹ قرار دے دی، یورپی یونین سے بھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آنے کی توقع ہے، معروف تاجروں نے تاریخ کھنگال کر ثابت کر دیا باسمتی پاکستانی علاقے کی پیداوار ہے۔
باسمتی چاول پر پاک بھارت جنگ میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بھارتی کوشش ناکام ہوگئی، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھارتی دعوٰی مسترد کر دیا۔
یورپی یونین میں بھی جلد منہ کی کھائے گا، پاکستانی تاجر شمس الاسلام نے تاریخ سے ثابت کردیا کہ باسمتی پاکستان کی ڈسٹرکٹ حافظ آباد کی پیداوار ہے۔
پاکستان کے بازاروں میں عمدہ، خوشبودار اور مناسب قیمت پر باسمتی چاول موجود ہے، جس کی برآمد بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
باسمتی کی عالمی مارکیٹ 27 ارب ڈالر پہنچے کی توقع پر بھارت پاکستانی مارکیٹ پر قبضے کا خواب دیکھنے لگا۔
برآمد کنندہ چوہدری تنویر کے مطابق انڈیا کے پاس باسمتی ہے ہی نہیں، پاکستانی باسمتی دبئی جاتا ہے جہاں پاکستانی چاول کو بھارت اپنا برانڈ بنا کر آگے دے دیتا ہے۔
فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کو دی گئی بھارتی معلومات کے مطابق 1965 سے پہلے بھارت سے باسمتی چاول کا ایک دانہ بھی برآمد نہیں کیا گیا، جبکہ پاکستان 1960 میں یورپ اور خلیجی ممالک سمیت دیگر ممالک کو باسمتی برآمد کرتا تھا۔
تاجر شمس الاسلام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باسمتی کا مسئلہ یورپی یونین میں تاخیر کا شکار ہے، تاہم تاخیر کے باوجود حقوق ملکیت دانش کا قانون اصل تخلیق کار کو تحفظ فراہم کرتا ہے،بھارت کے اعتراضات بے بنیاد ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ پیٹنٹ کی بات جب سے شروع ہوئی تب سے اس کی اہمیت بڑھ گئی اور جغرافیائی تحفظ کی بات سانے آئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
ایشیا کپ کے میچ میں بھارتی کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے کے معاملے پر انڈین بورڈ کا موقف سامنے آگیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ کرکٹ میچ کے بعد مخالف ٹیم سے مصافحہ محض نیک خواہشات کے اظہار کا ایک طریقہ ہے، کوئی لازمی قانون نہیں۔
بی سی سی آئی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے گفتگو میں کہا کہ اگر آپ رول بُک پڑھیں تو اس میں کہیں نہیں لکھا کہ مخالف ٹیم سے مصافحہ لازمی ہے۔ یہ محض ایک روایت ہے کوئی قانون نہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کے پیش نظر کھلاڑیوں کو مصافحہ پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ اتوار کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان کھیلے گئے ایشیا کپ کے میچ میں ٹاس کے بعد بھارتی کپتان اور میچ کے بعد بھارتی کرکٹرز نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا تھا، بھارتی کرکٹرز کا رویہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے شدید منافی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ؛ بھارتی ٹیم کے رویے کیخلاف اے سی سی کا سخت ایکشن لینے پر غور
بھارتی ٹیم کے غیر منساب رویے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ نے بھی شدید احتجاج کیا تھا جبکہ انہوں نے میچ ریفری کے رویے پر بھی اعتراض کیا جو کپتانوں سے ٹاس کے دوران ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کر رہے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر آئی سی سی کو خط لکھ کر میچ ریفری کی تبدیلی کا بھی مطالبہ کیا، ذرائع نے کہا کہ پی سی بی کے مطالبے پر اگر آئی سی سی نے میچ ریفری کو تبدیل نہ کیا تو پاکستان ٹیم ایشیا کپ کے مزید کسی میچ میں حصہ نہیں لے گی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں نے دانستہ طور پر پاکستانی پلیئرز سے ہاتھ نہ ملا کر کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، میچ ریفری نے جان بوجھ کر کپتانوں کو ہاتھ ملانے سے روکا۔
پی سی بی نے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ اور "اسپرٹ آف کرکٹ" کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔