ٹنڈوجام آل سندھ ایگریکلچر کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )ٹنڈوجام میں آل سندھ ایگریکلچر ریسرچ ریجنل ایمپلائز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملازمین کی مراعات میں کمی، پنشن اور فوتی کوٹا ختم کرنے کے خلاف ایک بھرپور احتجاجی ریلی نکالی گئی یگرانومی سیکشن سے شروع ہونے والی اس ریلی کی قیادت صدر علی روشن چنا، غلام مصطفیٰ مگسی، محمد صابر اور نظر پسیو نے کی ریلی مختلف سیکشنز سے ہوتی ہوئی ڈائریکٹر جنرل ریسرچ کے دفتر کے سامنے پہنچی جہاں ملازمین نے دھرنا دیا اور اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی قائدین کا خطاب احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علی روشن چنا، غلام مصطفیٰ مگسی، اور محمد صابر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غریب ملازمین کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے ملازمین کی پنشن میں کٹوتی، الاؤنسز میں کمی، اور فوتی کوٹا ختم کرنا سراسر زیادتی ہے، جو ملازمین کے مستقبل کو غیر محفوظ بنا رہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں میں ترقیوں کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے ملازمین کئی سالوں سے ایک ہی گریڈ میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ زرعی تحقیقاتی ادارے کے کوارٹرز پر غیر قانونی قبضے، ملازمین کے لیے سہولیات کا فقدان مقررین نے زرعی تحقیقاتی ادارے کے رہائشی کوارٹرز کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوارٹرز غیر قانونی طور پر دیگر افراد کو دیے جا رہے ہیںجبکہ ادارے کے ملازمین کو ان سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے اس کے علاوہ، کوارٹرز کی حالت خستہ ہو چکی ہے چھتیں گر رہی ہیں اور بنیادی سہولیات کی کمی ہے جس کی وجہ سے ملازمین اور ان کے اہل خانہ شدید مشکلات کا شکار ہیں ڈی پی سی (ڈپارٹمینٹل پروموشن کمیٹی) بلا کر ملازمین کی فوری ترقی دی جائے زرعی تحقیقاتی ادارے کے کوارٹرز ملازمین کو الاٹ کیے جائیں اور ان کی حالت بہتر بنائی جائے فوتی کوٹا فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ وفات پانے والے ملازمین کے اہل خانہ کو روزگار مل سکے۔ڈرائیوروں کو ٹائم اسکیل دیا جائے تاکہ ان کی تنخواہ میں اضافہ ہو ملازمین کے تمام الاؤنسز بحال کیے جائیں اور پنشن میں کی گئی کٹوتی کو ختم کیا جائے مقررین نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے ان مطالبات پر فوری عملدرآمد نہ کیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور یہ احتجاج پورے سندھ میں پھیل سکتا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کے ادارے کے
پڑھیں:
زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان
ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔
محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔
مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی
بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال