کراچی(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سب کچھ خود کرنے کی گنجائش نہیں، تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ کام کرنا ہوگا۔

کراچی میں سکیورٹی ایکسچینج کے زیراہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سب اچھے کی خبریں آ رہی ہیں، آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے اہم ملاقات رہی، کرسٹالینا جارجیوا نے آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ٹیکسیشن، انرجی، ایس اوایز میں اصلاحات پر بھی گفتگو ہوئی، ایم ڈی آئی ایم ایف سے معاشی ترقی اور جاری اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کاوشوں کی بدولت میکرواکنام استحکام خوش آئند ہے، زراعت کے سیکٹر میں کچھ جدت آئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کو اور طریقے سے دیکھنا ہے، موسمیاتی تبدیلی پر فائدہ مند گفتگو بڑی اہمیت کی حامل ہے، وزیراعظم ،کابینہ بہت کلیئر ہے کہ گورنمنٹ کا کام کاروبار کرنا نہیں، ہمارا کام پالیسی فریم ورک دینا ہے، میکرواکنامک استحکام مؤثر پالیسی میکنگ کی وجہ سے ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اتنی گنجائش نہیں کہ سب خود کرے، تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ کام کرنا ہوگا، انشورنس سیکٹر ایک اچھے موڑ پر ہے، جو بھی ایک سال میں حاصل کیا وہ سب کے سامنے ہے، ہمیں مؤثر حکمت عملی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔

حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب
  • اب20 سال سے پرانی گاڑیاں موٹروے پر نہیں چلیں گی،ہمیں جانوں کی حفاظت کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے:عبدالعلیم خان
  • وزیر خزانہ کی ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے: شیخ رشید
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے، شیخ رشید
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
  • حکومت امریکا سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے: وزیر خزانہ
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • امریکا سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ