سہ ملکی سیریز؛ جنوبی افریقا کا پاکستان کیخلاف بیٹنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سہ ملکی سیریز کے تیسرے میں جنوبی افریقا نے پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جارہے میچ میں جنوبی افریقی کپتان ٹمبا باوما نے کہا کہ ٹیم میں 4 تبدیلیاں کی گئی ہیں، پہلے میچ میں شکست سے سیکھا ہے، نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا تھا، آج بھرپور ٹیم کیساتھ میزبان پر اٹیک کریں گے۔
اس موقع پر قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقا کے خلاف اسکواڈ میں 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں، مڈل آرڈر بیٹر کامران غلام کی جگہ سعود شکیل جبکہ حارث رؤف کی جگہ اسکواڈ میں فاسٹ بولر محمد حسنین کو شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میچ میں کامیابی کی کوشش کریں گے تاکہ ٹورنامنٹ کے فائنل میں جگہ بنائیں۔
پاکستان کا اسکواڈ:
محمد رضوان (کپتان)، فخر زمان، بابراعظم، سلمان آغا، سعود شکیل، طیب طاہر، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین اور ابرار احمد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے خواہاں ہیں، تصادم کے نہیں، شیری رحمان
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پی پی کی سینیٹر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مین سٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی راہنما، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان بدلتا ہوا ملک، سنجیدگی سے اصلاحات کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مین سٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ مؤقف ناقابل قبول ہے کہ بھارت میں جو کچھ بھی ہو اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے، جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے خواہاں ہیں، تصادم کے نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی سفارتی وفد دنیا بھر کا دورہ کر رہا ہے۔ وفد کا مقصد پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کرنا اور بین الاقوامی برادری کو درپیش علاقائی چیلنجز سے آگاہ کرنا ہے۔