انسداد دہشتگری عدالت لاہور میں سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرگان علیمہ خان اور عظمی خان کے خلاف جناح ہاؤس حملہ کیس میں بڑی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے۔

پولیس نے 9 مئی کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو بے قصور قرار دے دیا۔

دوران تفتیش تفتیشی افسر نے موقف اختیار کیا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے خلاف تفتیش مکمل ہوچکی ہے، علیمہ خان اور عظمی خان جناح ہاؤس کیس میں بے قصور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے جناح ہاؤس حملہ  کیس، عمران خان کی بھانجی سمیت پی ٹی آئی کی 4 خواتین قصور وار قرار

تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی جناح ہاؤس کیس میں گرفتاری درکار نہیں۔ بعدازاں علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے جناح ہاؤس کیس میں درخواست ضمانتیں واپس لے لیں۔

جناح ہاؤس حملہ کیس میں بے قصور قرار دیے جانے کے بعد علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 20 مہینے گزارنے کے بعد اللہ تعالی نے ہمیں سرخرو کیا۔ اس نظام کے حوالے سے بہت کچھ سیکھا۔ آج کہا گیا کہ آپ 9 مئی کے مقدمات میں مطلوب نہیں۔

یہ بھی پڑھیےجناح ہاؤس حملہ کیس: بانی پی ٹی آئی قصور وار ہیں، انسدادِ دہشتگردی عدالت

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کسی دشمن کو بھی اس اذیت سے نہ گزارے۔  تفتیشی افسر پہلے دن ہی پیش ہوجاتا تو شاید نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔

ریکارڈ کی عدم دستیابی کے باعث 20 مہینے عدالتوں کے چکر لگانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسران کی غیرذمہ داری کی وجہ سے کئی لوگوں نے سزائیں بھگتیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جناح ہاؤس حملہ کیس عظمیٰ خان علیمہ خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جناح ہاؤس حملہ کیس علیمہ خان علیمہ خان اور عظمی جناح ہاؤس حملہ کیس تفتیشی افسر کیس میں کہا کہ

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد

امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • علیمہ خانم کے 11 بنک اکاﺅنٹس منجمد، 5 بنکوں کو توہین عدالت کے نوٹس
  • 26 نومبر احتجاج کیس، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • انسدادِ دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری
  • عدالتی حکم کی خلاف ورزی، مسلسل غیر حاضری پر علیمہ خان کے ساتویں بار وارنٹ جاری
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • قصور: مختلف ٹریفک حادثات میں 2خواتین جاں بحق
  • تعلیمی اداروں کے قریب منشیات فروشی میں ملوث ملزم سمیت 5 گرفتار
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • میاں محمود الرشید جیل سے جناح اسپتال منتقل