غزہ کو خریدنے کی بجائے اسے امریکہ کے ماتحت کر دیا جائے گا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے اپنے منصوبے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کو خریدنے کی بجائے اسے امریکہ کے ماتحت کر دیا جائے گا۔ تاہم اردن کے شاہ عبداللہ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے سے خود کو الگ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق کی بھرپور حمایت کی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ اور اردن کے شاہ عبداللہ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا کہ اردن اور مصر کے کچھ حصوں میں فلسطینیوں کو بسایا جائے گا تاکہ وہ وہاں سکونت اختیار کر سکیں۔
ملاقات کے بعد شاہ عبداللہ نے سوشل میڈیا پر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اردن فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ثابت قدم ہے اور یہ پورے عرب کا موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی بحران سے نمٹنا تمام ممالک کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
شاہ عبداللہ نے ٹرمپ کو بتایا کہ مصر اس منصوبے پر کام کر رہا ہے کہ کیسے خطے کے ممالک ٹرمپ کی تجویز پر عمل کر سکتے ہیں۔ اس ملاقات سے ایک دن پہلے ٹرمپ نے اردن کو پناہ گزینوں کو قبول نہ کرنے کی صورت میں امریکی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: شاہ عبداللہ
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔