واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے اپنے منصوبے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کو خریدنے کی بجائے اسے امریکہ کے ماتحت کر دیا جائے گا۔ تاہم اردن کے شاہ عبداللہ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے سے خود کو الگ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق کی بھرپور حمایت کی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ اور اردن کے شاہ عبداللہ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا کہ اردن اور مصر کے کچھ حصوں میں فلسطینیوں کو بسایا جائے گا تاکہ وہ وہاں سکونت اختیار کر سکیں۔

ملاقات کے بعد شاہ عبداللہ نے سوشل میڈیا پر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اردن فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ثابت قدم ہے اور یہ پورے عرب کا موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی بحران سے نمٹنا تمام ممالک کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

شاہ عبداللہ نے ٹرمپ کو بتایا کہ مصر اس منصوبے پر کام کر رہا ہے کہ کیسے خطے کے ممالک ٹرمپ کی تجویز پر عمل کر سکتے ہیں۔ اس ملاقات سے ایک دن پہلے ٹرمپ نے اردن کو پناہ گزینوں کو قبول نہ کرنے کی صورت میں امریکی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: شاہ عبداللہ

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • جرمن چانسلر کی ٹرمپ سے ملاقات، ان کے دادا کی جائے پیدائش کا سرٹیفکیٹ بطور تحفہ پیش
  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دینا فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، علامہ بشارت زاہدی