آفاق احمد کی گرفتاری میں جو تیزی نظرآئی، دیگر چیزوں میں بھی دکھائی جائے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ پچھلے 2 ماہ میں ڈمپرز سے لوگ مررہے ہیں، افغانستان سے لائے گئے ڈمپرز بھی شہر میں چل رہے ہیں، کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ آفاق احمد کی گرفتاری میں جو تیزی نظر آئی، دیگر چیزوں میں بھی دکھائی جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے ملاقات کی، جس میں صوبے میں امن کے قیام، کرکٹ کے فروغ، پاکستان سپر لیگ سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں گورنر سندھ نے کہا کہ امن و امان کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار قابل ستائش ہے، نیشنل اسٹیڈیم کی تعمیرِ نو سے کرکٹ کو فروغ حاصل ہوگا، محدود وقت میں نیشنل اسٹیڈیم کی شاندار تعمیرِ نو قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ سے کرکٹ کا نیا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ گورنر انیشیٹیو کے تحت جاری منصوبے قابل تقلید ہیں، آئی ٹی کے جدید کورسز سے نوجوان کا مستقبل تابناک ہوگا۔ انہوں نے شجر کاری مہم کے تحت گورنر ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔
بعد ازاں گورنر سندھ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج محسن نقوی کے کاموں کی تعریف کی ہے، انہوں نے 4 ماہ میں قذافی اسٹیڈیم تیار کیا، ان سے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 ماہ میں ڈمپرز سے لوگ مررہے ہیں، افغانستان سے لائے گئے ڈمپرز بھی شہر میں چل رہے ہیں، کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ جتنی تیزی آفاق احمد کی گرفتاری میں دکھائی ہے اتنی ہی دیگر چیزوں میں بھی دکھائی جائے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ عمران خان کا کوئی بندہ آکر گھنٹی بجاتا ہے تو اس کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرسکتا ہوں، اگر عمران خان کے بیرک میں بجلی نہیں تو ان کے لیے کوئی بندوبست ہوسکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ایف بی آر آفس سے سونے چاندی کی اشیاء سمیت 43 چیزوں میں خرد برد کا انکشاف
فائل فوٹوسینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات میں وزارت خزانہ کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب میں ایف بی آر آفس سے سونے چاندی کی اشیاء سمیت 43 چیزوں میں خرد برد کا انکشاف ہوا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) فیلڈ آفس اسٹیٹ ویئر ہاؤس کسٹم ہاؤس لاہور سے 43 اشیاء کی خرد برد کا انکشاف ہوا ہے، ان میں 36 کرنسی آرٹیکل اور7 سونے اور چاندنی کی اشیاء تھیں۔
وزارت خزانہ کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اس معاملے میں ریٹائرڈ سپرنٹنڈنٹ یوسف خان اور انسپکٹر خالد پرویز بھٹہ ملوث تھے، خالد بھٹہ کو خرد برد کا ذمہ دار قرار دیا گیا، کیس ایف آئی اے عدالت میں زیر سماعت ہے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران نان فائلرز سے ایف بی آر نے 7ارب81 کروڑ جرمانہ وصول کیا، جولائی2024 سے جون 2025 تک ریٹیل سیکٹر سے 628 ارب انکم ٹیکس وصول کیا گیا۔
ایف بی آر نے جولائی 2024 سے جون 2025 تک ریٹیل سیکٹر سے 389 ارب سیلز ٹیکس وصول کیا، تاجر دوست اسکیم کے تحت 2 لاکھ 80 ہزار 197 ریٹیلرز رجسٹرڈ کیے، رجسٹرڈ ریٹیلرز کا نمبر 8 لاکھ 41 ہزار71 سے بڑھ کر 10 لاکھ 34 ہزار 143ہوگیا۔
جنوری 2020 سے جون 2025 کے دوران ایک لاکھ 57 ہزار 960 گاڑیاں درآمد کی گئیں، سب سے زیادہ گاڑیاں ایک لاکھ 55 ہزار 288 جاپان سے درآمد کی گئیں، جمیکا سے 1085، برطانیہ سے 865، جرمنی سے 257 گاڑیاں درآمد کی گئیں۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ جنوری 2020 سے جون 2025 کے دوران پاکستان نے مقامی سطح پر تیار 248 گاڑیاں برآمد کیں، پاکستان نے 151 گاڑیاں جاپان کو، 20 کینیا کو برآمد کیں۔