تحریک انصاف کا شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا جلد اعلامیہ جاری کیا جائے گا نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی قیادت کو شیر افضل مروت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کی ہدایت کردی ہے.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیر افضل مروت کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ آپ بغیر سوچے سمجھے بولتے ہیں جس کا نتیجہ پارٹی کو بھگتنا پڑتا ہے شوکاز نوٹس میں شیر افضل مروت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ آپ کے بیانات کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا گیا تھا سابق وزیراعظم کی ہدایت کے بعد پارٹی کی جانب سے رویہ بہتر کرنے سے متعلق شو کاز نوٹس جاری کیا گیا.
شوکاز نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت کو 7 دن کے اندر پارٹی کو تحریری طور پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی تھی مطلوبہ دنوں میں جواب نہ جمع کرانے کی صورت میں پارٹی پالیسی کے مطابق کارروائی کا انتباہ دیا گیا تھا شوکاز ملنے کے بعد شیر افضل مروت نے دوستوں کے مشورے پر ایک دو ہفتے الیکٹرانک میڈیا سے دور رہنے کا فیصلہ کیا تھا. سماجی رابطے کی سائٹ ”ایکس“پر جاری بیان میں انہوں نے میڈیا کے دوستوں سے گزارش کی تھی کہ وہ کسی بھی پروگرام میں شامل ہونے پر اصرار نہ کریں واضح رہے مئی 2024 میں بھی شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا انہیں پی ٹی آئی راہنماﺅں شبلی فراز اور عمر ایوب کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوٹس جاری کیا گیا شیر افضل مروت کو کیا گیا تھا شوکاز نوٹس کی ہدایت
پڑھیں:
پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
پشاور:سینیٹ الیکشن میں ارکان کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن کا گٹھ جوڑ الیکشن کے دو روز بعد ہی ختم ہوگیا، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، ن لیگ اور اے این پی نے پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ الیکشن میں ارکان کے انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے حکومت کے ساتھ ایکا کرلیا تھا جس کے تحت حکومت اور اپوزیشن مفاہتی فارمولے کے تحت اور مشترکہ امیدواروں کا انتخاب کرنے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن یہ گٹھ جوڑ سینیٹ الیکشن کے دو روز بعد ہی ختم ہو گیا۔
حکومت کی جانب سے بلائی گئی امن و امان کے حوالے سے اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت سے انکار کردیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار نے کہا ہے کہ اے پی سی حکومت سطح پر ہے اور حکومت پہلے سے ہی فیصلے کرچکی ہوتی ہے، اگر اے پی سی تحریک انصاف کی سطح پر بلائی جاتی تو اے این پی شرکت کرتی۔
اسی ضمن میں ترجمان جے یوآئی عبدالجلیل جان نے تصدیق کی ہے کہ جے یو آئی تحریک انصاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوگی۔