Daily Ausaf:
2025-04-25@10:32:01 GMT

حکومت کی ایک ماہ میں 50 ہزار سولر سسٹم تقسیم کرنے کی ہدایت

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے 31 جولائی 2025 تک سولرہوم پروجیکٹ کو ہر صورت مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

تفصیلات کے مطابق وزیرتوانائی سندھ ناصرحسین شاہ کا وزیربلدیات سعید غنی کے ساتھ جائزہ اجلاس ہوا جس میں ورلڈبینک کے تعاون سے 2 لاکھ سولرہوم سسٹم کی تقسیم کے حوالے سے جائزہ لیاگیا۔

اس موقع پر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ایک مہینے میں ہر ڈسٹرکٹ میں 1600 سولر کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے ہر ڈسٹرکٹ میں ہر ہفتے 400 سولر سسٹم کی تقسیم کا ٹارگٹ مکمل کیا جائے۔

صوبائی وزرأ نے ہدایت کی کہ 31 جولائی 2025 تک سولرہوم پروجیکٹ کو ہر صورت مکمل کیا جائے اور ویئرہاؤس میں موجود 50ہزار سولرسسٹم کی تقسیم فوری طور پر مکمل کی جائے۔

وزرا نے کہا کہ 50ہزار موجودہ سولرسسٹم 30 دن میں تقسیم کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے وژن اور وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر پروجیکٹ کی رفتار کو تیز کیا جائے، بلاول بھٹو کے وژن کو جلد پایہ تکمیل کیلئےکام کی رفتارتیز کی جائے۔

سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں خصوصی شرکت پر وزیربلدیات سعیدغنی کے شکرگزار ہیں۔
مزیدپڑھیں:متحدہ عرب امارات نے بلیو ویزا کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی تقسیم

پڑھیں:

انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟

،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.

پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت کا سولرائزیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
  •  حکومت کا طلبہ کو 10,000 مفت ای بائیکس دینے کا اعلان
  • بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • پیر پگارا کا افواج پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی، حر جماعت کو دفاع وطن کے لیے تیار رہنے کی ہدایت
  • لیسکو نے سولر سسٹمز کے لیے AMI بائی ڈائریکشنل میٹرز کی قیمت میں کمی کر دی
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • حاکم قابض اور سسٹم فاشسٹ ہے، راجا ناصر عباس
  • سندھ حکومت کا محکمہ تعلیم میں 90 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ