ٹیسلا کو بڑا جھٹکا۔۔BYDکا”ڈیپ سیک” ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ٹیسلا کو بڑا جھٹکا ،،،چینی الیکٹرک کار کمپنی بی وائے ڈی کا ’’ ڈیپ سیک ’’ ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اعلان۔۔۔ شیئرز میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بی وائے ڈی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ڈیپ سیک کی مدد سے آٹو ڈرائیونگ ٹیکنالوجی یا ڈرائیور اسسٹینس تمام گاڑیوں میں دستیاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کی صبح بی وائے ڈی کا ایک شیئر 345 ہانگ کانگ ڈالرز (44 امریکی ڈالر) تک گیا جو شیئرز کی سب سے بڑی قیمت ہے۔
یادرہے یہ نظام سافٹ ویئر، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور کیمروں یا دیگر سینسرز کی مدد سے گاڑی کو کنٹرول کرتے ہیں اور اس سے انسانوں کی گاڑی چلانے کے حوالے سے مداخلت محدود ہو جاتی ہے۔
بی وائے ڈی کے بانی اور چیئرمین وانگ چوآنفو کا کہنا تھا کہ ’جدید سمارٹ ڈرائیونگ وقت کے ساتھ سیٹ بیلٹس اور ایئر بیگز کے علاوہ ایک سٹینڈرڈ سیفٹی فیچر بن جائے گی۔‘
انھوں نے بتایا کہ بی وائے ڈی اب اپنی تمام اقسام کی گاڑیوں میں ’ڈآئے پائلٹ‘ نامی معاون نظام متعارف کرنے جا رہا ہے جن میں 9555 ڈالر کی کم قیمت گاڑی بھی شامل ہے۔
یوں بی وائے ڈی وہ واحد چینی کار مینوفیکچرر بن جاتا ہے جو 70 ہزار یوآن سے کم کی گاڑیوں میں ڈرائیور کی معاونت کے لیے جدید صلاحیتیں فراہم کر رہا ہے۔
سٹینسبری ریسرچ کے ایک اینالسٹ برائن ٹیکانگکو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’بی وائے ڈی کو ڈیپ سیک کے ساتھ شراکت سے برتری تو حاصل ہو سکتی ہے لیکن اس کی امریکا اور دیگر مغربی ممالک میں قومی سلامتی کی وجوہات کے باعث مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
17مزیدپڑھیں:فروری کو تعطیل کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بی وائے ڈی ڈیپ سیک
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!