جرمنی کا ویزا اپلائی کرنے والے پاکستانی ہوشیار ہوجائیں !
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) جرمن قونصل خانے نے ویزا اپلائی کرنے والے پاکستانیوں کو خبردار کرتے ہوئے سوشل میڈیا زیر گردش مواد کی تردید کردی۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر جرمن قونصل خانے کراچی نے گوگل سرچ انجن پر فیک آئی ڈی فون نمبرز کے معاملے پر اہم بیان جاری کردیا۔
قونصل خانے کی سماجی رابطے کی وہب سائٹ ایکس پر تردید کی کہ گوگل سرچ انجن پر فون نمبرز اور جعلی آئی ڈی بنائی گئی ہے۔
جرمن قونصلیٹ
جرمن قونصلیٹ نے سوشل میڈیا گوگل پر ویزا خدمات کے حوالے سے زیر گردش مواد کی تردید کرتے ہوئے کہا ویزا درخواستوں کے لئے اپائنمنٹ کی کوئی فیس نہیں ہوتی۔
جرمن قونصلیٹ نے کہا کہ درخواست گزاروں سے گزارش ہے کہ وہ قونصل خانے کی آفیشل ویب سائٹ پر درج نمبرز پر رابطہ کریں اور کسی بھی جعل ساز سے رابطہ کرنے سے گریز کریں۔
مزیدپڑھیں:جرمنی کا ویزا اپلائی کرنے والے پاکستانی ہوشیار ہوجائیں !
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی کے صحافی خاور حسین کی سانگھڑ میں پراسرار موت، قتل یا خودکشی؟ تحقیقات جاری
سانگھڑ میں حیدرآباد روڈ سے کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی خاور حسین کی لاش ملی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خاور حسین کی لاش حیدرآباد روڈ پر نجی ہوٹل کے باہر کھڑی ان کی گاڑی سے ملی، پولیس نے خاور حسین کی لاش اسپتال منتقل کرکے تفتیش شروع کر دی۔
ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد فیصل بشیر میمن نے کہا کہ خاور حسین نے حفاظتی نکتہ نظر سے پستول رکھا ہوا تھا، خاور حسین گاڑی پارک کرکے 2 بار واش روم گئے۔
سی سی ٹی وی کے مطابق خاور تنہا تھے، خاور نے ہوٹل کے منیجر سے جاکر واش روم کا پوچھا، پھر واپس گاڑی میں آکر بیٹھ گئے، خاور دوبارہ گاڑی سے اترے اور پھر چوکیدار سے واش روم کا پوچھا، خاور پھر واش کے پاس گئے اور واپس آکر دوبارہ گاڑی میں بیٹھ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ سی سی ٹی وی میں خاور تنہا دکھائی دے رہے ہیں، سی سی ٹی وی کیمرا ڈرائیورنگ سیٹ کے دوسری جانب لگا تھا، سی سی ٹی وی میں کوئی نظر نہیں آیا، ہوٹل منیجر نے چوکیدار کو کہا جاکر ان سے پوچھو کچھ آڈر کریں گے یا نہیں، کافی دیر ہوگئی ہے۔
ڈی آئی جی فیصل بشیر میمن نے بتایا کہ چوکیدار جب گاڑی کے پاس گیا تو اندر خاور کی گولی لگی لاش پڑی تھی، ہم ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچے، تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ مئی میں خاور نے والدین کو امریکا شفٹ کردیا تھا، خاور سانگھڑ مجلس میں شرکت کرنے گئے، ان کے بہنوئی کے گھر مجلس تھی، تاہم خاور مجلس میں نہیں پہنچ سکے۔
اس کے علاوہ ایس ایس پی عابد بلوچ نے بتایا کہ صحافی خاورحسین کےخودکشی کرنے کےمصدقہ شواہد نہیں ملے، صحافی کے خودکشی کرنے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا، پوسٹمارٹم رپورٹ آنے پر ہی ہلاکت کی وجہ معلوم ہوسکےگی۔
اس سے قبل ایس ایس پی عابد بلوچ کا کہنا تھا کہ خاور حسین نے مبینہ طور پر فائر کرکے خودکشی کی، متوفی کراچی میں نجی نیوز چینل سے منسلک تھے تاہم صحافی خاورحسین کا آبائی گھر سانگھڑ میں ہے۔
جسدخاکی سول ہسپتال حیدرآباد کے سرد خانے سے ہلال احمر کے سرد خانے منتقل
خاور حسین کا جسدخاکی سول ہسپتال حیدرآباد کے سرد خانے سے ہلال احمر کے سرد خانے منتقل کردیا گیا۔ سول ہسپتال کے سرد خانے میں بجلی اور جگہ نہ ہونےکے باعث میت منتقل کی گئی ہے۔
سانگھڑ پولیس نے پوسٹ مارٹم اور قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد خاور حسین کی لاش سول ہسپتال سرد خانے منتقل کی تھی، خاور حسین کے والدین اور اہل خانہ کی امریکا سے واپسی پر تدفین کا اعلان کیا جائے۔
اظہار افسوس
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں اینکر اور سینئر رپورٹر خاور حسین کے ایک اندوہناک واقعے میں جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے صحافی خاور حسین کے جاں بحق ہونے پر مرحوم کے ورثاء اور کراچی کی صحافی برادری کیلئے تعزیتی پیغام میں کہا کہ صحافی خاور حسین ایک فرض شناس اور ذمہ دار پروفیشنل تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کی صحافی برادری آج فعال اور اپنے ایک متحرک ساتھی سے محروم ہوگئی، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت صحافی خاور حسین کے اندوہناک حادثے میں جاں بحق ہونے کے معاملے کی فی الفور شفاف تحقیقات کروائے.
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے صحافی خاور حسین کی غیرطبعی موت کا نوٹس لیا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ وزیراعلیٰ نے پولیس کے بہترین افسرکو تفتیش سونپنےکی ہدایت کرتے ہوئےکہا ہےکہ تحقیقات کرکے موت کی اصل وجہ کا پتا لگایا جائے گا۔
وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے واقعہ کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ ایس ایس پی ضلع سانگھڑ واقعہ کی تمام پہلوؤں سے انکوائری کریں، واقعہ کی شفاف تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے خاور حسین کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ خاور حسین نہ صرف ایک پروفیشنل صحافی تھے بلکہ میرے قریبی رفقا میں سے بھی تھے، ان کا اچانک انتقال ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔