Jasarat News:
2025-06-06@09:25:55 GMT

نمائش ٹیکس ورلڈ/ایپریل سورسنگ پیرس میں ختم ہوگئی

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

کراچی(بزنس رپورٹر)10سے 12 فروری 2025 تک پیرس میں جاری رہنے والی تین روزہ نمائش” ٹیکس ورلڈ/ایپریل سورسنگ “اختتام پذیر ہوگئی۔8 پاکستانی کمپنیاں ٹیکس ورلڈ،ایپریل سورسنگ پیرس 2025 میں فیشن اور ایپریل مصنوعات کی نمائش کی۔ اس ایونٹ میں 25 ممالک سے 1,259 سے زائد نمائش کنندگان نے شرکت کی، جن میں پاکستان بھی شامل تھا، اور یہ ایونٹ پیرس-لی-بورجیٹ ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوا۔ ایونٹ میں تازہ ترین رجحانات اور جدتوں کی نمائش کی گئی، جس نے دنیا بھر سے خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کیا، جن میں چین، ترکی، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے اہم کھلاڑی شامل تھے۔اس نمائش میں 8 پاکستانی کمپنیوں نے حصہ لیا اور اپنی بہترین فیشن ایپریل اور ڈینم ڈیزائنز کی نمائش کی۔ پاکستانی فیشن ایپریل کمپنیوں میں فیشن چینل، فائن گارمنٹس انڈسٹری، اسوا ٹیکسٹائل اور وینس پاک اسپورٹس اینڈ کمپنی شامل تھیں، جبکہ ڈینم اور فیبرک کے شعبے میں گلمر گارمنٹس اور لبرٹی ملز نے اپنی مصنوعات پیش کیں۔پاکستانی نمائش کنندگان نے اس ایونٹ میں بھرپور اثر ڈالا، اور اعلیٰ معیار کی فیشن مصنوعات کی ایک وسیع رینج پیش کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

وزیراعظم نے خام مال پر درآمدی ڈیوٹیز میں کمی کا منصوبہ منظورکرلیا

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے 7,066 سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کی منظوری دے دی ہے، جن میں خام مال، درمیانی اور کیپیٹل گڈز (دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا) شامل ہیں۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق وزیر اعظم نے ان تجاویز کو بجٹ تقریر میں باضابطہ اعلان کے لیے منظوری دی، جنہیں اس سے قبل ٹیرف پالیسی بورڈ اور اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری حاصل ہو چکی تھی، تاہم وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ بجٹ اعلان سے قبل نفاذ کمیٹی کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کی نشاندہی کرے۔

سرکاری ذرائع نے بدھ کے روز ڈان کو بتایا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں 4294 ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کرنے کا اعلان کرے گی، یہ زیادہ تر خام مال پر مشتمل ہیں، جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 545 ٹیرف لائنز پر اے سی ڈی کو 4 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کیا جائے گا، 2227 ٹیرف لائنز پر 6 فیصد سے کم کر کے 4 فیصد کیا جائے گا اور جن تمام مصنوعات پر اس وقت 20 فیصد سے زیادہ کسٹمز ڈیوٹی عائد ہے، ان پر اے سی ڈی کو 7 فیصد سے کم کر کے 6 فیصد کر دیا جائے گا۔

سرکاری حکام کے مطابق سب سے زیادہ اثر ان مصنوعات پر پڑے گا جو چیپٹر 28 سے 38 میں شامل ہیں، جن میں زیادہ تر کیمیکل، دواسازی، پلاسٹک وغیرہ شامل ہیں، 2 فیصد سے 4 فیصد تک ڈیوٹی میں کمی ان تمام مصنوعات کی لاگت کو کم کر دے گی۔

یہ کمی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مصنوعات پر بھی لاگو ہو گی، جو پاکستان کسٹمز ٹیرف کے چیپٹر 84 اور 85 میں شامل ہیں، اسی طرح پولسٹر فلمنٹ یارن اور اسٹیل سیکٹر کی ایچ آرسی مصنوعات پر بھی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی جائے گی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ان تجاویز کو ٹیرف پالیسی بورڈ اور اسٹیئرنگ کمیٹی کی منظوری پہلے ہی حاصل ہو چکی تھی، جبکہ وزیر اعظم نے بجٹ تقریر میں باضابطہ اعلان کی منظوری دے دی ہے، تاہم انہوں نے ہدایت کی ہے کہ نفاذ کمیٹی بجٹ سے قبل ممکنہ رکاوٹوں کی نشاندہی کرے۔

سادہ ڈھانچہ
بجٹ میں حکومت کسٹمز ڈیوٹی کا ایک سادہ اور قابلِ فہم ڈھانچہ متعارف کروائے گی، جس میں نئی ڈیوٹی کی شرحیں 0، 5، 10، 15 اور 20 فیصد رکھی جائیں گی، موجودہ 16 فیصد کی شرح کو کم کر کے 15 فیصد کیا جائے گا جبکہ 11 فیصد کی شرح کو 10 فیصد پر لایا جائے گا، 3 فیصد کی موجودہ سلیب ختم کر دی جائے گی اور متعلقہ مصنوعات کو یا تو زیرو ڈیوٹی یا نئی 5 فیصد سلیب میں شامل کیا جائے گا۔

مختلف مصنوعات پر لاگو 5 فیصد سے 90 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹیز میں آئندہ بجٹ میں نمایاں کمی کی جائے گی، ان ڈیوٹیز کو اگلے 5 سال میں مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ ہے، تاکہ درآمدی لاگت کم ہو اور مارکیٹ تک رسائی آسان ہو سکے۔

اس وقت بعض مصنوعات پر 90 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے، جسے بتدریج کم کر کے زیادہ سے زیادہ 30 فیصد تک محدود کیا جائے گا۔

کسٹمز کے پانچویں شیڈول کو ختم کیا جا رہا ہے، جس کے تحت مخصوص صنعتوں کو ٹیرف میں رعایت دی جاتی تھی، اب ان اشیا کو مرحلہ وار پہلے شیڈول میں منتقل کیا جائے گا، ایک سرکاری اہلکار کے مطابق آئندہ بجٹ میں ٹیرف کے ڈھانچے میں کوئی ایسی تبدیلی شامل نہیں جس سے کسی خاص صنعت کے مفاد کو نقصان پہنچے۔

شراکت داروں سے مشاورت
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیئرنگ کمیٹی کو ہدایت دی ہے کہ وہ بجٹ کے اعلان کے بعد بڑے صنعتی شعبوں جیسے آٹو، آئرن و اسٹیل، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور پلاسٹک سے باقاعدہ مشاورت شروع کرے، کیونکہ ان شعبوں کو اس وقت 100 فیصد سے 150 فیصد تک مؤثر ٹیرف تحفظ حاصل ہے۔

حکام کے مطابق کمیٹی تمام متعلقہ شراکت داروں سے مشورے کے بعد ان شعبوں کے لیے ایک متفقہ ٹیرف کمی کی تجویز دے گی, وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی ترجیح درآمدی متبادل کے بجائے برآمدات پر مبنی ترقی کی حکمتِ عملی کو فروغ دینا ہے۔

وزیر اعظم نے منتخب صنعتوں کے لیے مرحلہ وار ٹیرف تحفظات میں کمی کے مجموعی منصوبے سے اتفاق کیا ہے۔

منظور شدہ منصوبے کے تحت حکومت نے آئندہ پانچ سال کے دوران سادہ اوسط ٹیرف کو موجودہ 19 فیصد سے کم کر کے 9.5 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے, اس مقصد کے لیے ٹیرف سلیبز کو ازسرِ نو ترتیب دیا جائے گا اور موجودہ سلیبز 0، 3، 11، 16 اور 20 فیصد کی جگہ نیا نظام متعارف کروایا جائے گا جس میں صرف 0، 5، 10 اور 15 فیصد کی شرحیں ہوں گی۔

5سالہ نفاذی مدت کے اختتام تک اس ٹیرف اصلاحات کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ ڈیوٹی سلیب 15 فیصد ہو گا اور وہ صنعتیں جو اس وقت 20 فیصد سے زائد ڈیوٹی ادا کر رہی ہیں، بالخصوص آٹو انڈسٹری، ان پر اس کا نمایاں اثر ہو گا۔

اس وقت مختلف سلیبز پر 2، 4، 6 اور 7 فیصد کی اضافی کسٹمز ڈیوٹیز لاگو ہیں، جنہیں اگلے 3 سے 4 سال کے دوران مرحلہ وار ختم کر کے صفر کر دیا جائے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اردن اور ازبکستان نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا
  • خواتین کے لیے خوشخبری، کاسمیٹکس کی قیمت میں کتنی کمی کا امکان؟
  • وزیراعظم نے خام مال پر درآمدی ڈیوٹیز میں کمی کا منصوبہ منظورکرلیا
  • دو پہاڑوں کے نظریے” کے فروغ کے لیے چائنا میڈیا گروپ اور بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کا مشترکہ ایونٹ
  • دو پہاڑوں کے نظریے” کے فروغ کے لیے چائنا میڈیا گروپ اور بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کا مشترکہ ایونٹ
  • ورلڈ باکسنگ کے صدر نے ایمان خلیف سے معافی مانگ لی
  • 73 سالہ شخص کے مکے میں ہتھوڑے جیسی طاقت
  • اسرائیلی جنگی جرائم کیخلاف پرزور احتجاج کرنیوالے جاپانی "تاریخ کی درست سمت" میں کھڑے ہیں، صارفین
  • بھارت کی اوور 40 ورلڈ کپ کیلئے پاکستان آنے کی تصدیق
  • مقامی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ملک دشمن پالیسی ہے، چیئرمین اپٹما کامران ارشد