نمائش ٹیکس ورلڈ/ایپریل سورسنگ پیرس میں ختم ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی(بزنس رپورٹر)10سے 12 فروری 2025 تک پیرس میں جاری رہنے والی تین روزہ نمائش” ٹیکس ورلڈ/ایپریل سورسنگ “اختتام پذیر ہوگئی۔8 پاکستانی کمپنیاں ٹیکس ورلڈ،ایپریل سورسنگ پیرس 2025 میں فیشن اور ایپریل مصنوعات کی نمائش کی۔ اس ایونٹ میں 25 ممالک سے 1,259 سے زائد نمائش کنندگان نے شرکت کی، جن میں پاکستان بھی شامل تھا، اور یہ ایونٹ پیرس-لی-بورجیٹ ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوا۔ ایونٹ میں تازہ ترین رجحانات اور جدتوں کی نمائش کی گئی، جس نے دنیا بھر سے خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کیا، جن میں چین، ترکی، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے اہم کھلاڑی شامل تھے۔اس نمائش میں 8 پاکستانی کمپنیوں نے حصہ لیا اور اپنی بہترین فیشن ایپریل اور ڈینم ڈیزائنز کی نمائش کی۔ پاکستانی فیشن ایپریل کمپنیوں میں فیشن چینل، فائن گارمنٹس انڈسٹری، اسوا ٹیکسٹائل اور وینس پاک اسپورٹس اینڈ کمپنی شامل تھیں، جبکہ ڈینم اور فیبرک کے شعبے میں گلمر گارمنٹس اور لبرٹی ملز نے اپنی مصنوعات پیش کیں۔پاکستانی نمائش کنندگان نے اس ایونٹ میں بھرپور اثر ڈالا، اور اعلیٰ معیار کی فیشن مصنوعات کی ایک وسیع رینج پیش کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چینی فضائیہ کی جدید ترین طیارے اور ٹیکنالوجی کی نمائش
اسپوتنک نیوز کے مطابق یہ پیش رفت چین کی نئی ٹیکنالوجی اور فوجی خودکفالت کے عزم کی علامت ہے۔ چین کی فضائیہ 11 نومبر 1949 کو قائم ہوئی تھی اور آج یہ دنیا کی سب سے بڑی اور جدید فضائی قوتوں میں شمار ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین کی فضائیہ نے اپنی 76ویں سالگرہ کے موقع پر جدید ترین اسلحہ اور دفاعی ٹیکنالوجی کی شاندار نمائش کی، جس میں ریڈار سے پوشیدہ رہ کر پرواز کرنیوالے ڈرون GJ-11، پانچویں نسل کا جنگی طیارہ J-20 اور الیکٹرانک وارفیئر جیٹ J-16D شامل تھے۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے کے مطابق چین کی فضائیہ نے منگل کے روز اپنی سالگرہ کے موقع پر جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ان تینوں جدید پرندوں کو متعارف کرایا۔ اس اقدام کو چین کی بڑھتی ہوئی ہوائی اور دفاعی صلاحیت کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔ اسپوتنک نیوز کے مطابق یہ پیش رفت چین کی نئی ٹیکنالوجی اور فوجی خودکفالت کے عزم کی علامت ہے۔ چین کی فضائیہ 11 نومبر 1949 کو قائم ہوئی تھی اور آج یہ دنیا کی سب سے بڑی اور جدید فضائی قوتوں میں شمار ہوتی ہے۔
اس کی ابتدائی حکمتِ عملی فعال دفاع (Active Defense) پر مبنی تھی، یعنی دفاعی پالیسی کے تحت محدود مگر مؤثر جارحانہ کارروائی۔ چین کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے ساتھ ہی ملکی جنگی صنعت میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوئی، اور J-10، J-20 جیسے مقامی طیارے اور جدید ڈرونز تیار کیے گئے۔ اس وقت چین کی فضائیہ کے چار لاکھ سے زائد فعال اہلکار ہیں، جو پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں، جدید بمبار جہازوں اور الیکٹرانک جنگی نظاموں سے لیس ہیں۔ چینی فضائیہ، جو اپنے آغاز میں سوویت ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی تھی، اب اکیسویں صدی میں ایک خودمختار اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ قوت بن چکی ہے — جو بیجنگ کی طویل المیعاد حکمتِ عملی، یعنی فوجی طاقت اور عالمی اثرورسوخ میں اضافہ، کی عکاسی کرتی ہے۔