ملائیشین رہنمائوں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حریت وفد نے ملاقات کے دوران ملائیشیا کے نمائندوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا جن میں دوران حراست قتل، آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور قابض بھارتی فورسز کی طرف سے منظم خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد نے ملائیشیا میں اسلامی تنظیموں کی مشاورتی کونسل (MAPIM) کے صدر محمد اعظمی عبدالحمید اور دیگر رہنمائوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنما الطاف حسین وانی کی زیر قیادت وفد میں ایڈوکیٹ پرویز احمد، شمیم شال، سید فیض نقشبندی اور شیخ عبدالمتین شامل تھے۔ حریت وفد نے ملاقات کے دوران ملائیشیا کے نمائندوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا جن میں دوران حراست قتل، آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور قابض بھارتی فورسز کی طرف سے منظم خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ الطاف حسین وانی نے کہا کہ بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا بیانیہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے دھوکہ دہی پر مبنی ایک ہتھکنڈا ہے۔ وفد نے ملائیشین رہنمائوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم شناخت کو مٹانے کے لئے مندروں کی تعمیر اور علاقے میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو مسلط کرنے کی بھارتی حکومت کی کوششوں کے بارے میں بھی بتایا۔ ملائیشیا کے وفد نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، بھارت کی طرف سے مسلط کی جانے والی آبادیاتی تبدیلیوں اور علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی منظم کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے قومی اور بین الاقوامی فورمز پر کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کا یقین دلایا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں وفد نے
پڑھیں:
آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
حالات غیر مستحکم، مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا
مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔آرٹیکل370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے ۔یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعوی کیا تھا کہآرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگی امن ویکساں حقوق ملیں گے ۔حالات نے ثابت کردیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے ۔مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماں کو نظر بند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں ۔مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالیاں عام بات بن چکی ہے ۔ یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں فیک انکانٹر میں مارے گئے ۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019 سے فروری 2020 تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج ہیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کیجبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے ۔