احمد علی اکبر بھی رشتہ ازدواج میں بندھنے کو تیار، شادی کی تقریبات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ڈرامہ ’پری زاد‘ سے شہرت کی بلندیوں کو پہنچنے والے اداکار احمد علی اکبر کی شادی کی تقریبات کا آغاز ہوگیا ہے۔
احمد علی اکبر کی شادی سے متعلق گزشتہ کئی دنوں سے قیاس آرائیاں جاری تھیں جس کے بعد اب ان کی باقاعدہ تصدیق ہوگئی ہے۔
سوشل میڈیا کے مختلف پیجز کی جانب سے احمد علی اکبر کی شادی کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی قوالی نائٹ کی تصویر شیئر کی گئی ہے جو خوب وائرل ہو رہی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
اداکار ماہم بتول نامی خاتون کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ تاہم احمد علی اکبر کی ہونے والی اہلیہ کا تعلق شوبز سے نہیں ہے بلکہ وہ ایک وکیل ہیں۔
یاد رہے کہ ان دنوں لالی ووڈ میں شادیوں کا سلسلہ جاری ہے ان دنوں کبریٰ خان اورگوہر رشید کی شادی کا سلسلہ جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احمد علی اکبر کی کی شادی
پڑھیں:
خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
ایک بیان میں سینئر متحدہ رہنما نے زور دیا کہ جعلی یا غیرتصدیق شدہ ڈومیسائل پر کسی بھی قسم کی تقرری یا سفارش سے مکمل طور پر گریز کیا جائے تاکہ کسی اہل امیدوار کا حق ضائع نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و قومی اسمبلی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی (پرمننٹ ریزیڈنس سرٹیفکیٹ) کے اجرا و استعمال کے بڑھتے ہوئے معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کو ایک اہم مراسلہ ارسال کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے مراسلے میں نشاندہی کی کہ جعلی ڈومیسائل کے باعث سندھ میں میرٹ پر مبنی بھرتیوں کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیرِ سماعت ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے (PLD 2021 Sindh 451) میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دھوکہ دہی یا غلط بیانی سے حاصل کردہ ڈومیسائل پر کسی قسم کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتیوں سے قبل ڈومیسائل کی لازمی تصدیق کی جائے تاکہ شفافیت اور میرٹ کے تقاضے پورے ہوں۔
خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، سندھ پبلک سروس کمیشن (بھرتی و نظم و نسق) ضوابط 2023ء میں بھی واضح طور پر یہ شرط موجود ہے کہ بھرتی سے قبل امیدوار کے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کرائی جائے۔ انہوں نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور اگر کوئی ادارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے تو یہ عمل آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھرتیوں سے قبل متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کو لازمی قرار دے اور اس تصدیق کا ریکارڈ بطور ثبوت محفوظ رکھے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا واضح ثبوت موجود ہو۔