26 سالہ ٹک ٹاک اسٹار کینسر سے جنگ لڑتے ہوئے چل بسی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)معروف امریکی ٹک ٹاکر بیلی ہچنز کینسر سے دو سال تک جنگ لڑنے کے بعد زندگی کی بازی ہارگئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق 26 سالہ ٹک ٹاک اسٹار کے شوہر کیڈن نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اہلیہ کے مرنے کی خبر دیتے ہوئے غمزدہ انداز میں لکھا کہ ’اب ان کی اہلیہ تکلیف میں نہیں ہے۔
‘بیلی ہچنز کے شوہر نے مزید لکھا کہ ’میرے لئے خبر دینا انتہائی تکلیف دہ ہے کہ میری اہلیہ گزشتہ رات دنیا سے رخصت ہوگئی وہ گزشتہ 2 سال سے کینسر سے جنگ لڑ رہی تھی اور اب مزید اذیت سے دوچار نہیں ہوگی۔‘غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیلی ہچنز 2023 میں بتایا تھا کہ وہ کینسر کے چوتھے اسٹیج پر ہیں جس پر ان کے مداحوں کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹاک ٹاکر کیلئے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا تھا۔
حافظ آباد میں فائرنگ سے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما جاں بحق
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔