نو مئی کو حد کردی گئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے، آئینی بینچ کے جج کا وکیل سے سوال
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
نو مئی کو حد کردی گئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے، آئینی بینچ کے جج کا وکیل سے سوال WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے کہا کیا آپ تسلیم کرتے ہیں 9 مئی کا جرم سرزد ہوا ہے؟ 9 مئی کوحد کردی گئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس دوران سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
سلمان اکرم نے کہا کہ برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی افسر نہیں بلکہ ہائیکورٹ طرز پر تعینات ججزکرتے ہیں، کمانڈنگ افسر صرف سنجیدہ نوعیت کا کیس ہونے پرمقدمہ آزاد فورم کوبھیج سکتا ہے، اس پر جسٹس امین الدین نے کہا ہم نے اپنا قانون دیکھنا ہے برطانیہ کا نہیں، غیرضروری بحث سے وقت ضائع کررہے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا برطانوی قانون تو اپنی فوج کے ڈسپلن سے متعلق ہے، موجودہ کیس میں تو جرم عام شہریوں نےکیا، شہریوں پر کیسےلاگو ہوسکتاہے؟ اس پر سلمان اکرم نے کہا برطانوی قانون کی مثال ٹرائل کے آزاد اور شفاف ہونےکےتناظر میں دی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ زیرسماعت اپیلوں میں کالعدم شدہ دفعات بحالی کی استدعا کی گئی ہے، قانون کی شقوں کا جائزہ لینا ہے تو عالمی قوانین کو بھی دیکھنا ہوگا، اگر دفعات کالعدم نہ ہوتیں تو دلائل غیر متعلقہ ہوسکتے تھے،اب نہیں ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا موجودہ نظام کے تحت شہری کا کورٹ مارشل ہوسکتا یا نہیں؟ سلمان اکرم نے کہا شہریوں کا کورٹ مارشل کسی صورت میں بھی ممکن نہیں۔
جسٹس مسرت نے سلمان اکرم سے سوال کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں 9 مئی کا جرم سرزد ہوا ہے، 9 مئی کو حد کردی گئی،اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے ہیں۔
سلمان اکرم نے دلائل دیے کہ آرٹیکل 184/3 کو محدود نہیں کیا جاسکتا، ملزمان کا آزاد عدالت اور فئیر ٹرائل کا حق ہے، اے پی ایس والے آج بھی انصاف کے لیے دربدر بھٹک رہے ہیں، اس پر جسٹس امین الدین نے کہا فیئر ٹرائل کے لیے آپ کو آرٹیکل 8/3 سے نکلنا ہوگا۔
جسٹس مسرت نے کہا آرمی پبلک اسکول کےکچھ مجرمان کو پھانسی ہوگئی تھی جب کہ جسٹس حسن رضوی نے کہا فوج میں ایک انجینئرنگ کور ہوتی ہے، میڈیکل کور بھی ہوتی ہے، دونوں کورز میں ماہر انجینئر اور ڈاکٹرز ہوتے ہیں، کیا فوج میں اب جوڈیشل کور بھی بنادی جائے؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا الزام لگاکر فئیر ٹرائل سے محروم کردینا یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، مجھ پررینجرز اہلکاروں کے قتل کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر سازش کا الزام ہے، اگرقانون کی شقیں بحال ہوتی ہیں تو مجھے ایک کرنل کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔
اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ کے خلاف ایف آئی آرمیں انسداد دہشتگردی کے سیکشن لگے ہوں گے، جسٹس امین نے سوال کیا کیا آپ کی ملٹری کسٹڈی مانگی گئی ہے؟
سلمان اکرم نے جواب دیا میرےکیس کوچھوڑیں، نظام ایسا ہےکہ الزام لگاکر ملٹری ٹرائل کی طرف لے جاؤ، اس موقع پر جسٹس مندوخیل نے کہا آپ مفروضوں پر نہ جائیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم ہوئی تب آپ کی پارٹی نے ملٹری کورٹس کےقیام کی حمایت کی یا یوکہہ دیتی ہوں ایک سیاسی جماعت نے 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت ملٹری کورٹس کی حمایت کی تھی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا عدالت میں کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہا، اس وقت انہوں نے غلط کیا تھا، اس پر جسٹس مسرت نے کہا یہ کیا بات ہوئی کہ اپوزیشن میں آکر کہہ دیں ماضی میں جو ہوا غلط تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے 21 ویں آئینی ترمیم میں ایک نکتہ اچھا تھاکہ سیاسی جماعتوں پراس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اپیلوں پر سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اب ا پ کو بنیادی حقوق یاد ا گئے مئی کو
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 25 جولائی کو سماعت مقرر کرلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔
پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862 جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا کو نوٹس جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج 7 اگست تک چھٹیوں پر تھے، جن کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں 26 نومبر احتجاج کے مقدمات کے ٹرائل کیلیے طلب کرلیا گیا ہے۔
عدالت نے 26 نومبر کیسوں کا ہفتہ میں تین سے چار روز ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان مقدمات میں علیمہ خان ،بانی چیئرمین پی ٹی آئی ملزمان نامزد ہیں جن کے خلاف چالان تاحال پیش نہیں ہوئے ہیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی خلاف چالان پیش ہونے پر تینوں کیسز کا ٹرائل جیل میں ہوگا، بانی چیئرمین خلاف چالان پیش نا کئے جانے پر ٹرائل کچہری عدالت ہوگا۔
دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔