’شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے پر اچھا تاثر نہیں جاتا‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے فیصلے سے اچھا تاثر نہیں جاتا۔
اپنے بیان میں شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی میں ڈسپلن سب کیلئے ہونا چاہیے کسی ایک کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے ہمیں عہدے نہیں صرف عزت چاہیے کچھ لوگوں کی غلطیوں پران کی خوبیاں حاوی ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شیرافضل مروت کو نکالنے سے کارکنوں کےجذبات کو ٹھیس پہنچی، شیرافضل مروت مشکل وقت میں پارٹی کےلئے میدان میں نکلے تھے انہیں ایک موقع ملنا چاہیئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی نےنجی ٹی وی کے پروگرام الیونتھ آور میں شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے پر کہا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دے کر پذیرائی حاصل کرنا الگ چیز ہے، پارٹی میں رہ کر ڈسپلن کی پابندی کرنا الگ چیز ہے۔
مہر بانو کا کہنا تھا کہ کسی بھی جماعت کےلیے ڈسپلن کی پابندی بہت ضروری ہے اور کوئی ڈسپلن پر نہ چلے تو پارٹی سخت فیصلے کرنے پرمجبورہوجاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شیرافضل نے کچھ ایسے بیانات دیےجس سے پارٹی کو نقصان ہوا اور جوظلم کےذمہ دارہیں ان سے ہماری پارٹی رہنما ملاقاتیں کریں تو یہ مناسب نہیں۔
دوسری جانب ایڈیشنل سیکریٹری پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے اس حوالے سے بتایا کہ شیرافضل مروت کو 3بار نوٹس جاری کیےگئے، انھوں نے وعدہ کیاتھا کہ ڈسپلن برقراررکھوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوٹس میں جولکھا ہے وہ حتمی ہے،ایڈیشنل سیکریٹری پی ٹی شیرافضل مروت سے ایم این اے کی نشست واپس لیں گے، ان کو پارٹی سے نکالے جانے سےمتعلق اسپیکر کو آگاہ کریں گے اور ڈی سیٹ کرنےکےلیے اسپیکر سے رابطہ کریں گے۔
ہالی وڈ لیجنڈ کم کاردیشان کی نوجوان ہیرو میتھیو نوزکا سے چوتھی شادی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شیرافضل مروت کو کو پارٹی سے کہ شیرافضل
پڑھیں:
تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان آٹھویں دہائی کے متعلق یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے انصاراللہ یمن کو اسرائیل کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دینے کے بعد، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن حزام الاسد نے نہایت سخت لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے ہاتھ بچوں اور عورتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ جلد ہی ہمارے خطے سے باہر نکال دیے جائیں گے۔ نیتن یاہو کے حالیہ بیان جس میں انہوں نے انصاراللہ کو اسرائیل کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک کہا اور وعدہ کیا کہ اس خطرے کے خاتمے کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑا، کیا جائے گا۔
صیہونی وزیراعظم کے جواب میں انصاراللہ کے رہنما نے ان بیانات کو مجرمانہ لفاظی قرار دیا ہے۔ حزام الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگ جلد ہی اس خطے سے نکال دیے جائیں گے جنہیں اعلانِ بالفور کے ذریعے یہاں لایا گیا تھا، وہ غاصب جو معصوم بچوں اور عورتوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگ چکے ہیں۔ انہوں نے یمنی عوام کی مزاحمت کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ مستضعفوں کو تمہارے ظلم و فساد سے نجات دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ برا انجام کس کا ہوتا ہے، حق رکھنے والے مظلوموں کا یا مجرم غاصبوں کا؟ قابلِ ذکر ہے کہ بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ چونکہ اسرائیل نے اپنی ریاست کا اعلان 14 مئی 1948 کو، برطانوی قیمومیت کے خاتمے کے بعد کیا تھا، اس لحاظ سے یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کی زوال پذیری کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، اور 2028 سے پہلے اس کا انجام متوقع ہے۔