سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی ایک اور شرط پوری کر دی گئی ہے اور سول سرونٹس ایکٹ میں نئی دفعہ 15 اے کا اضافہ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا ہے۔
نئی شق کے تحت حکومت سرکاری ملازم کےمالی طرز عمل کو ریگولیٹ اور مانیٹر کر سکے گی اور سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اثاثے عام کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ اپنےاہلخانہ کےاثاثوں کی تفصیل بھی دیں گے ۔سرکاری افسر اپنے ملکی و غیرملکی اثاثے اور مالی حیثیت ایف بی آر کے ذریعے ظاہر کریں گے ۔اثاثوں تک اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھی رسائی ہو گی ۔قابل رسائی ڈیٹا کا تحفظ یقینی اور ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا جبکہ شناختی نمبر ، رہائشی پتے ، بینک اکاؤنٹ یا بانڈ نمبرز کی رازداری رکھی جائے گی۔
انٹرنیشنل ٹینٹ پیگنگ فرینڈشپ ٹورنامنٹ کا شاندار اختتام، لاہور میں گھوڑوں کے شاندار مظاہرے نے سماں باندھ دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا( حجم 17 ہزار 600 ارب روپے مقرر)
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد، ، دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ متوقع
ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز
نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا ، جس کا حجم 17 ہزار 600 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب اور ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے ہے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے ، بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی مقرر کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن دو ہزار 584 ارب روپے، صوبے ایک ہزار 220 ارب کا سرپلس دیں گے، دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ متوقع ہے،بجٹ میں تعلیم کیلئے 13 ارب 58 کروڑ اور صحت کیلئے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس ، گزشتہ 2 ایڈہاک میں سے ایک ایڈہاک تنخواہوں میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔اس کے علاوہ گریڈ 17 سے 22 تک 15 فیصد تنخواہوں میں اضافے ،آرمڈ فورسز کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنی ٰرکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 1153 ارب روپے وصولیوں ، سیلز ٹیکس ہدف سے 4943 ارب ، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 741 ارب ، نان ٹیکس آمدن سے 2 ہزار 584 ارب روپے وصولیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1311 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے ، صنعتی ترقی کے فروغ کیلئے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی اورسمندر پار پاکستانیوں کیلئے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے۔علاوہ ازیں اوورسیز کیلئے پراپرٹی پر ٹیکس چھوٹ کیلئے این او سی کی پابندی ختم کئے جانے کا امکان ہے ، رئیل اسٹیٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے جبکہ پراپرٹی کی خریداری پر ایف ای ڈی ختم کئے جانے اور پراپرٹی کی خریداری پر لیٹ فائلرز، نان فائلرز کیلئے ایف ای ڈی میں ردوبدل کی تجاویز شامل ہیں۔