کابینہ اراکین سے پارٹی عہدے چھڑوادیے جائیں گے، مشعال یوسفزئی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صوبائی کابینہ میں تبدیلی کے احکامات جاری کردیے ہیں اور کابینہ میں شامل ارکان سے پارٹی عہدوں سے استعفے لیے جائیں گے۔
ایک نجی ٹی وی چینل سےگفتگو کرتے ہوئے مشعال یوسفزئی نے کہا ہے کہ عمران خان کے واضح احکامات ہیں کہ پارٹی کے عہدے اور کابینہ کا حصہ رہنے میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہوگا۔
’بشریٰ بی بی اب عمران خان کے بغیر جیل سے نکلنا نہیں چاہتیں‘بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے کہا کہ سابق خاتون اول اب جیل سے باہر نہیں نکلنا چاہتیں اور اب ان کا ارادہ ہے کہ وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کےساتھ ہی رہا ہوکر باہر آئیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مشال یوسفزئی کے مستقبل کا فیصلہ، عمران خان نے اختیار علی امین گنڈاپور کو دیدیا
مشعال یوسفزئی نے کہا کہ سابق خاتون اول کو جیل میں عام قیدیوں جیسی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔
مشعال یوسفزئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا مؤقف یہ ہے کہ اب وہ جیل سے اکیلی نہیں بلکہ عمران خان کے ساتھ نکلیں گی۔
بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے درمیان ’اختلافات‘ کے حوالے سے کہا کہ بشریٰ بی بی عمران خان کی اہلیہ ہیں ان سے کوئی اختلافات کر ہی نہیں سکتا۔
مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا: وزیر اعلیٰ کی مشیر مشال یوسفزئی کی ایک کروڑ 71 لاکھ کی نئی گاڑی کا معاملہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جب بشریٰ بی بی سے کسی کا جوڑ ہی نہیں تو اس سے اختلاف کا کیا سوال پیدا ہوسکتا ہے۔مشعال یوسفزئی نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی جس پر ہاتھ رکھیں گے وہ لیڈر بن جائے گا اور جس پر نہیں رکھیں گے وہ رہنما نہیں ہوگا۔
مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ مجھے سازش کے ذریعے کابینہ سے ہٹایا گیا کیوں کہ میرے خلاف پارٹی میں منظم پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشریٰ بی بی بشریٰ بی بی گنڈاپور اختلافات خیبرپختونخوا کابینہ کے کابینہ اور پارٹی عہدے مشعال یوسفزئی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بشری بی بی گنڈاپور اختلافات خیبرپختونخوا کابینہ کے کابینہ اور پارٹی عہدے مشعال یوسفزئی مشعال یوسفزئی نے کہا کہ عمران خان کے
پڑھیں:
امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔
عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔
کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔
اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔