Express News:
2025-04-26@04:56:00 GMT

’’خونی کھیل‘‘ کا انسداد اوراہلِ پنجاب کا کتھارسس

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

آج کل مشرقی پنجاب میں ایک پولیس افسر (چمکور سنگھ بھنڈر) کی ویڈیو بڑی وائرل ہو رہی ہے ۔ ویڈیو میں د یکھا اور سُنا جا سکتاہے کہ مذکورہ باوردی پولیس افسر کو بھارتی پنجاب کا ایک منتخب عوامی قومی نمایندہ (MLA) فون پر دھمکی دیتے ہُوئے حکم دے رہا ہے کہ ’’تم نے میرے جو تین بندے گرفتار کرکے تھانے میں بند کررکھے ہیں، اِنہیں فوری چھوڑ دو، وگرنہ مَیں تمہارا تبادلہ کروا دُوں گا۔‘‘ جواباً پولیس افسر (پنجابی میں) یوں کہتا سنائی دیتا ہے :’’ ایم ایل اے صاحب ، آپ نے میرا تبادلہ کروانا ہے تو کروا دیں۔

آپ مجھے بطورِ سزا پاکستان بھجوا دیں یا کشمیر، مَیں یہ بندے نہیں چھوڑوں گا ۔ اُن کی دھاتی ، مہلک پتنگ ڈورسے جس موٹر سائیکل سوار بندے کا گلا کٹا ہے اور اُس کے بیوی بچے زخمی ہو کر اسپتال پڑے ہیں ، اُن کا ذمے دار کون ہے ؟اگر شہر میں دھاتی پتنگ ڈور بیچنے والے تمام سیٹھوں کو بھی اندر کرنا پڑا تو کردُوں گا۔ آپ نے جو کرنا ہے ،کر لیں۔‘‘اِس ویڈیو کو غور سے دیکھیں اور سُنیں تو کہنا پڑے گا کہ پتنگ کی دھاتی ڈور نے جو قیامتیں ہمارے ہاں ڈھا رکھی ہیں ، ایسی ہی کچھ قیامتیں مشرقی پنجاب میں بھی’’ نازل‘‘ ہو رہی ہیں ۔

ناصر کاظمی کا ایک شعر ہے :اُڑ رہے ہیں شہر میں پتنگ رنگ رنگ/جگمگا اُٹھا گگن ، بسنت آ گئی ۔ یہ فروری کا مہینہ ہے ۔ بسنت کے موسمی تہوار کی خوشبو بھی فضاؤں میں ہے ۔ بسنت کا نام مگر آتے ہی خوف اور سنسنی کا احساس بھی ہونے لگتا ہے ۔چاہیے تو یہ تھا کہ بسنت کا موسم اور تہوار ہمارے لیے تہذیبی اور کلچرل خوشیوں کا سبب بنا رہتا ۔

ہُوا مگر اِس کے برعکس ہے ۔ ہمارے ہاں پتنگ باز سجنا کی پُر خطر ڈور سے کئی معصوم زندگیوں کی ڈوریں بھی کٹتی رہی ہیں۔ اور یہ المئے محدود نہیں ہیں۔یہ خونی داستانیں مملکتِ خداداد کے کئی شہروں میں بکھری پڑی ہیں ۔ پتنگ کی ہلاکت خیز کیمیکل والی مانجھا لگی دھاتی ڈور نے ، پچھلے کئی موسمِ بسنت میں ، کتنی زندگیاں ہڑپ کرلیں ، اگر یہ خوں آشام ڈیٹا مکمل طور پر اکٹھا اور یکجا کرکے قوم کے سامنے پیش کیا جائے تو بدن میں لہو منجمد ہو جائے گا ۔

کیمیکل والی مانجھا لگی ڈور یا دھاتی تَندی نے لاہور ، راولپنڈی ، فیصل آباد ، سیالکوٹ اور کراچی میں لاتعداد انسانی جانوں کو نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان بننے سے قبل بھی اِن شہروں میں فروری کے بہاریہ موسم میں پتنگیں نیلے آسمان کو رنگین کر دیا کرتی تھیں مگر اِن پتنگوں کی ڈوریں انسانی لہو سے زمین کو رنگین نہیں کرتی تھیں ۔ جب اِن خونی واقعات میں بے حد اضافہ ہونے لگا تو حکومت نے پتنگ بازی ہی پر پابندیاں عائد کردیں ۔

ہماری ہر حکومت کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ سنگین مسئلہ سر اُٹھانے پر درمیان کی پُر امن اور سب کے لیے کوئی قابلِ قبول صورت نکالنے کی بجائے بس پابندیاں عائد کر دی جاتی ہے ۔ پتنگ بازی پر سخت پابندیوں کے باوصف لوگ پھر بھی باز نہیں آ رہے ۔ مثال کے طور پر ’’دی ایکسپریس ٹربیون‘‘ نے خبر دی کہ راولپنڈی میں کائیٹ فلائنگ ایسو سی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ ’’ہم 13اور14فروری 2025ء کو، دو دن کے لیے بسنت منائیں گے ۔ پتنگیں بھی اُڑیں گی ، لاؤڈ اسپیکر بھی استعمال ہوں گے اور ہوائی فائرنگ بھی ہوگی۔ پورے راولپنڈی میں ہر قسم کی پتنگیں متعلقہ تاریخوں پر دستیاب ہوں گی ۔‘‘

خبر میں راولپنڈی میں کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین حاجی اقبال بتائے جاتے ہیں۔ مذکورہ اعلان مبینہ طور پر اُنہی کی طرف سے سامنے آیا ہے ۔ اور یہ اعلان عین ایسے ایام میں سامنے آیا ہے جب حکومت( خصوصاً حکومت پنجاب) کی جانب سے ریڈیو ، ٹی وی اور اخبارات میں پتنگ بازی پر سخت پابندیوں بارے بار بار اشتہارات دیے جا رہے ہیں ۔ اِس ماحول میںحاجی اقبال کا یہ اعلان نہیں، بلکہ مقامی انتظامیہ کو دعوتِ مبارزت ہے ۔

جب حکومت نے پتنگ بازی پر، ہلاکت بازیوں کے کارن، پابندیاں مسلّط کررکھی ہیں تو اِس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو لا محالہ سزائیں بھی بھگتنا ہونگی ۔یعنی آگے آگے پتنگ باز نوجوان بھاگ رہے ہوں گے اور اُن کے تعاقب میں ہر شہر کی پولیس ۔یہ تماشہ نہیں لگنا چاہیے ۔ اِسے اب شائستگی سے رکنا چاہیے ۔

ہمارے ہاں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ لاہور میں سرکار ی سرپرستی میں بسنت منائی جانے لگی تھی ۔ بھارت سمیت دُنیا بھر سے ٹورسٹ اِس رنگ برنگے تہذیبی اور بہاریہ موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے لاہور میں اکٹھے ہونے لگے تھے ۔ پتنگ بازوں، پتنگ سازوں اور ڈور سازوں کے کارن کروڑوں روپے کاکاروبار کیا جاتا تھا ۔ لاہور کی ٹورِزم انڈسٹری نے بھی خوب فائدے اُٹھائے ۔ مگر جب کیمیکل لگی ہلاکت خیز ڈور نے فضاؤں میں انسانی لہو کی باس رچا دی تو بسنت کا میلہ بھی اُجڑ گیا ، پتنگ ساز صنعت بھی سکڑ کر رہ گئی اور ملک کے کئی شہروں کے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ۔

اگر یہ’’ ظلم‘‘ ہے تواِس کے ذمے دار وہ لالچی اور لوبھی لوگ ہیں جو کیمیکل لگی ، دھاتی اور ہلاکت خیز ڈور کو بنانے اور استعمال کرنے سے باز نہیں آرہے ۔ انھوں نے خود پتنگ سازی کی صنعت اور بسنت تہوار کے پاؤں پر کلہاڑی چلائی ہے۔ موقع غنیمت دیکھ کر ہمارے بعض متشدد گروہوں نے بسنت کو ہندو مذہب سے جوڑ دیا ۔ یوں پاکستانیوں کو بسنت سے متنفر کرنے کی دانستہ اور منظم کوشش کی گئی ۔ حکومتی پابندیاں مگر سب سے سوا ہیں۔

ہمارے ہاں ہر بڑے شہر میں ویسے بھی نوجوانوں سے اسپورٹس کے جملہ مواقع چھین لیے گئے ہیں ۔ کھیل کے میدانوں پر کئی تنظیموں نے قبضے کر لیے ہیں ۔ پھر ہمارے نوجوان کھیل کا شوق پورا کرنے کے لیے جائیں تو جائیں کہاں؟ایسے روز بروز محدود ہوتے ہُوئے ماحول میں ہمارے نوجوان اپنی اسپورٹس جبلّت کی تسکین کیسے کریں؟ ہمارے نوجوان تو ملک میں روزگارکے مواقع نہ ہونے کے سبب پہلے ہی غیر ممالک کی سرحدوں پر گولیاں کھا کراور سمندروں میں بیکسی سے ڈُوب کر مر رہے ہیں۔

 محترمہ مریم نواز شریف کی حکومتِ پنجاب نے قانون کی طاقت سے ، بظاہر، پتنگ بازی روک تو دی ہے اور اِس کی تحسین بھی کرنی چاہیے مگر سوال پھر یہ ہے کہ کیا ہمارے نوجوانوں کو خوش ہونے کے مواقع نہیں ملنے چاہئیں؟ بسنت کے بہاریہ موسم میں فضاؤں کو انسانی خون سے رنگے بغیر یہ تہوار بحال کیا جانا چاہیے۔ چین اور امریکہ میں بھی وسیع پیمانے پر پتنگ بازی کی جاتی ہے ۔ حیرت ہے وہاں کسی کی پتنگ ڈور سے کسی کی زندگی کی ڈور نہیں کٹتی ۔ شائد اس لیے کہ وہاں مقامی انتظامیہ نے ایسے ضوابط وضع کر رکھے ہیں جن پر پتنگ باز سجنا کو عمل کرنا پڑتا ہے ۔

ہمارے ہاں بھی ضوابط تو وضع کر دیے گئے ہیں ، قوانین بھی خاصے سخت ہیں ، پتنگ بازی ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے بھاری جرمانوں کی سزائیں بھی موجود ہیں مگر اِنہیں ہوا میں اُڑانے والوں کی کمی بھی نہیں ہے ۔ پتنگ بازی کی حمائت کرنے والے کہتے ہیں کہ ملک کے مراعات یافتہ طبقات اور امراکے بچے تو مہنگے ترین کلبوں میں جا کر موج میلہ کرلیتے ہیں لیکن ہم متوسط یا زیریں متوسط یا غریب طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے بچے پتنگ بازی کا سستا کھیل بھی نہیں کھیل سکتے ؟ واقعہ یہ ہے کہ ہماری پولیس کی بد انتظامی اور نااہلی ہی سے قاتل و مہلک پتنگ ڈور کے استعمال پر عمل نہیں ہو رہا ۔

حکومتِ پنجاب کا اخلاص اپنی جگہ۔شکر ہے کہ لاہور میں اِس موسمِ بہار کے آغاز میں پنجاب کے ثقافتی اور زرعی پس منظر میں ایک رنگا رنگ اور متنوع میلہ شروع کیا گیا ہے ۔ تقریباً تین دہائیوں بعد یہ میلہ پورے اہتمام اور تزک و احتشام سے بروئے کار آیا ہے ۔ اِس کا کریڈٹ ، بلا شبہ، محترمہ مریم نواز شریف کو جاتا ہے ۔ بسنت کے تہوار سے محرومی کے بعد اہلِ پنجاب کی کچھ تو تلافی اور کتھارسس ہُوئی ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہمارے نوجوان پتنگ بازی ہمارے ہاں پتنگ باز کے لیے

پڑھیں:

ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام  اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں  اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع

اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار  کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔

سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔

’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد

’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا انسدادِ ملیریا کے عالمی دن پر پیغام
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • پہلگام کا خونی واقعہ: پیغام کیا ہے ؟
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • کراچی کی سڑکوں پر ٹینکر کا خونی کھیل جاری، بچہ جاں بحق، خواتین سمیت 7 افراد زخمی
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل