Nai Baat:
2025-11-03@18:00:27 GMT

ماسکو عالمی کانفرنس: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

ماسکو عالمی کانفرنس: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش

مقبوضہ کشمیر میں 78 سال سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیر اہتمام آٹھویں عالمی آن لائن کشمیر کانفرنس میں مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر، خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مسلسل فوجی محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ شرکاء نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی فارن پالیسی کو مزید موثر اور جارحانہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا سکے۔

اس کانفرنس میں دنیا بھر سے شریک ممتاز کشمیری رہنمائوں، سیاسی و سماجی شخصیات، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں نے اقوام متحدہ‘ او آئی سی اور عالمی طاقتوں کو جھنجھوڑنے کیلئے سفارتی محاذ پر مزید فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم امریکہ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ میں پالیسیاں تبدیل ہو رہی ہیں، ایسے میں پاکستان کو اپنی سفارتی پوزیشن کو مزید مستحکم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہوگا۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنا موثر کردار ادا کریں۔ برطانیہ سے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستانی فوج اور حکومت کی حمایت انتہائی ضروری ہے۔ اگر پاکستان کمزور ہوگا تو کشمیر کاز بھی متاثر ہوگا۔ اسلئے ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر مرکوز کرنی ہونگی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اوورسیز کمیونٹی کے چیئرمین میاں طارق جاوید نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں ہونیوالی کور کمانڈر کانفرنس میں جس طرح مسئلہ کشمیر پر بات کی گئی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور ادارے اس مسئلے کو دوبارہ عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں، جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے۔ کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ پاکستان اس وقت اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا دو سال کیلئے رکن بن چکا ہے۔ ان دو سالوں میں پاکستان کو عملی اقدامات کرتے ہوئے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کیلئے فیصلہ کن سفارتی کوششیں کرنا ہونگی۔

سپین سے راجہ مختار احمد سونی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بین الاقوامی سطح پر موثر لابنگ کی ضرورت ہے۔ نیویارک سے ڈاکٹر ملک ندیم عابد نے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر اپنی کشمیر پالیسی کو ری ڈیزائن کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر وہاں ایک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرانے کا مطالبہ کریں۔ نیلسن منڈیلا کی طرز پر ایک کمیشن قائم کیا جائے جو اْن عناصر کا احتساب کرے جنہوں نے فارن پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا۔ فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کہا کہ کشمیر کے مظلوم عوام اس وقت بھارتی ظلم و ستم کیخلاف سینہ سپر ہیں۔ عالمی برادری کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک عالمی کمیٹی تشکیل دی جائے جو دنیا بھر میں کشمیر کاز کو موثر طریقے سے اجاگر کرے۔ کشمیر الائنس فورم ماسکو کے جنرل سیکرٹری ارسلان اصغر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
آخر میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی قبضے، انسانی حقوق کی پامالی اور مظلوم کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کا فوری نوٹس لیں اور ان کے بنیادی حقوق بحال کرنے کیلئے عملی اقدامات کریں۔

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت کالے قانون افسپا پر نظرثانی کرنے اور منسوخ کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہ قانون بھارتی فوجیوں کو وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس قانون کے تحت گزشتہ طویل عرصے سے بھارتی فوج بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ بھارت گزشتہ 75 سال سے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کا بے دریغ خون بہا جا رہا ہے‘ لیکن اپنے اپنے مفادات کی اسیر عالمی طاقتیں اس سے صرف نظر کئے ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کی اصل ذمہ داری برطانیہ پر عائد ہوتی ہے جس کے نمائندے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے بھارت نواز رویئے کے باعث یہ مسئلہ پیداہوا۔ انگریز گورنر جنرل قانوناً اور اخلاقاً اس بات کا پابند تھا کہ وہ تقسیم ہند کے ریاستوں کے بارے میں فارمولے پر عمل کراتا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد بھی برطانیہ نے اس ضمن میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس کا فرض بنتا تھا۔ بعد میں یہ مسئلہ عالمی سیاست کا شکار ہو گیا۔ اب جس طرح دولت مشترکہ سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے دوران اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے انسان دوست اور آزادی پسند حلقوں نے کوشش کی ہے‘ اگر ایسی کوششیں اسی شدومد اور جذبے سے جاری رکھی گئیں تو یقینا ہمارے کشمیر کاز کو تقویت پہنچے گی۔

اقوام متحدہ کا ادارہ ڈی پی آئی دنیا کے مختلف خطوں میں پائی جا رہی کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کر سکتا ہے اور بھائی چارہ قائم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ادارے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ کشمیر،میانمار اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔ ڈی پی آئی ان خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے تاکہ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات ہوں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اقوام متحدہ پاکستان کو کرتے ہوئے نے کہا کہ کو اجاگر کرنے کی

پڑھیں:

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے اسلامی لٹریچر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد سکولوں میں ہندوتوا نظریہ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔بھارتی پولیس نے سرینگر میں کتب فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 6 سوسے زائد دینی کتب ضبط کر لیں۔ ضبط شدہ تصانیف میں جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور تحریک آزاد ی کشمیر کے معروف قائد سید علی گیلانی شہید کی تصانیف شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے بھی کتابوں کی ضبطی کو کھلا ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ اب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پولیس کی طرف سے اسلامی لٹریچر کے خلاف جاری کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سکول بچوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کے لئے مجبور کرنے پر مودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حکم نامے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں کے خلاف بی جے پی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ علاقے کے تمام اسکولوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کا حکم دیا ہے تاکہ کشمیری مسلمان طلبا کو اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ترک کرنے پر مجبورکیا جائے۔حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے کی مسلم شناخت کو مٹانا اور مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا نظریہ مسلط کرنا ہے۔
1937ء میں ہونیوالے انتخابات کے بعد کانگریس نے کئی صوبوں میں اپنی حکومتیں قائم کیں تو انہیں اپنے انتہاپسندانہ نظریات مسلمانوں پر مسلط کرنے کا موقع میسر آگیا، اسی تناظر میں ایک حکمنامہ کے تحت تمام سکولوں میں بندے ماترم گانا لازمی قرار دے دیا جس کی قائداعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے شدید مزاحمت کی تھی۔ مسلمان اس فیصلہ کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ بندے ماترم بت پرستی کا شاہکار اور مجموعی طور پر مسلمانوں کیخلاف اعلان جنگ ہے۔ ”بندے ماترم” ایک نفرت انگیز گیت ہے۔ اس کا پس منظر ایک ایسے ڈرامے سے جڑا ہوا ہے جس میں مرکزی نظریہ مسلمانوں کی مسجدوں کو برباد کرنا اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ یہ ان انتہا پسند ہندو تنظیموں کا نعرہ بھی رہاجو خانہ کعبہ پر قبضہ کر کے وہاں ”اوم” لکھنا چاہتے تھے۔ اس میں درگا دیوی کو ماں کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے خلاف ہے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرکاری سکولوں میں آٹھویں جماعت تک کشمیری زبان کی نصابی کتابوں کی جان بوجھ کر عدم دستیابی نے ماہرین تعلیم میں بڑے پیمانے پر تشویش کو جنم دیا ہے۔ معاملے کو کشمیر کی تہذیب و ثقافت کو مٹانے کے مذموم بھارتی منصوبے کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔جاری تعلیمی سیشن میں طلباء کا کشمیری مضمون کا امتحان بھی لیا گیا لیکن اسکی کتابیں دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے ساتذہ اور طلبائ پرانے نوٹوں اور خود تیار کردہ اسباق پر انحصار کرنے پر مجبور تھے۔انسانی حقوق کے کارکن راسخ رسول بٹ نے اس صورتحال کو "انتہائی پریشان کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے محکمہ سکول ایجوکیشن اور بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی بے حسی کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان ہماری شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ماہرین تعلیم، والدین اور سول سوسائٹی کے اراکین نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندی اور سنسکرت کو فروغ دینا اور کشمیری زبان کی نصابی کتب سے طلباکو محروم کرنا علاقے کو اپنی تہذیب و ثقافت سے محروم کرنے کے نوآبادیاتی بھارتی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے تعلیمی نظام میں کشمیری زبان اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 کتابوں پر حالیہ پابندی علاقے کی انتظامیہ کے اندر بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کو ظاہر کرتی ہے اور یہ پابندی مودی حکومت کے ترقی کے دعووں سے متصادم ہے۔بھارتی انگریزی روزنامے ” انڈین ایکسپریس ”نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ یہ پابندی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عائد کی گئی ہے اور پولیس نے کتب کی ضبطگی کے لیے بڑا کریک ڈاؤن کیا۔ اخبار نے لکھا کہ حکومت کشمیر میں امن کے دعوے کررہی تھی لیکن یہ اچانک کیا ہوا ہے کہ اسے کتابوں پر پابندی عائد کرنا پڑی، سینسر شپ اور جبر سے صرف اور صرف مایوسی اور عدم اعتماد بڑھتا ہے، کتابوں پر پابندی پریشان کن ہے۔ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد تو علاقے میں امن و ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیںمگر پابندی ان دعوؤں کو جھٹلاتی ہے۔ دیرپا امن کے لیے تاریخ کے ساتھ جڑے رہنا ضروری ہے ، استحکام لانے اور مایوسی کو دور کرنے کا موثر ذریعہ جمہوریت کو مضبوط کرنا اور فیصلہ سازی میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ اگرچہ ادبی ذوق مختلف ہوتے ہیں لیکن لکھنے اور پڑھنے کا حق محفوظ رہنا چاہیے۔ کشمیر میں حقیقی پیش رفت جامع بات چیت اور انفرادی آزادیوں کے احترام کا تقاضا کرتی ہے، سینسر شب سے ہرگز کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اسلامی اور تاریخی کتابوں کے خلاف کریک ڈائون پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اسلامی شناخت سے دور کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • مقبوضہ کشمیر بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری کا گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی تقریب سے خطاب
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت