’آصفہ بھٹو عکسِ بے نظیر ہیں‘، خاتون اول کے ترک صدر کی گاڑی چلانے پر صارفین کے تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
خاتون اول آصفہ بھٹوزرداری نے ترک صدررجب طیب ایردوان کے دورہ پاکستان پر ان کی گاڑی چلائی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
رجب طیب ایردوان آصفہ بھٹو کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھے جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری پیچھے والی نشست پر موجود تھے۔ آصفہ بھٹو نے یہ ویڈیو سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ صدررجب طیب ایردوان کے دورے کے دوران ان کی گاڑی چلانا یاد گارلمحہ تھا۔
آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب گاڑی چلا رہی تھی تو میرے ساتھ گاڑی میں 2 صدورتھے، یہ یادگارلمحہ کبھی نہیں بھولوں گی۔
An unforgettable moment driving President @RTErdogan during his visit to Pakistan.
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) February 13, 2025
آصفہ بھٹو کی ویڈیو پر صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آصفہ بھٹو عکسِ بے نظیر ہیں، یہ بی بی کی سیاست کا دوسرا جنم ہے۔
آصفہ بھٹو عکسِ بے نظیر ہے بی بی کی سیاست کا دوسرا جنم ہے pic.twitter.com/e9o9Xzhmik
— Ali Raza Shaaf (@AliRazaShaaf) February 13, 2025
ڈاکٹر شمع جونیجو نے آصفہ بھٹو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دنیا کو پاکستان کی جانب سے خواتین کے حقوق اور ان کی طاقتور حیثیت کے حوالے سے ایک بہت مضبوط پیغام گیا ہے۔
A very powerful message from Pakistan to the world on women empowerment.
The First Lady of Pakistan @AseefaBZ driving the Turkish President @RTErdogan ????????????pic.twitter.com/LfrQWDYuww
— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) February 13, 2025
صحافی اجمل جامی نے خاتون اوّل آصفہ بھٹو اور ترک صدر رجب طیب ایردوان کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ خوبصورت اور قابل احترام تصویر ہے۔
خوبصورت اور قابل احترام تصویر pic.twitter.com/5E463dPFIS
— Ajmal Jami (@ajmaljami) February 13, 2025
عمران خان کی حامی ایک صارف نے آصفہ بھٹو کے ترک صدر کی گاڑی چلانے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان نے ان سب کوپاگل کر دیا ہے۔
خان نے واقعی ان سب کو پاگل کر دیا ہے۔۔۔۔ pic.twitter.com/9l3PdvURTa
— Maria Ata (@MariaaAta) February 13, 2025
وقار ستی نے لکھا کہ یہ صرف ایک سواری نہیں، تعلقات کی نئی منزلوں کی علامت ہے۔
ایوانِ صدر میں خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری ترک صدر رجب طیب اردوان کے تحفے میں دی گئی الیکٹرک گاڑی چلاتے ہوئے۔
جدت، ماحول دوستی اور پاک ترک دوستی کا حسین امتزاج۔
یہ صرف ایک سواری نہیں، تعلقات کی نئی منزلوں کی علامت ہے۔ pic.twitter.com/TSqDma4IuL
— WAQAR SATTI ???????? (@waqarsatti) February 13, 2025
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان پاکستان کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کیا تھا۔ دورہ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور صدر رجب طیب ایردوان نے پاک ترک اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
سیشن کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اور 24 اہم معاہدوں ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کو ترک ساختہ الیکٹرک کار کا تحفہ دیا ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصفہ بھٹو ترک صدر ترک صدررجب طیب ایردوانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا صفہ بھٹو ترک صدررجب طیب ایردوان صدر رجب طیب ایردوان ا صفہ بھٹو آصفہ بھٹو کی گاڑی
پڑھیں:
نیند اڑا دی…
اپنی پردیسن بیٹی کو ائیرپورٹ سے وداع کر کے واپسی کا سفر بڑا مشکل تھا۔ مینہ اس روز چھاجوں برس رہا تھا، اس کی جس پرواز نے کینیڈا جانا تھا، وہ آئی بھی دیر سے اور روانہ بھی دیر سے ہوئی۔ اتنی بارش تھی کہ دل وسوسوں میں پھنس گیا… ’’ اللہ اسے خیر سے لے جائے!!‘‘ دل سے دعا نکلی۔
علی الصبح کا وقت تھا، نیند کے جھونکے آ رہے تھے تو میں نے فون پر فیس بک کھول لی تا کہ نیند نہ آئے۔ بعد میں پچھتائی کہ کاش میں فیس بک نہ کھولتی، اس وقت کی نیند کو بھگانے کے لیے فیس بک کھولی تھی مگر اس پر نظرآنے والی وڈیو اور اس کے ساتھ خبر نے میری کئی راتوں کی نیند اڑا دی۔
ہر روز کئی کئی درجن اور سیکڑوں اموات کی خبریں سنتے اور دیکھتے ہیں، دکھ ہوتا ہے، کئی کاش اور ifs and buts دماغ میں گھومتے رہتے ہیں، کاش یوں ہوتا تو بچت ہو جاتی مگر یہ بھی یقین ہے کہ اس لمحے کو کوئی ٹال کہاں سکتا ہے، جہاں اور جس وقت پر مقرر ہے، ہم خود ہی وہاں پہنچ جاتے ہیں اور موت سے ہمکنار ہوجاتے ہیں۔ یہ وڈیو اتنی جلدی دنیا بھر میں پھیل گئی کہ ممکن ہے آپ نے بھی اسے دیکھا ہو۔ بائیس جولائی کی صبح، ایک ریٹائرڈ فوجی افسر، میجر اسحق اپنے معمول کے مطابق اپنی بیٹی کو گھر سے بس اسٹاپ تک چھوڑنے کے لیے نکلے، بارش موسلا دھار ہو رہی تھی اور کافی پانی اس وقت تک ہو چکا تھا۔ اپنی گاڑی میں سوار ہو کر انھوں نے گاڑی اسٹارٹ کی۔
گاڑی چند لمحے کے لیے حرکت میں آ کر رک جاتی ہے۔ قیاس ہے کہ پانی زیادہ ہو جانے کی وجہ سے گاڑی بند ہو گئی تھی، ممکن ہے کہ کوئی اور فنی خرابی پیدا ہو گئی ہو۔ ذرا فاصلے پر اوپر کھڑے ہوئے لوگوں میں سے کوئی اس منظر کی وڈیو بنا رہا ہے، اس نے گاڑی بند ہوتے اور پھر پانی کے ساتھ بہتے دیکھ کر وڈیو بنانا شروع کی یا وہ بلندی سے تیزی کے ساتھ نشیب میں آتے ہوئے پانی کے بڑے سیلابی ریلے کی وڈیو بنا رہا تھا کہ وہ گاڑی اس کے فوکس میں آئی اور اس نے اس کی وڈیو بنانا شروع کر دی۔
اسی اثنا میں ایک اور آدمی اسی جگہ سے جو کہ کسی بینک کے اے ٹی ایم کی پارکنگ ہے، اس نے بھی اپنے فون سے وڈیو بنانا شروع کر دی۔وڈیوجب شروع ہوئی تو اس وقت تک پانی گاڑی کے نچلے حصے کو چھو رہا تھا۔ پھر نظر آتا ہے کہ گاڑی پر چلانے والے کا کوئی اختیارنہیں رہا تھا، وہ سٹیئرنگ سے گاڑی کا رخ نہیں موڑ سکتا تھا۔ پھر کھڑکی کا شیشہ اتارا گیا اور اس کے بعد پچھلی سیٹ سے بھی کھڑکی کا شیشہ اتارا گیا۔ جہاں سے گاڑی پانی کے ایک گول گھومنے والے بگولے میں پھنسی، وہاں نظر آتا ہے کہ دونوں مسافر… اپنے ہاتھ باہر نکال کر اشارے کر رہے ہیں، ظاہر ہے کہ انھیں لوگ نظر آتے ہیں اور وہ مدد مانگتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے بھی مدد فراہم کرنا ممکن نہ تھا کیونکہ وہ اونچائی پر تھے اور اس اونچائی کے عین نیچے وہ نالہ تھا جس کی سمت وہ گاڑی بے قابو ہو کر کھنچ رہی تھی۔
جہاں سے گاڑی حرکت کرتی ہوئی نالے کی سمت آ رہی تھی، ان گھروں کے پاس سے بھی ایک آدمی بھاگ کر باہر نکلتا ہے اور بے بسی سے کھڑا دیکھتا رہ جاتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے گاڑی نالے کے اندر گر کر گم ہو گئی اور اس سے کچھ فٹ کے فاصلے پر نالہ غائب ہو جاتا ہے یعنی اس کے اوپر چھت ڈال دی گئی ہے۔اس وڈیوکو دیکھ کر دل اتنے دکھ سے بھر گیا کہ کسے قصور وار کہیں، کس طرح ان باپ بیٹی نے آخری لمحات بے بسی، خوف اور کرب میں گزارے ہوں گے، ان کے گھر والوں پر کیا بیتی ہو گی…چوبیس جولائی کو مرحوم میجر صاحب کی لاش ملی اور ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور ان کی بیٹی کی لاش اس وقت تک نہیں ملی جب تک کہ میں اس کے بارے میں لکھ رہی ہوں۔دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بڑے بڑے پلازے اور دیگر تعمیرات نالوں کے اوپر بنا دی جاتی ہیں ، انھیں بنانے کی اجازت کون دیتا ہے اور اس کے نتیجے میں کل کو کسی نوعیت کا کوئی بڑا حادثہ ہو جائے تو اس کا ذمے دار کون ہوگا ۔
اللہ کا قانون ہے کہ ہم جب بھی اس کی بنائی ہوئی کسی بھی چیز میں ردو بدل کرنا چاہیں تو اس میں خراب ہونے کے امکانات بہت واضح ہوتے ہیں۔ اس کی ایک چھوٹی سی مثال میں دیتی ہوں کہ لوگوں میں کچھ عرصے سے اپنے چہرے کے نقوش اور جسمانی ساخت میں تبدیلی کے لیے کاسمیٹک جراحی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
آپ نے بھی اس کے نتیجے میں ہونے والے منفی اثرات کی وڈیو دیکھی ہوں گی اور لوگوں کے نقوش کی ستیا ناس ہوجاتی ہے اور انھیں پچھتاتے ہوئے بھی دیکھتے ہوں گے۔ اللہ تعالی نے رات آرام کے لیے اور دن کام کرنے کے لیے بنایا ہے، یہ قدرت کا اصول ہے اور ہمارے اندرونی اعضاء رات کو آرام کرتے ہیں اور جسم کی توڑ پھوڑ کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔ جب ہم اس اصول کی خلاف ورزی کریں اور راتوں کو دیر تک جاگیں، دن کو دیر تک سوئیں تو ہم کتنی ہی نعمتوں سے محروم ہو جاتے ہیں جو کہ ہماری صحت کے لیے ضروری ہیں۔ نتیجے میں ہمارا جسم اور ذہن کئی بیماریوں کا شکار ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔