حکومت کا ججز کیخلاف ریفرنس بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی—فائل فوٹو
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں نہیں کہ حکومت ریفرنس لانے کا سوچ رہی ہے یا نہیں۔
’جیونیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاست دان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ یا بائیکاٹ کرنا کبھی نہیں دیکھا جبکہ سب کو پتہ ہے وہ کون سے دو جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، ججز میں تقسیم میں کوئی نئی بات اور کوئی اچھی بات بھی نہیں ہے۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پھر آرمی چیف سے سوال ہوا کہ اگر آپ کو کوئی خط ملے تو کیا کریں گے؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ عدالتیں، صوبے اور انتظامیہ کام کر رہی ہے، ملک کے اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، سیاسی عدم استحکام نے کیا بگاڑ لیا؟
مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپوزیشن سے بات چیت کر رہی ہے، اچھی بات ہے، پی ٹی آئی جہاں کمفرٹیبل ہے وہاں ضرور بات کرے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی بات چیت سے پہلے بتا دے کہ سول نافرمانی پر قائم ہے یا نہیں، کیا آج بھی 9 مئی اور 26 نومبر جیسا احتجاج کرنا چاہتی ہے؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
خدشہ ہے بھارت پاکستان کیخلاف کوئی کارروائی کرے گا، سابق سفیر عبدالباسط
سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا، بھارت میں مسلمانوں کا وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کر سکتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہو سکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا، واہگہ پر تجارت پہلے ہی بند تھی، ہمیں زیادہ فرق نہیں پڑتا، ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے۔
بھارت نے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے، 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکمبھارت نے تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے اور 48...
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے، معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اس سے پہلے امریکا کے سابق صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر بھی مقبوضہ کشمیر میں حملہ کیا گیا تھا، اس وقت بھی بھارت نے الزام پاکستان پر لگایا تھا جو تحقیقات میں غلط ثابت ہوا، الزام نہیں لگانا چاہتے لیکن تمام اشارے فالس فلیگ آپریشن کی طرف جاتے ہیں۔