ڈیوٹی کے بعد سرکاری گاڑیوں کے استعمال کیخلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پشاور:
سرکاری افسران کی ڈیوٹی کے بعد سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
ہائی کورٹ میں درخواست مفتی نور البصر نے سلمان شاہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سرکاری افسران کا ڈیوٹی اوقات کار کے بعد سرکاری گاڑیوں کا استعمال قومی خزانے پر بوجھ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرکاری افسران ڈیوٹی اوقات کار کے بعد سرکاری گاڑیوں کو بے رحمانہ طور پر استعمال کرتے ہیں۔ افسران سرکاری گاڑیوں کو پرائیویٹ تقاریب میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرکاری گاڑیاں عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے خریدی جاتی ہیں۔ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو ایسے بے دریغ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ سرکاری گاڑیوں کا غیر ضروری استعمال مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ سرکاری افسران کو ڈیوٹی اوقات کار کے بعد سرکاری گاڑیوں کے استعمال سے روکا جائے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد سرکاری گاڑیوں سرکاری افسران کہ سرکاری گیا ہے
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبرآ گئی
آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ تیاری کے لئے ملازمین کی ڈیوٹی اوقات میں اضافہ کردیا گیا، ضرورت پر ہفتہ اور اتوار کو بھی کام کرنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ تیاری شروع کردی۔محکمہ خزانہ کے پی کے ملازمین کیلئے اضافی ڈیوٹی اوقات جاری کردیے گئے، ملازمین شام 5 سے 7 بجے تک آفس میں اضافی ڈیوٹی دیں گے۔ضرورت پر ہفتہ اور اتوار کو بھی ملازمین شام 7 سے رات 9 بجے تک ڈیوٹی دیں گے۔محکمہ خزانہ کے تمام افسران اورملازمین کوبائیو میٹرک حاضری لگانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 249 ارب 20 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے 165 ارب 60 کروڑ روپے، ضم اضلاع کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 39 ارب 60کروڑ اور اے آئی پی کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں44ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
صوبائی حکومت نے ترقیاتی بجٹ کیلئے اہم مشاورتی اجلاسوں کا شیڈول جاری کردیا ہے، دستاویز کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں صحت کے تمام شعبوں کیلئے مجموعی طور پر 179 ارب 76 کروڑ روپے، تعلیم کیلئے 92 ارب 31 کروڑ روپے مختص کرنے پرغور ہورہا ہے جس میں بنیادی تعلیم کیلئے53 ارب روپے اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 39 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔