لاہور:

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا نام لے کر کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، 90 فیصد کسانوں کو جن کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے انہیں سہولیات اور بجلی پر سبسڈی دی جائے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کسانوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی معاملات میں آئی ایم ایف کو مداخلت کی اجازت دی تو ہمارے نظام میں داخل ہونے کی کوشش ہورہی ہے، شرم نہیں آتی یہ کہتے ہوئے کہ آئی ایم ایف نے ہنس کر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نام لے کر کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، 90 فیصد کسانوں کو جن کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے انہیں سہولیات اور بجلی پر سبسڈی دی  جائے،یواین پروگرام کے تحت کسانوں کو سہولت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آٹا سستا کرے اور گندم پر سبسڈی دے، کسانوں پر کوئی منظم آواز سامنے نہیں آئی سب جماعتیں اپنے چکر میں ہیں۔ یہ تعلیم و صحت کی سہولیات نہیں دیتے ، کسان کا مسئلہ ہو کوئی سیاسی جماعت ان مسائل پر بات نہیں کرتی۔

امیرجماعت نے کہا کہ کسان تحریک شروع ہو چکی ہے، جب38 اضلاع سے کسان آئیں گے تواتنا بڑا دھرنا ہوگا کہ بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے، آج کے دھرنے کو ٹریلر سمجھ لو، سبق حاصل کر لو اگر مسئلہ حل نہ کیا تو عوام کو کال دیں گے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ بجلی،  پیٹرول سستا کرنے اور کسان کے حق کیلیے کال دی تو نوجوان کسان مزدور باہر نکلیں گے، اس ملک میں یہ نہیں چلے گا کہ  جرنیل، بیوروکریٹ، پارلیمنٹیرین، خان و سردار عیاشی کریں اور مڈل کلاس ذلت و خواری اٹھائے، ہمیں ہمارا حق چاہیے۔

انہوں نے کسانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ جب تک چاہیں دھرنا دیں، ضیا الدین انصاری کو کہتا ہوں آپ دھرنے کے لوگوں کے میزبان ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے مطالبات کو نہ مانا تو پھر فیصلہ کریں گے،دیگر اضلاع سے کسانوں کو بلانے کی کال دیں گے، کیسا گرین پاکستان ہے بہاولنگر کا پانی کہیں اور دیں گے تو ناانصافی کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ بہاولنگر کا پانی چولستان کو دیں گے ظلم ہوگا، کسانوں کو زمین دیں مراعات دیں تو وہ بستی بسا کر دکھائیں گے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ اگر کسی نے اس دھرنے کو طاقت سے اٹھانے کی کوشش کی تو پنجاب بھر کی سڑکوں پر آنے کااعلان کردیں گے۔

انہوں نے حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تم تو پہلے ہی جعل سازی اور فارم 47 سے اقتدار میں آئے ہو، تمہاری کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے، کسانوں کو حق دو۔ 

حافظ نعیم  نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نہ یہ ٹرمپ کی مذمت کرتے ہیں، نہ فلسطینیوں و کشمیریوں کے حق کےلیے کھڑے ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حافظ نعیم کسانوں کو دیں گے

پڑھیں:

پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع

اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی

ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں  بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا بلدیاتی نظام اپنا کوڑا تک نہیں اٹھا سکتا، عظمیٰ بخاری
  • دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
  • ’مناسب طریقے سے گوشت کو ذخیرہ کرکے صحت مند اور غذائیت سے بھرپور رکھا جا سکتا ہے‘
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • بی جے پی بھارتی کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے، اکھلیش یادو
  • پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی و ذہنی بیماری ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم