کراچی: 22 ستمبر 2024 کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ امتحان کے پیپر لیک کیس میں کنٹرولر امتحانات فواد شیخ سمیت کئی افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبرکرائم کی عبوری رپورٹ کے مطابق پیپر لیک کرنے میں امتحانات کے کنٹرولر سمیت کئی افراد ملوث ہیں،ملزم ونود کمار نے ٹیسٹ سے قبل 22 ستمبر 2024 کو صبح 3:06 بجے ایک سے زائدواٹس ایپ گروپس میں پرچہ شیئر کیا، مذکورہ پرچہ اسد اللہ نامی فرد سے واٹس ایپ کے ذریعے سے رات 8:22:54 پر حاصل کیا گیا، انکوائری کے دوران حاصل کیے گئے صوتی آوازوں(وائس میسیجز )میں ساجد علوی لیک پیپر کی خریداری اور تقسیم سے متعلق گفتگو کی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے،سائبر کرائم نے ایم ڈی کیٹ امتحانات میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق شکایت گزار بلاول ملاح کی درخواست پر 18 اکتوبر 2024 کو انکوائری درج کی،انکوائری کے دوران کنٹرولرامتحانات فواد شیخ سمیت متعدد افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے،واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پیپر لیک کیا گیا،فارنسک رپورٹ سے پیسوں کے لین دین کے شواہد بھی ملے،واٹس ایپ پر باہمی رابطوں،صوتی رابطوں کے تناظر میں مالی لین دین کے شواہد نے کئی افراد کی شمولیت کو ثابت کیا،گواہوں کے بیانات اور ضبط شدہ موبائل فونز کی فارنسک رپورٹ ابھی زیرِ تکمیل ہے،جس کے بعد مذکورہ اسکینڈل میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں

میڈیا ذرائع کے مطابق رپورٹ کے مطابق کنٹرولر امتحانات فواد شیخ نے سکیورٹی پروٹوکولز پر عمل درآمد نہیں کرایا، جس سے لیکیج میں سہولت ملی،منتھرعلی اور محمد فاروق کی غفلت کے باعث موبائل فونز کا غیرمجاز استعمال جاری رہا،ملزمان نے بھاری رقوم کے عوض پیپر فروخت کیے، جس سے شفافیت پر سوالات اٹھے،سی ڈی آر تجزیہ سے انکشاف ہوا کہ پرنٹنگ کے دوران موبائل فونز کا استعمال جاری رہا،اس اسکینڈل نے ہزاروں میرٹ پر آنے والے طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر لگایا،اعلیٰ حکام کی نااہلی اور کرپشن نے امتحانی نظام کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔

دوران تفتیش ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان کے موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے،ملزمین سے متعلق فرانزک رپورٹ اور تکنیکی رپورٹ کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ افراد امتحان کے پیپر لیک ہونے کی منصوبہ بندی میں سرگرم عمل تھے،لیک ہونے والے مواد کو بعد میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلایا گیا،جس سے وسیع پیمانے پر غیر مجاز رسائی ممکن ہوئی۔

مزید برآں تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے مالی فوائد کے لیے امتحانی عمل کا استحصال کیا،اس بددیانتی نے نہ صرف میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ امتحانی نظام میں اعتمادکو مجروح کیا،بعض ملزمان کی فرانزک رپورٹیں ابھی باقی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق کے شواہد

پڑھیں:

375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار

حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • 60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف 
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
  • دہشتگرد گروپس میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کے شواہد مل رہے ہیں: آئی جی پولیس
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ
  • اسرائیل نے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کیلئے لاکھوں یورو خرچ کیے، رپورٹ میں انکشاف
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024 کےعام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف