Express News:
2025-11-03@18:08:27 GMT

احوال ایک تقریب یک جہتی کا

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

یہ تو آپ کو بھی معلوم ہوا ہوگا کہ پانچ فروری کو یوم یک جہتی کشمیر نہایت ہی جوش و خروش سے منایا گیا بلکہ آپ نے بھی پورے جوش وخروش سے منایا ہوگا۔  سرکاری محکموں اور اداروں نے بھی نہایت ہی جوش وخروش سے منایا ہوگا اور سیاسی پارٹیوں نے تو سب سے زیادہ جوش وخروش سے منایا ہوگا کیونکہ پاکستانی’’ایام‘‘ کو ہمیشہ جوش و خروش سے مناتے ہیں بلکہ مذہبی جوش و خروش سے مناتے ہیں اور یوم یک جہتی کشمیر میں ہمارا سالہا سال سے تجربہ بھی ہوچکا ہے کیونکہ مذہبی جوش و خروش کے ساتھ کچھ چندے کا جوش و خروش بھی ہوتا ہے اور دکانداری کا بھی ۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ جہاں کوئی شادی ہوتی ہے یا جلسہ یا کوئی بھی اجتماع ہوتا ہے تو مختلف لوگ مختلف چیزوں کے ٹھیلے بھی لاکر سجا دیتے ہیں۔لیکن ہم نہ یہاں دھندوں کی بات کریں گے نہ یک جہتی کی اور نہ جوش و خروش کی بلکہ ایک یوم یک جہتی کی تقریب کا چشم دید حال سنائیں گے۔علامہ بریانی عرف برڈ فلو کو تو آپ جانتے ہیں کہ ان کے اندر جوش و خروش کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے چنانچہ وہ کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ہمیشہ یوم یک جہتی کشمیر انتہائی جوش و خروش سے مناتے ہیں چنانچہ اس بار بھی انھوں نے یوم یک جہتی کشمیر پورے جوش و خروش سے منایا۔تقریب اس مقام پر تھی جو انھوں نے تعلیمی کمپلیکس کو وسعت دینے کے لیے پکڑی ہوئی ہے۔وہاں چاروں اطراف قناتیں سجا کر ایک وسیع و عریض پنڈال بناگیا تھا۔جس میں سبز کپڑے سے ملبوس بے شمار کرسیاں ڈالی گئی تھیں۔

سامنے اسٹیج ذرا اونچائی پر بناتھا۔جہاں زبردست قسم کی سجاوٹ اور بناوٹ کی گئی تھی پھریرے تو سارے پنڈال میں پھیلے تھے لیکن اسٹیج پر سبز رنگ کے بہت سارے بڑے بڑے پھریرے بھی لگائے گئے تھے، تقریب کی ابتدا حسب معمول حسب عادت حسب روایت تلاوت سے ہوئی کہ آگے ہونے والا سب کچھ باثواب ہوجائے۔پھر علامہ نے ایک لمبی تقریر کی جس میں کشمیریوں کو یقین دلایا گیا تھا کہ تم لگے رہو منابھائی ہم تمہارے ساتھ ہیں اور تمہارے لیے ہم خون کا آخری قطرہ بہادیں گے۔ اس کے بعد کشمیریوں کے لیے دل کھول کر چندے کی اپیل کی گئی جس کے ساتھ ہی دو مستعد کارکن ایک چادر کو چاروں کونوں سے پکڑ کر حاضرین کے سامنے اور کرسیوں کی قطاروں کے درمیان گزرنا شروع ہو گئے۔

حاضرین چادر میں کشمیریوں کے لیے چندہ ڈالتے گئے کسی جگہ اگر کشمیریوں کے لیے چندہ ڈالنے میں تساہل ہوتا تو وہاں چادر کو ٹھہرا بھی دیتے۔اس نیک کام یعنی کشمیریوں کے لیے دل کھول کھول کر اور دل سے زیادہ جیب کھول اور جیب سے زیادہ بٹوا کھول کر چندہ دیا ، اس دوران اسٹیج سیبیان بازی کا مظاہرہ ہوتا رہا۔جس میں نہایت ہی خوش الحانی سے دعائیں بھی کی گئیں۔ بیچ بیچ میں علامہ اقبال کا کلام بھی گرجدار آوازوں میں پیش کیا جارہا تھا لیکن سب سے زیادہ جو ش و خروش کا مظاہرہ اس نظم پر ہوا کہ

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے

دیکھتے ہیں زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے

ایک دو گھنٹوں میں چندے کی چادر نے اپنا سفر مکمل کیا۔بیچ بیچ میں دو چار مرتبہ تبدیل بھی کیا گیا کیونکہ جب چادر میں گنجائش نہ رہتی تو اسے اسٹیج کے پیچھے لے جاکر دوسری خالی چادر لائی جاتی۔چادربازی کے بعد۔تھوڑی دیر کے لیے خاموشی رہتی پھر اسٹیج کے ایک کونے سے کچھ مجاہدین سرخ ملبوس پہنے اور سروں پر سفیدکفن باندھے نمودار ہونا شروع ہوگئے وہ آتے گئے اور اسٹیج کے سامنے اتنی دیر کے لیے ٹھہرتے کہ ان کے گلے میں سرخ گلابوں کے ہار ڈالے جاتے پنڈال میں مجاہدین کشمیر زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے۔

لگ بھگ تین کفن بہ سر مجاہدین گزر گئے تو اسپیکر میں۔’’اب وقت شہادت ہے آیا‘‘ کا نغمہ گونجنے لگا۔نغمہ ختم ہونے کے بعد علامہ ہاروں سے لدھے پھندے اسٹیج پر آئے۔ اور جہاد و شہادت پر ایک دل پزیر تقریر کی جس میں غازیوں اورشہیدوں کے لیے اُخروی نعمتوں کا ذکر تفصیل سے کیا گیا تھا۔دوسری خوش خبریوں کے ساتھ ساتھ علامہ نے نئی خوش خبری یہ سنائی کہ مجاہدین کے لیے جنت میں محل ہیں ۔بیان کو ایک خوبصورت موڑ دے کر ختم کرنے کے بعد ترانہ بجا کہ

میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن

ستم شعار سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن

ترانے کے بعد اسٹیج کے اسی کونے سے شہدا کا ڈیمو پیش کیا گیا شہدا سر تا پا سفید کفن پہنے ہوئے تھے جن پر خون کے سرخ چھینٹے بھی پڑے ہوئے تھے ساتھ ہی اسپیکر میں

اک خون چکا کفن میں کروڑوں بناو میں

پڑتی آنکھ تیرے شہیدوں پہ حور کی

ان کفن پوشوں کی گردن سے اوپر کا حصہ سرخ لہو میں تر تھا۔اس مظاہرے کے بعد علامہ نے ایک مرتبہ پھرا سٹیج پر رونق افروز ہوکر کشمیریوں کو یقین دلایا کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔اور آپ کے لیے آج کی طرح اگلے سال بھی ایسی ہی یک جہتی کا مظاہرہ کریں گے دل کو ذرا بھی اوپر نیچے مت ہونے دیجیے ہم آپ کے ساتھ یک جہت تھے یک جہت ہیں اور ہمیشہ تا قیامت یک جہت رہیں گے۔

اس کے بعد عوام الناس کو بھی خوش خبری دی گئی کہ اس تقریب سعید میں شرکت کرکے آپ نے ثواب دارین حاصل کرلیا ہے، امید ہے اگلے سال اس سے بھی زیادہ جوش و خروش سے آئیں گے اور ہمارے ساتھ مل کر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کریں گے۔

’’شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یوم یک جہتی کشمیر کشمیریوں کے لیے خروش سے منایا یک جہتی کا کا مظاہرہ اسٹیج کے سے زیادہ ساتھ ہی ہیں اور کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب

گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (ابرار حسین استوری)گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم راولپنڈی اسلام آباد اورنیشنل پریس کلب اسلام آباد کے زیر اہتمام گلگت بلتستان کے78ویں یوم آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں سابق وزیراعلی و صوبائی صدر مسلم لیگ ن گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان،ترجمان گلگت بلتستان فیض اللہ فراق، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما عبدالحمید لون،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر محمد شریف،پیپلزپارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات خدیجہ اکبر،سابق کوارڈنیٹرز صابر حسین اور عالم نور حیدر، سیکرٹری نیشنل پریس کلب نئیر علی،گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم راولپنڈی اسلام کے صدر ابرار حسین استوری، سیکرٹری غلام عباس و ممبران، ممبر گورننگ باڈی نیشنل پریس کلب جعفر علی بلتی، صدر پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ زوالقرنین اقبال سمیت بڑی تعداد میں گلگت بلتستان کے باسی، وکلا،صحافی، طلبا و دیگر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جہاں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوئیں وہی پر 2009 گلگت بلتستان آرڈر جو بہت اچھا ہوا جس کے تحت گورنر،وزیر اعلی سمیت کچھ بہتر حقوق ملے لیکن اس آرڈر سے گلگت بلتستان کے چار اہم سبجیکٹ چھین لئے گئے جن میں منرلز، ہائیڈرو، سیاحت اور جنگلات کا تھا جو وزیر اعظم کے انڈر چلے گئے،اب اگر یہ چار سبجیکٹ نکالیں تو پیچھے کیا بچتا ہے،2009 سے پہلے مائینگ کا لائیسنس گلگت بلتستان دیتا تھا اس کے بعد وزیر اعظم کے پاس چلا گیا، جنگلات کا ادارہ پہلے کشمیر افئیرز کے انڈر تھا جو وزیر اعظم کے پاس چلا گیا،پاور یا بجلی کے حوالے سے منصوبہ لگانا ہے تو وزیر کے پاس جانا ہوگا،سیاحت کے حوالے سے پالیسی بنانا ہے تو اختیارات وزیر اعظم کے پاس چلے گئے، 2009 کے آرڈر میں جو سکم تھے انہیں 2018 آرڈر میں جیسے اٹھارویں ترمیم کے زریعے دیگر صوبوں کو اختیارات ملے تھے

وہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ملے. حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو پیٹ پر پتھر باندھ کر ایٹمی طاقت بننا پڑا جو اسلام کا پہلا ایٹمی ملک ہے، یو این میں نقشہ ہے اس میں گلگت بلتستان،مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر ساتھ ہیں،بھارت کہتا ہے کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے، مسائل ہم سب کو مل کر حل کرنے ہوں گے،امریکہ برطانیہ میں 250 سرکاری گاڑیاں ہیں بدقستمی ہماری دیکھیں اس وقت گلگت میں 9000 جبکہ آزاد کشمیر میں 12000 سرکاری گاڑیاں ہیں، اسلام آباد کی سڑکوں پر ہر دس منٹ کے بعد کشمیر اور گلگت کی سبز نمبر پلیٹ والی گاڑی نظر آتی ہے،یہ تمام بھی عوامی مسائل ہیں، ہم نے اپنے دور میں عوام کی خدمت کی, 88ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ اور 16ارب روپے ترقیاتی بجٹ ہے, یہ وسائل عوام پر خرچ ہونے چاہئیں، ہم نے تکلیفیں برداشت کیں مگر سیاسی مخالفین کو نقصان نہیں پہنچایا،ہم سب کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے،عوامی مسائل سبکو مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے،جب الیکشن آتا سب اپنا منجن بیچتے، مسائل کوئی نہیں حل کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا اور سمجھنا ہوگا 78 سالوں میں ایسی کیا غلطیاں کیں جس کی وجہ سے ہمیں وہ حقوق نہیں مل سکے جس کے ہم متلاشی ہیں،گلگت بلتستان ارتقائی سفر طے کررہا ہے کچھ بین الاقوامی ایشوز کا ہم حصہ بن گئے اور معاملے اقوام متحدہ چلا گیا اور پاکستان کے پاس ایک ہی دستاویز ہے، اقوام متحدہ جس کی بنیاد پر ریاست کشمیر کا فیصلہ وہاں کی عوام کی خواہشات پر ریفرنڈم کے ذریعے حل ہو گا۔ حافظ حفیظ الرحمن نے جشن آزادی گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں،اللہ کریم قرآن میں کہتے ہیں، اللہ اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جو خود اپنے حالات نہ بدلے، ہمارے ابا و اجداد نے جو انقلاب برپا کیا اس میں کوئی سیاسی جدوجہد نہیں تھی بلکہ اس انقلاب کے پیچھے گلگت اسکاوٹ تھی جس نے بغاوت کی. دو سو سالوں میں سو سال انگریز اور سو سال ڈوگروں کا راج تھا. اس دوران کھبی گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کیخلاف تحریک یا جہدجہد نہیں رہی بلکہ وہاں کے لوگ مالیہ اور ٹیکس وغیرہ دہتے رہے،ڈوگروں کا ظلم و ستم سہتے رہے اور حکمرانی بھی کرنے دیا مگر یہ انقلاب کیسے آیا اسے کی وجہ جب 1947 میں پاکستان آزاد ہوا اور یہ خبر گلگت بلتستان پہنچی اور لوگوں کواخلاقی سپورٹ ملی اور پتہ چلا پاکستان کلمہ اور اسلام کے نام پر بنا ہے تو پھر انقلاب کی بنیاد پڑی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ آزادی گلگت بلتستان آزادی پاکستان کے بعد وجود میں آیا جو کلمہ اور اسلام کے نام پر بننے والی ریاست کی آزادی کی تحریک کی ایک کڑی تھی، گلگت بلتستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ایک موقف کے ساتھ وفاق کے سامنے جانا ہوگا تاکہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق مل سکے،گلگت بلتستان کو این ایف سی سے حصہ ملنا چاہئے

غیرترقیاتی بجٹ بہت زیادہ جبکہ ترقیاتی بجث اس کے مقابلے میں بہت کم ہے. 2009 آرڈر میں موجود سکم آرڈر 2018 میں ختم کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک آزادی گلگت بلتستان تحریک آزادی پاکستان سے ہی منسوب ہے. 1947 سے قبل گلگت بلتستان بھی ون یونٹ نہیں تھا.،مختلف چھوٹی چھوٹی اسٹیٹ تھیں جبکہ 1954 تک داریل تانگیر بھی باقاعدہ گلگت بلتستان کا حصہ نہیں تھے،ہمارے بڑوں نے ہنگامی صورتحال پر اس تحریک آزادی کا آغاز کیا اور کامیاب ہوئے،ہم آج کے دن اپنے ان جنگ آزادی کے ہیروز اکابرین، آبا و اجداد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ڈوگروں سے آزادی دلائی۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ہیروز نے اپنے زور بازو گلگت بلتستان کو آزاد کرایا،گلگت بلتستان کے عوام لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر پاکستان میں شامل ہوا،یہاں کی عوام آج بھی پرامید ہیں اور کلمہ کی بنیاد پر پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں، گلگت کے جوان سینے پر گولیاں کھا کر بھی پاکستان کی بقا اور محبت نبھا رہے ہیں،پاکستان ہی گلگت بلتستان کی شناخت ہے،گلگت بلتستان کی جغرافیائی حالات کو سمجھنا ہوگا,گلگت بلتستان پاکستان کا روشن چہرہ ہے،آج کے دن عہد کریں گلگت بلتستان میں سچ اور جھوٹ میں فرق کریں،گلگت بلتستان کی ترقی امن اور خوشحالی کیلئے سب کو اکھٹے ہوما ہوگا،نوجوان پاکستان اور گلگت بلتستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں،گلگت بلتستان کی عوام نے مودی کی نسل کو بھگایا تھا،آج بھی گلگت بلتستان کی عوام مودی اور اس کی نسل کو سبق سیکھانے کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے رہنما شریف استوری نے کہا کہ گلگت بلتستان کا شناختی کارڈ سے لیکر پہاڑ تک پاکستان کے ہیں مگر بدقستمی جب حقوق کی بات ہوتی ہے تو متنازعہ کہا جاتا ہے،ہماری شناخت کیا ہے،ہماری آزادی کی حیثیت کیا ہے، گلگت بلتستان کے عوام آئینی حقوق سے محروم ہیں،گلگت بلتستان سیاحت اور معدنیات کیلئے سب سے زیادہ موزوں ہے،گلگت بلتستان کے وسائل کے ساتھ حقوق پر بھی وفاق کو کام کرنے کی ضرورت ہے،گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینا پاکستان کے مفاد میں ہے. تقریب سے رہنما پیپلزپارٹی خدیجہ اکبر، سابق کوارڈنیٹرز صابر حسین، عالم نور حیدر، صدر پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ ذوالقرنین اقبال، رہنما ن لیگ انجنئیر شبیر، سیکرٹری نیشنل پریس کلب نئیر علی، سیکرٹری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم غلام عباس و دیگر نے بھی خطاب کیا۔تقریب کے اختتام پر صدر گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم راولپنڈی اسلام آباد ابرار حسین استوری،سیکرٹری غلام عباس، ممبر گورننگ باڈی نیشنل پریس کلب جعفر بلتی و دیگر نے مہمانوں کے ہمراہ کیک کاٹا اور مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں بڑی پیشرفت سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • PTCLانتظامیہ اور CBAیونین کی ڈیمانڈ پر دستخط کی تقریب
  • کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی
  • گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا
  • خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، شعیب ملک
  • نئی نجی ایئرلائن کا شاندار آغاز
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب؛ صدرِ مملکت کی شرکت
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب میں صدرِ مملکت کی شرکت
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے