برقی گاڑیوں کی چارجنگ قیمت میں بڑی کمی کرنے کا منصوبہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
حکومت نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ برقی گاڑیوں کی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی کی جائے۔ تجویز کے مطابق، بجلی کی قیمت 23.57 روپے فی یونٹ تک فراہم کی جا سکتی ہے۔ تاہم، ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد چارجنگ اسٹیشنز کی لاگت 39 روپے فی یونٹ تک پہنچنے کی توقع ہے، جو موجودہ قیمت سے 45 فیصد کم ہوگی۔
اس فرق کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے کراس سبسڈی میکانزم استعمال کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں برقی گاڑیوں میں تبدیل ہو جائیں۔ اس وقت چارجنگ اسٹیشنز 45 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں، لیکن ٹیکس شامل کرنے کے بعد اس کی لاگت 71.
مزید پڑھیں: پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل
حکومت کا ماننا ہے کہ یہ نئے ٹیرف نرخ برقی گاڑیوں کے اپنانے کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ تمام لاگو ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ کو نظرثانی شدہ نرخوں میں شامل کیا جائے گا۔
نیپرا کے چیئرمین کی زیرصدارت اس درخواست پر سماعت کی گئی۔ دوران سماعت کیس آفیسر نے انکشاف کیا کہ حکومت نے بنیادی ٹیرف کو 45.54 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 23.57 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس وقت صارفین چارجنگ خدمات کے لیے 70 روپے فی یونٹ تک ادا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اب گاڑیاں بیکنگ پاؤڈر والی بیٹری سے چلیں گی
پاور ڈویژن نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کا انفرا سٹرکچر ابھی تک کم ترقی یافتہ ہے، اور ملک بھر میں صرف 8 چارجنگ اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت مارکیٹ کو کھولنے اوربرقی گاڑیوں کے شعبے میں مزید سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ تجارتی بجلی کا ٹیرف قریباً 94 روپے فی یونٹ ہے، حالانکہ یہ مکمل طور پر لاگو نہیں ہوتا۔ اس وقت صارفین قریباً 70 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں۔ پچھلے سال کے دوران چارجنگ اسٹیشنز نے صرف 94,000 یونٹ بجلی استعمال کی جبکہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کے صارفین کی تعداد 7 سے 8 ہزار کے درمیان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برقی گاڑیاں پاکستان چارجنگ استیشنز کمیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برقی گاڑیاں پاکستان چارجنگ استیشنز چارجنگ اسٹیشنز پاکستان میں برقی گاڑیوں کر رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔
نجی چینلکے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔
نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔
نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
نجی چینل کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے