WE News:
2025-06-09@16:43:58 GMT

برقی گاڑیوں کی چارجنگ قیمت میں بڑی کمی کرنے کا منصوبہ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

برقی گاڑیوں کی چارجنگ قیمت میں بڑی کمی کرنے کا منصوبہ کیا ہے؟

حکومت نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ برقی گاڑیوں کی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی کی جائے۔ تجویز کے مطابق، بجلی کی قیمت 23.57 روپے فی یونٹ تک فراہم کی جا سکتی ہے۔ تاہم، ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد چارجنگ اسٹیشنز کی لاگت 39 روپے فی یونٹ تک پہنچنے کی توقع ہے، جو موجودہ قیمت سے 45 فیصد کم ہوگی۔

اس فرق کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے کراس سبسڈی میکانزم استعمال کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں برقی گاڑیوں میں تبدیل ہو جائیں۔ اس وقت چارجنگ اسٹیشنز 45 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں، لیکن ٹیکس شامل کرنے کے بعد اس کی لاگت 71.

10 روپے فی یونٹ تک پہنچ جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل

حکومت کا ماننا ہے کہ یہ نئے ٹیرف نرخ برقی گاڑیوں کے اپنانے کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ تمام لاگو ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ کو نظرثانی شدہ نرخوں میں شامل کیا جائے گا۔

نیپرا کے چیئرمین کی زیرصدارت اس درخواست پر سماعت کی گئی۔ دوران سماعت کیس آفیسر نے انکشاف کیا کہ حکومت نے بنیادی ٹیرف کو 45.54 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 23.57 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس وقت صارفین چارجنگ خدمات کے لیے 70 روپے فی یونٹ تک ادا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اب گاڑیاں بیکنگ پاؤڈر والی بیٹری سے چلیں گی

پاور ڈویژن نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کا انفرا سٹرکچر ابھی تک کم ترقی یافتہ ہے، اور ملک بھر میں صرف 8 چارجنگ اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت مارکیٹ کو کھولنے اوربرقی گاڑیوں کے شعبے میں مزید سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

حکام نے بتایا کہ تجارتی بجلی کا ٹیرف قریباً 94 روپے فی یونٹ ہے، حالانکہ یہ مکمل طور پر لاگو نہیں ہوتا۔ اس وقت صارفین قریباً 70 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں۔ پچھلے سال کے دوران چارجنگ اسٹیشنز نے صرف 94,000 یونٹ بجلی استعمال کی جبکہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کے صارفین کی تعداد 7 سے 8 ہزار کے درمیان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برقی گاڑیاں پاکستان چارجنگ استیشنز کمی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برقی گاڑیاں پاکستان چارجنگ استیشنز چارجنگ اسٹیشنز پاکستان میں برقی گاڑیوں کر رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام  آباد:نئے مالی سال  میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ  ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  •   خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا،فیصل کریم کنڈی
  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • حکومت کا کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون متعارف کرانے کا منصوبہ
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ