بلوچستان حکومت مین شامل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماوں کے درمیان اختلافات شدید ہوگئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور وزیر زراعت علی حسن زہری کے درمیان اختلاف کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں سرفراز بگٹی اور میر علی حسن زہری کے درمیان اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب میر علی حسن زہری نے وزیر اعلیٰ کے سامنے مختلف محکموں کے خالی اسامیوں میں مداخلت کرنے کا معاملہ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں بغاوت کے پیچھے صوبے کی پسماندگی نہیں، سرفراز بگٹی

میر علی حسن زہری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی مداخلت کی وجہ سے ٹیسٹ اور انٹریوز ہونے کے باوجود تعیناتیاں نہیں ہورہی اور ایک سال سے ایس بی کے ٹیسٹ انٹرویو پاس کرنے والے امیدواروں کی تعیناتیاں نہیں ہورہی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس محکمے میں تعیناتیاں کی جارہی ہیں وہاں میرٹ کہیں نظر نہیں آتا، صدر مملکت اور پارٹی چیئرمین کا وژن میرٹ پر تعیناتیاں ہیں جو نظر نہیں آرہی۔

علی حسن زہری نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ تمام محکموں کے سیکرٹریز وزیروں کے احکامات ماننے کے بجائے آپ کے جواب کا منتظر رہتے ہیں، پیپلز پارٹی کے اراکین کے حلقوں میں مداخلت اور ان کی جانب سے تجویز کردہ افسران کی تعیناتی کیوں نہیں ہورہی۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں گی، سرفراز بگٹی

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ ادوار میں ضلع لسبیلہ میں اراضیات کے ہونے والے لیز فوری طور پر منسوخ کئے جائیں۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے علی حسن زہری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے میرا کام کرنے دیں، اس پر وزیر زراعت میر علی حسن زہری برہم ہوگئے اور کہا کہ آپ کی ان پالیسوں کے باعث پیپلز پارٹی کو بلوچستان میں شدید نقصان پہنچ رہا ہے، بلوچستان حکومت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے وژن پر عملدآمد نہیں کررہی ہے۔

وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیر زراعت کے درمیان تکرار ہونے پر سیکرٹریٹ میں موجود پیپلز پارٹی کے اراکین نے ان دونوں کے درمیان بیچ بچاو کرکے معاملہ ختم کرنے کی کوشش بھی کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

balochistan government PPP.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: میر علی حسن زہری سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی وزیر اعلی کے درمیان

پڑھیں:

بلوچستان: صوبائی حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخاب 28 دسمبر کو ہی ہونگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد/کوئٹہ:۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی صوبائی حکومت کی درخواست مسترد کردی، کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات جاری شیڈول کے مطابق ہوں گے صوبائی حکومت انتخابات کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے۔

سرکاری مراسلے کے مطابق بلوچستان کی صوبائی حکومت نے 31اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستا ن کو خط لکھ کرکوئٹہ میں بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کی جس پر الیکشن کمیشن میں غور کیاگیا۔

 تفصیلی غور وخوص کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیاکہ کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات جاری شیڈول کے مطابق ہوں گے انتخابات ملتوی نہیں کیے جائیں گے۔

کمیشن نے صوبائی حکومت کو حکم دیاہے کہ وہ انتخابات کے لیے فول پروف سیکورٹی فراہم کرے تاکہ پرامن الیکشن کیے جاسکیں ۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے کوئٹہ میں مقامی حکومتوں کے الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق پولنگ 28 دسمبر کو ہوگی۔ شہری یونین کونسل کی جنرل نشستوں پر الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 13 سے 17 نومبر تک جمع کرائے جا سکیں گے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: صوبائی حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخاب 28 دسمبر کو ہی ہونگے
  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں گے،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • وزیر اعلی سہیل آفریدی کا ان ہائو س کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے،  امن جرگہ بلانے کا فیصلہ