وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر زراعت کس بات پر آمنے سامنے آگئے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بلوچستان حکومت مین شامل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماوں کے درمیان اختلافات شدید ہوگئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور وزیر زراعت علی حسن زہری کے درمیان اختلاف کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں سرفراز بگٹی اور میر علی حسن زہری کے درمیان اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب میر علی حسن زہری نے وزیر اعلیٰ کے سامنے مختلف محکموں کے خالی اسامیوں میں مداخلت کرنے کا معاملہ اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں بغاوت کے پیچھے صوبے کی پسماندگی نہیں، سرفراز بگٹی
میر علی حسن زہری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی مداخلت کی وجہ سے ٹیسٹ اور انٹریوز ہونے کے باوجود تعیناتیاں نہیں ہورہی اور ایک سال سے ایس بی کے ٹیسٹ انٹرویو پاس کرنے والے امیدواروں کی تعیناتیاں نہیں ہورہی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس محکمے میں تعیناتیاں کی جارہی ہیں وہاں میرٹ کہیں نظر نہیں آتا، صدر مملکت اور پارٹی چیئرمین کا وژن میرٹ پر تعیناتیاں ہیں جو نظر نہیں آرہی۔
علی حسن زہری نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ تمام محکموں کے سیکرٹریز وزیروں کے احکامات ماننے کے بجائے آپ کے جواب کا منتظر رہتے ہیں، پیپلز پارٹی کے اراکین کے حلقوں میں مداخلت اور ان کی جانب سے تجویز کردہ افسران کی تعیناتی کیوں نہیں ہورہی۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں گی، سرفراز بگٹی
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ ادوار میں ضلع لسبیلہ میں اراضیات کے ہونے والے لیز فوری طور پر منسوخ کئے جائیں۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے علی حسن زہری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے میرا کام کرنے دیں، اس پر وزیر زراعت میر علی حسن زہری برہم ہوگئے اور کہا کہ آپ کی ان پالیسوں کے باعث پیپلز پارٹی کو بلوچستان میں شدید نقصان پہنچ رہا ہے، بلوچستان حکومت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے وژن پر عملدآمد نہیں کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیر زراعت کے درمیان تکرار ہونے پر سیکرٹریٹ میں موجود پیپلز پارٹی کے اراکین نے ان دونوں کے درمیان بیچ بچاو کرکے معاملہ ختم کرنے کی کوشش بھی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan government PPP.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: میر علی حسن زہری سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی وزیر اعلی کے درمیان
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔