Islam Times:
2025-11-03@19:33:37 GMT

غیر قانونی برطانوی سمز کے خلاف کریک ڈاؤن، 44 افراد گرفتار

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

غیر قانونی برطانوی سمز کے خلاف کریک ڈاؤن، 44 افراد گرفتار

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف آئی اے (سائبر کرائم ونگ) کے ایڈیشنل ڈی جی وقار الدین سید نے سائبر کرائم کو ’ایک پیچیدہ مسئلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں غیر قانونی بین الاقوامی سمز فروخت کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی بین الاقوامی سمز خاص طور پر برطانیہ کی سمز پاکستان میں بڑے پیمانے پر بچوں کی پورنوگرافی، اغوا برائے تاوان اور آن لائن مالیاتی فراڈ سمیت سنگین جرائم کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈی جی وقار الدین سید نے سائبر کرائم کو ایک پیچیدہ مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں غیر قانونی بین الاقوامی سمز فروخت کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پہلی بار ان غیر قانونی سمز کے غیر مجاز کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔

انکا کہنا تھا کہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، پشاور، سکھر اور ایبٹ آباد سے 44 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سمز کی خرید و فروخت میں ملوث افراد سے مجموعی طور پر برطانیہ کی 8 ہزار 363 سمز برآمد کی گئی ہیں، جبکہ ملک بھر میں 21 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ وقارالدین سید نے وضاحت کی کہ برطانیہ کی سمیں پاکستان میں خاص طور پر مقبول ہیں جس کی وجہ ان کی دستیابی میں آسانی اور پہلے سے ایکٹیویشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلے سے ایکٹیویٹ شدہ سمز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے آسانی سے آرڈر کیا جا سکتا ہے، انہیں بچوں کی فحش نگاری اور مالی فراڈ جیسے جرائم کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایف آئی اے کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی  قابلِ قبول نہیں ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

دوسری جانب ماہرین  قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ماہرین نے   اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
  • صبا قمر کا صحافی نعیم حنیف کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • سموگ‘ فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے کریک ڈاؤن‘ 27 مقدمات‘ متعدد گرفتار
  • غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف آپریشن تیز، راولپنڈی میں 216 افغان شہری گرفتار
  • صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات
  • مری بھوربن کے ہوٹل میں ڈانس پارٹی پر پولیس کا چھاپہ، 90 افراد گرفتار
  • رینجرز نے لیاری گینگ کے مطلوب کارندے کو گرفتار کرلیا
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم
  • شکارپور، پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کامیاب کریک ڈائون