یوٹیلیٹی اسٹورز کے3 ہزار ملازمین ایک دن میں فارغ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈ یسک )یوٹیلیٹی اسٹورز کاپوریشن میں بڑے پیمانے پر تنظیم نو کا آغاز کردیا گیا اور ایک دن میں 3 ہزار کے قریب ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔ڈان نیوز کے مطابق فارغ ہونے والے ملازمین کے احکامات چھٹی والے دن جاری کیے گئے، پہلے مرحلے میں تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بیشتر ملازمین گزشتہ 10 سال
سے کارپوریشن میں کام کر رہے تھے، دوسرے مرحلے میں کنٹریکٹ پر تعینات ہزاروں ملازمین بھی فارغ کرنے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ 22 جنوری کو وفاقی کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز بند کرنے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار 7 رکنی کمیٹی کیسربراہ ہوں گے، وزیر مملکت خزانہ و ریونیو، وزیر مملکت آئی ٹی، وفاقی سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری صنعت و پیداوار، سیکرٹری نجکاری اور سیکرٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو کمیٹی ارکان میں شامل کیا گیا۔اگست 2024ء میں وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کی تھیں اور وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب کی سبسڈی بھی بند کردی تھی۔اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات پر انتظامی اخراجات کو کم کرنے اور ریاستی مشینری کو ہموار کرنے کی غرض سے وفاقی حکومت نے 5 وزارتوں کے 28 محکموں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔کمیٹی کی جانب سے وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی تھی، جہاں 5 وزارتوں میں اصلاحات سے متعلق بتایا گیا تھا جن میں کشمیر افیئرز اور گلگت بلتستان، اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن اینڈ نیشنل ہیلتھ سروسز شامل ہیں۔15 نومبر 2024ء کو سینیٹ قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے انکشاف کیا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کے 11 ہزار ملازمین میں سے 3 ہزار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب منظور وٹو نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں تحصیل دیبالپور سے بھرتی کیے تھے۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹور کو بند کرنے سے متعلق بات کی گئی تھی، وزارت صنعت و پیداوار نے اس کی مخالفت کی تھی، یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کو اگست میں نجکاری فہرست میں شامل کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کمیشن نے فنانشل ایڈوائزر کو ہائیر کر لیا ہے، یوٹیلیٹی اسٹور کی نجکاری دوسرے مرحلہ میں کی جائے گی، بلوچستان اور گللت بلتستان کے اسٹورز نقصان میں ہیں، 4300 اسٹورز میں سے 2400 نقصان میں ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے یوٹیلیٹی اسٹورز صنعت و پیداوار تھا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کیلیے سرمایہ کاری؛ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کیساتھ معاہدہ
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری کے سلسلے میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے الیکٹریکل وہیکلز (ای وی) کے شعبے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے وزارت صنعت کی جانب سے بڑا اقدام کیا گیا ہے، جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں میں سرمایہ کاری کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ ہوگیا۔
الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی پیداوار کے لیے پالیسی اور ریگولیشن میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں سے ایندھن پر انحصار کم اور آلودگی میں کمی متوقع ہے۔
اقتصادی ماہرین الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں عالمی ادارے کی بھرپور معاونت کو خوش آئند اقدام قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ ہی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے الیکٹرک وہیکلز (EV) چارجنگ اسٹیشنز کے بنیادی ٹیرف میں نمایاں کمی کی منظوری دی ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کے بعد کیا گیا ہے۔
نیپرا کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بنیادی ٹیرف 45.55 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 23.57 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس طرح صارفین کو 21.98 روپے فی یونٹ کی بڑی ریلیف فراہم کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، چارجنگ اسٹیشنز پر لاگو 24.44 روپے فی یونٹ کیپڈ مارجن کو بھی ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے بعد مارجن کا تعین اب مارکیٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
نیپرا کے مطابق یہ اقدام حکومت کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ اور گرین انرجی کی حوصلہ افزائی کے لیے کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ درخواست نیپرا میں جمع کرائی تھی، جس کا مقصد چارجنگ انفراسٹرکچر کی لاگت میں کمی اور صارفین کو سستی سہولیات فراہم کرنا تھا۔